|

وقتِ اشاعت :   8 hours پہلے

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بلوچستان اسمبلی کے صوبائی حلقہ پی بی 14 میں ووٹوں کی گنتی کی درخواست مسترد کرنےکے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ کاسٹ کیے گئے بیلٹ پیپرز ہی اصل نتائج کا تعین کرتے ہیں، جب انتخابی تھیلے کھول کردوبارہ گنتی ہو تو فارم 45 اور 47 کو حتمی تعین نہیں کہا جا سکتا۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چار صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔

سپریم کورٹ کے جاری کردہ تفصیلی فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ الیکشن میں ڈالے گئے بیلٹ پیپرز ہی انتخابی تنازع میں بنیادی شواہد ہوتے ہیں، دوبارہ گنتی کی درخواست منظور ہو تو تمام امیدواروں کی موجودگی میں دوبارہ گنتی ہوتی ہے، عدالت کے سامنے انتخابی تھیلوں کی سیل ٹوٹنے کا کیس نہیں ہے۔

تحریری فیصلہ میں بتایا گیا ہے کہ ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد پریذائیڈنگ افسر ہر پولنگ اسٹیشن کے ووٹ گن کر فارم 45 تیار کرتا ہے، ریٹرننگ افسر پریذائیڈنگ افسر کے بھیجے گئے تمام فارم 45 کے ووٹ شمار کرکے فارم 47 جاری کرتا ہے، فارم 47 کے مطابق ریٹرننگ افسر نتیجہ الیکشن کمیشن کو بھیجتا ہے۔

فیصلہ کے مطابق کاسٹ کیے گئے بیلٹ پیپرز ہی اصل نتائج کا تعین کرتے ہیں، جب انتخابی تھیلے کھول کردوبارہ گنتی ہو تو فارم 45 اور 47 کو حتمی تعین نہیں کہا جا سکتا، جب تک دوبارہ گنتی کا حکم نہیں آتا فارم 45 اور 47 کو درست تصور کیا جاتا ہے۔

تفصیلی فیصلہ میں بتایا گیا ہے کہ اس کیس میں اپیل کنندہ نے دوبارہ گنتی کی درخواست کی جسے منظور کیا گیا، دوبارہ گنتی میں جیتنے والے امیدوار کے ووٹ کم ہوئے، اپیل کنندہ کے ووٹ بھی کم ہوئے۔

مزید کہا گیا ہے کہ دوبارہ گنتی میں ووٹ کم ہونے کے باوجود پہلے جیتنے والا امیدوار ہی کامیاب رہا، اپیل کنندہ کے وکیل جیت سے متعلق قائل نہ کرسکے، لہذا اپیل مسترد کی جاتی ہے اور الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ برقرار رکھا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ 19 ستمبر کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بلوچستان اسمبلی کے صوبائی حلقہ پی بی 14 میں پیپلز پارٹی کی دوبارہ گنتی اور ریٹرننگ افسران کی جانبداری کے الزامات کی لوچستان اسمبلی کے صوبائی حلقہ پی بی 14 میں پیپلز پارٹی کی دوبارہ گنتی اور ریٹرننگ افسران کی جانبداری کے الزامات کو درخواست مسترد کردیا تھا۔

سپریم کورٹ نے پیپلز پارٹی کے امیدوار غلام رسول کی درخواست مسترد کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے محمد خان لہری کی کامیابی کو برقرار رکھا تھا۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *