کراچی میں انٹرنیشنل ایئر پورٹ سگنل کے قریب آئی ای ڈی دھماکا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں 2 چینی شہریوں سمیت 3 افراد ہلاک اور 17 افراد زخمی ہوگئے جبکہ متعدد گاڑیاں جل کر تباہ ہوگئیں۔
کراچی کے مختلف علاقوں میں زور دار دھماکے کی آواز سنی گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دھماکے کی آواز ملیر، ڈیفنس، ناظم آباد اور کریم آباد تک سنی گئی جب کہ عینی شاہدین نے بتایا کہ دھماکے کے بعد گاڑیوں میں آگ لگ گئی، دھماکے کے بعد دھویں کے بادل نظر آرہے ہیں، پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری بھی موقع پر پہنچ گئی ہے۔
دھماکے اطلاع ملتے ہی ریسکیو ٹیموں نے جائے حادثہ پر پہنچ کر امدادی کاموں کا آغاز کردیا اور فائر بریگیڈ کی گاڑیاں آگ بھجانے میں مصروف رہیں۔
کرائم انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ (سی آئی ڈی) کے ڈائریکٹر جنرل آصف اعجاز شیخ نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ اس وقت دھماکے کی نوعیت کے بارے میں کچھ واضح نہیں ہے۔
سندھ کے وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار نے کہا کہ دھماکا مبینہ طور پر دیسی ساختہ بم (آئی ای ڈی) سے ہوا، جس میں ایک غیر ملکی بھی زخمی ہوا۔
وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار کا کہنا تھاکہ اطلاعات ہیں دھماکا آئی ای ڈی ہے، دھماکے کی تحقیقات شروع کردی ہیں، دھماکے کا نشانہ بننے والی گاڑی میں غیر ملکی شہری سوار تھے، دھماکے کے نتیجے میں ایک غیر ملکی شہری زخمی ہوا۔
حکومت سندھ کے محکمہ ریسکیو 1122 کے اہلکار نے ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ایک لاش اور متعدد زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔
دھماکے کے بعد آگ لگنے سے 7 گاڑیوں، 2 رکشوں، 2 موٹرسائیکلوں اور پولیس موبائل کو آگ لگنے سے نقصان پہنچا، مبینہ خودکش حملہ آور کی باقیات کو بھی ہسپتال میں لایا گیا۔
چینی شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق
پاکستان میں چینی سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی ہے کہ دھماکے میں 2 چینی شہری چل بسے ہیں جبکہ ایک زخمی ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ پر چینی عملے کو لے جانے والے قافلے پر جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب حملہ کیا گیا۔
پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے تصدیق کی کہ 2 چینی شہریوں کی لاشیں جناح ہسپتال لائی گئی ہیں۔
دوسری جانب، ایدھی فاؤنڈیشن نے ایک بیان میں بتایا کہ پیر کی صبح جھاڑیوں کے پاس سے ملنے والی لاش کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، جس کے بعد اموات کی تعداد 3 تک جاپہنچی ہے۔