وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ حکومت قرض لینے کیلئے بے چین نہیں ہے۔ جب ہم نے قرض لینا ہوگا تو اپنی شرائط پر لیں گے۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے۔ حکومتی کوششوں سے مہنگائی میں مسلسل کمی ہورہی ہے ۔ ملک میں میکرو اکنامک استحکام آگیا ہے، اسٹرکچر ریفارمز کے ذریعے میکرو اکنامک استحکام کو برقراررکھنا ہوگا، مزید کہا کہ اصلاحات سے ہی یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ کہ مجھ سمیت پوری کابینہ تنخواہ نہیں لے رہی ، کوئی منی بجٹ نہیں آئے گا، شرح سود مزید نیچے آئے گی اور جن افراد پر ٹیکس کا بوجھ ڈالا گیا ہے اسے کم کیا جائے گا، نان فائلرز گاڑیاں اور پراپرٹی نہیں خرید سکیں گے ، نہ بینک اکاؤنٹس کھول سکیں گے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ صوبوں کے ساتھ نئے قومی مالیاتی معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں ، تمام وزرائے اعلیٰ نے نئے قومی مالیاتی معاہدے پر تعاون کیا ، معاہدے پر خیبرپختونخوا نے سب سے پہلے اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے بہت تعاون کیا، معاہدے کے تحت صوبے اپنے ریونیو میں اضافہ کریں گے۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پچھلے مالی سال میں معاشی استحکام آیا ، کریڈٹ ریٹنگ مستحکم ہوئی ، شرح سود بھی کم ہوتی جائے گی ، ترسیلات زر میں بھی اضافہ ہوا ہے ، اسٹیٹ بینک اوپن مارکیٹ آپریشن کر رہا ہے یہ بہت ضروری ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ زراعت میں گندم اور گنے کی سپورٹ پرائس کا نظام مرحلہ وار ختم کیا جائے گا ، پی ایس ڈی پی کے کچھ منصوبوں میں صوبے اپنے حصے کا بوجھ اُٹھائیں گے، ایگری کلچر انکم ٹیکس کے نفاذ کا طریقہ کار وضع کیا جارہا ہے ، تمام صوبے زرعی انکم ٹیکس کا نفاذ کریں گے ، دیکھنا ہے صوبوں میں کیسے ٹیکس میں یکسانیت آسکتی ہے۔