|

وقتِ اشاعت :   October 11 – 2024

آئی ایم ایف نےپاکستان کےساتھ نئے قرض پروگرام کی شرائط جاری کردیں، رواں مالی سال کےدوران ایک ہزار سات سوتئیس ارب روپے کا اضافی ٹیکس اکٹھا کیا جائے گا آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ 37 ماہ پر مشتمل 7 ارب ڈالرز کے نئے قرض پروگرام کی اسٹاف رپورٹ جاری کردی-

آئی ایم ایف کی تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ پاکستان کسی قسم کی ٹیکس ایمنسٹی جاری نہیں کرے گا، کسی قسم کی ٹیکس چھوٹ یا مراعات نہیں دی جائیں گی۔

شرائط کے مطابق صوبائی حکومتیں زرعی ٹیکس قوانین میں ترامیم کریں گی،زرعی ٹیکس وفاقی حکومت کے انکم ٹیکس اور کارپوریٹ ٹیکس کےبرابر ہوگا،زرعی ٹیکس قوانین میں ترامیم یکم جنوری تک کردی جائیں گی،یکم جولائی دو ہزار پچیس سے زرعی آمدن پر ٹیکس کی وصولی شروع کی جائے گی۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پرسنل اور کارپوریٹ انکم ٹیکس سے 357 ارب روپے جمع کیے جائیں گی،سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرنے سے 286 ارب روپے کی آمدنی ہوگی،فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا دائرہ کار بڑھانے سے 413 ارب روپے کا ٹیکس جمع ہوگا،ودہولڈنگ ٹیکسز کےذریعے 240 ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا جائے گا۔

آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق پاکستان کی جانب سےسیلز ٹیکس چھوٹ ختم کی جائے گی ، مختلف شعبوں پر 5 فیصد سیلز ٹیکس کی شرح کو 10فیصد کیا جائے گا،پیسٹی سائیڈز پر 5 فیصد ایکسائز ڈیوٹی عائد کی جائے گی،فرٹیلائزرز پر 5 فیصد اضافی ایکسائز ڈیوٹی عائد کی جائے گی-

آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق نئےقومی مالیاتی معاہدے کی منظوری لی جائے گی،قومی مالیاتی معاہدے کے تحت صوبوں کو بعض اخراجات کی ذمے داری دی جائے گی، اعلیٰ تعلیم ، صحت ، سماجی تحفظ کے اخراجات صوبائی ذمے داری ہوں گی ،صوبائی حکومتیں اپنی ٹیکس آمدن بڑھانے کے اقدامات کریں گی،ٹیکس پالیسی آفس کا قیام عمل میں لایا جائے گا ۔

آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان کسی قسم کی ٹیکس ایمنسٹی جاری نہیں کرے گا، پاکستان کسی قسم کی ٹیکس چھوٹ یا مراعات نہیں دے گا، وزارت خزانہ اضافی بجٹ کے اخراجات کی منظوری پارلیمنٹ سے حاصل کرے گی،وفاقی حکومت کی مداخلت روکنے کے لیے کیے گئے اقدامات کی رپورٹ پیش کی جائے گی۔

آئی ایم ایف نے قرار دیا ہے کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کی جائے گی،کیپٹو پاور پلانٹس کا استعمال بند کیا جائے گا،گیس کے ششماہی ٹیرف کا نوٹیفکیشن بروقت کیا جائے گا-

آئی ایم ایف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سرکاری اداروں میں اصلاحات کے لیے ساورن ویلتھ فنڈ ایکٹ میں ترامیم کی جائیں گی، خصوصی اقتصادی زونز کو دی گئی مراعات کے خاتمے کا پلان تیار کیا جائے گا-