وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری حکومتی پالیسیوں کی توثیق ہے، یہ پروگرام اگلے 3 سال کا ہے جس کا مقصد میکرو اکنامک استحکام حاصل کرنا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری موجودہ حکومت کی پالیسیوں کی توثیق ہے جب کہ پاکستان کیلئے پروگرام قبول اور اعتماد کا اظہار کرنے پر آئی ایم یف کے شکر گزار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے نہ صرف مہنگائی میں کمی ہورہی ہے بلکہ شرح سود بھی نیچے آرہی ہے، کرنسی مستحکم ہے، زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ گئے ہیں،
محمد اورنگزیب نے کہا کہ بین الاقوامی اداروں کی جانب سے موجودہ حکومت پر اعتماد کا اظہار کیا گیا ہے، ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی ریٹنگ بڑھائی ہے، مہنگائی میں کمی کا عام آدمی پر اثر آنا شروع ہوگیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غذا اور کموڈیٹی پرائس میں کمی آئی ہے، ہم ڈھانچہ جاتی اصلاحات کیلئے پر عزم ہیں، ٹیکس ہو یا توانائی، پرائیوٹائزیشن ہو یا سرکاری کمپنیاں ہوں ہم اس پر عمل کیلئے پرعزم ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کو آخری پروگرام بنانا ہے تو ڈھانچہ جاتی اصلاحات کرنی ہوں گی، ہمیں ماضی کو بھول کر مثبت انداز میں آگے بڑھنا چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جو ہوگیا وہ ہوگیا ہمیں یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ اسے آگے کیسے لے کر جانا ہے، میکرواکنامک استحکام آئے گا تو اس فاؤنڈیشن پر عمارت کھڑی ہوگی۔
واضح رہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے لیے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری دے دی۔
آئی ایم ایف کی ایم ڈی کرسٹالینا جورجیوا کی زیر صدارت ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں پاکستان کا ایجنڈا سر فہرست تھا۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق پاکستان کو 30 ستمبر تک 1.1 ارب ڈالر کی پہلی قسط ملنے کا امکان ہے، قرض پروگرام منظوری کے بعد دوسری قسط بھی اسی مالی سال مل جائے گی۔