|

وقتِ اشاعت :   October 11 – 2024

کوئٹہ: گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل اور صوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات میر ظہور بلیدی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے حالات خراب کرنے کے لئے بھارت اور دیگر ممالک دہشتگرد تنظیموں کو پیسے دے رہے ہیں،

پیسے بڑھانے کے بعد سے صوبے میں دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے ، دکی واقعہ انسانیت سوز عمل ہے ، حکومت عوام کے تحفظ کے لئے اقدامات اٹھا رہی ہے ، مخلوط حکومتوں میں مسائل ہوتے ہیں مگر سنجیدہ امور پر حکومت ایک پیج پر ہے ،

دکی واقعہ میں شہید ہونے والے افراد کے لواحقین اور زخمیوں کو معاوضہ ادا کیا جائے گا ۔ یہ بات انہوں نے جمعہ کو گور نر ہائوس کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔

اس موقع پر صوبا ئی وزراء میر محمد صادق عمرانی، راحیلہ حمیددرانی، بخت محمدکاکڑ، وزیراعلیٰ کے مشیران نسیم الرحمن ملا خیل، ڈاکٹر ربابہ بلیدی، مینہ مجید ،

پارلیمانی سیکرٹری برکت علی رند، ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند، عبدالوہاب اٹل، شیخ عامر مندوخیل، حیات خان اچکزئی سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔

گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل نے کہا کہ دکی میں کوئلہ کان پر حملہ وحشانہ عمل ہے جس میں 20سے زائد مزدوروں کو شہید کیا گیا محنت کش کا قتل صرف ایک شخص نہیں بلکہ پورے خاندان کا قتل ہے یہ سماج دشمن عمل ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ہم شہداء کے لواحقین کے غم میںبرابر کے شریک ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ دکی واقعہ پر پورا ملک سوگوار ہے وزیراعظم نے ٹیلی فون پر واقعہ کی نہ صرف مذمت کی ہے بلکہ وہ خود بھی آئندہ چند روز میں کوئٹہ آئیں گے ۔ ا

نہوں نے کہا کہ دکی میں احتجاج کرنے والے افرا د سے وزراء نے ملاقات کی ہے انکے مطالبات کو تسلیم کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آزادی کا نعرہ لگانے والے اور اپنے آپ کو آزادی کے متوالے کہنے والوں نے غریب مزدوروں کو قتل کیا ہے پہلے صوبے میں پنجابیوں کا قتل کیاگیا اب پشتونوں کو نشانہ بنا یا گیا ہے ان کا مقصد ایک ہی ہے کہ کیسے غریبوں کا قتل کر کے پیسے بٹورے جائیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت یقین دہانی کرواتی ہے کہ دکی واقعہ میں ملوث عناصر کے خلاف بھر پور کاروائی کی جائے گی ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی پیش بند ی کرتی ہے صوبے میں دور دراز علاقے ہیں جن میں دہشتگرد کاروائیاں کرتے ہیں بلوچستان میں بھارت سمیت دیگر ممالک دہشتگرد تنظیموں کو فنڈنگ کر رہے ہیں اور انہوں نے ایک منظم فوج بنانے کی کوشش کی ہے ان عناصر کا نہ کوئی مذہب ہے ،نہ قومیت ۔انہوں نے کہا کہ مخلوط حکومتوں کے درمیان عوامی کاموں کے لئے مسائل آتے رہتے ہیں لیکن امن و امان سمیت دیگر اہم مسائل کا ان سے لینا دینا نہیں ہے ہم یکجا ہو کر صوبے کے لئے کام کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کو فنڈنگ بڑھنے کے بعد صوبے میں دہشتگردی کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے صوبے میں اکثریت علاقوں میں شرپسندوں کے عزائم کو ناکام بنالیا جاتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دکی واقعہ میں اگر کسی بھی قانون نافذ کرنے والے ادارے یا انتظامیہ کی جانب سے غفلت ہوگی تو اس پر کاروائی کریں گے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صوبے میں 100فیصد واقعات روکنا نا ممکن ہے دنیا بھر میں دہشتگردی کے واقعات رونما ہوتے ہیں لیکن اب تک حکومت نے عوام کا تحفظ یقینی بنایا ہے ہم دہشتگردوں کا سدباب کریں گے ۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات میر ظہور بلیدی نے کہا کہ دکی میں 20معصوم مزدوروں کو قتل کرنا گھنائونا فعل ہے جنہوں نے یہ عمل کیا ہے وہ درندے ہیں معصوم لوگوں کی جان لینے والے انسان نہیں مزدوروں کو عالمی سطح پر بھی تحفظ حاصل ہوتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کے تانے بانے بیرون ملک سے ملتے ہیں کرائے کے قاتل چند ٹکوں کے عیوض لوگوں کو قتل کر رہے ہیں ان کا قومیت ، مذہب یا کسی قانون سے کوئی لینا دینا نہیں ہے لیکن دہشتگرد ایسے واقعات سے ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتے ہم دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ دہشتگرد نہ بلوچ ہیں ،نہ پشتون اور نہ ہی کسی اور قوم سے تعلق رکھتے ہیں

انہیں دہشتگردی کی کاروائیوں کے عیوض پیسے ملتے ہیں باقاعدہ طور پر غیر ملکی ایجنسیاں ہیں جو ان سے یہ عمل کروا رہی ہیں حکومت نے کئی واقعات کی بروقت روک تھام کی ہے حال ہی میں ایک خود کش خاتون بمبار ،بارود سے بھری گاڑی کو پکڑا گیا ۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف مربوط حکمت عملی بنائی جائے گی ۔ .

انہوں نے کہا کہ حکومت کی مذاکراتی کمیٹی نے دکی میں دھرنے دینے والے مظاہرین سے مذاکرات کر کے ان کے مطالبات تسلیم کئے ہیں شہداء کے لواحقین اور زخمیوں کو معاوضہ دیا جائیگا ۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کے حالات میں اگر آل پارٹیز کانفرنس ،قبائلی جرگہ سمیت دیگر اقدامات کی ضرورت ہوئی تو ضرور اٹھائیں گے بلوچستان کے حالات قابو میں ہیں ۔ صوبائی وزیر آبپاشی میر صادق عمرانی نے کہا کہ پیپلز پارٹی دکی کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔

ہم نے ہمیشہ دہشتگردی کا مقابلہ کیا ہے حکومت عوام کے تحفظ سے پیچھے نہیں ہٹے گی ۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی واپسی پر جلد ہی باقاعدہ امن و امان پر اجلاس ہوگا دہشتگردوں کے خلاف تمام ریاستی ذرائع استعمال ہونگے ۔ صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے کہا کہ دکی واقعہ کے چار زخمی ٹراما سینٹر کوئٹہ لائے گئے ہیں جہاں ادویات سمیت دیگر سہولیات موجود ہیں ۔