|

وقتِ اشاعت :   October 12 – 2024

کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سر فراز احمد بگٹی نے کہا ہے کہ میرے استعفیٰ سے اگر بلو چستان میں دہشتگردی کے واقعات میں کمی آتی ہے تو میں ضرور استعفیٰ دونگا،

میرے استعفیٰ سے متعلق فیصلہ اسمبلی اور عوام کریگی ،ایپکس کمیٹی کا اجلاس طلب کیا گیا ہے جس میں دہشتگردی کے واقعات پر غور کیا جائے گا۔ یہ بات انہوں نے آئی جی پو لیس بلو چستان معظم جاہ انصاری،

صوبائی وزراء حاجی علی مدد جتک، میر صادق عمرانی، میر ظہور احمد بلیدی اور بخت محمد کاکڑ کے ہمراہ ہفتہ کو ٹراما سینٹر کوئٹہ میں زیر علا ج سانحہ دکی کے زخمیوں کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے کہی۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سر فراز احمد بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں دہشتگردی کے بڑھتے واقعات باعث تشویشناک ہیںدہشتگردوں نے ایک بار پھر دکی میں سوفٹ ٹارگٹ کو نشانہ بنایادہشتگردوں نے معصوم اور نہتے مزدروں کو شہید کیاسیکورٹی فورسز دہشتگردی کا ڈٹ کر مقابلہ کررہی ہیں بلو چستان میں 30 ہزار سے زائد مزدور کول مائنز میں کام کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت میں بہت سارے مسائل ہیں اور ان مسائل کو حل کر نے کے لئے وزیر صحت کوشاں ہیں ، محکمہ صحت میں بہتری لائی جا رہی ہے صوبے کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں ادویات کی فراہمی کی ہدایت کردی ہے محکمہ صحت میں بہتری کیلئے قابل افسران کو تعینات کیا گیاہے ایک ماہ کے اندر محکمہ صحت میں بہتری دیکھنے کو ملے گی ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرے استعفیٰ سے اگر دہشتگردی کے واقعات میں کمی آتی ہے تو میں ضرور استعفیٰ دونگا جب آپ دہشتگردی کے خلاف جنگ کررہے ہو تے ہیں تو آپکو پہلے پا لیسز کی ضرورت ہو تی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ریاست اور ریا ستی اداروں کو ایک ایک انچ کو تحفظ فراہم کرنا ہوتا ہے لیکن دہشتگرد سوفٹ ٹارگٹ کو دیکھ کر نشانہ بنا تے ہیں بلو چستان میں دہشتگرد فورجی سروسز کے ذریعے کمیو نیشن کرتے ہیں دہشتگردی کی خلاف بحیثیت قوم جنگ لڑنی ہوگی ریاست کیلئے آپریشن کرنا مشکل نہیں سیکورٹی پلان کا ازسر نو جائزہ لیا جائے گا ۔

انہوں نے کہاکہ دکی میں سر چ آپریشن چل رہا ہے اور فورسز دہشتگردوں کے پیچھے ہیں ڈپٹی کمشنر ذاکر بلو چ کی شہادت کے بعد ہم نے 6دہشتگرد مارے اور26اگست واقعے کے بعد بھی چند لوگ مار ے گئے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ تربت میں سیکورٹی فورسز نے دہشتگردی کے ایک بڑے منصوبے کو ناکام بنا یا سیکورٹی فورسز دہشتگردوں کی جن کارروائیوں کو ناکام بنا تے ہیں وہ کسی کو نظر نہیں آتی البتہ اگر کہیں ایک واقعہ ہو جائے تو وہ سب کی نظروں میں ہوتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ بلو چستان حکومت کو وفاق کا مکمل تعاون حاصل ہے ریاست کے لئے ملٹر ی آپریشن مشکل نہیں لیکن صوبے میں بار بار ایسے واقعات کا رو نما ہونا کسی چیلنج سے کم نہیں ہے ان واقعات پرغور کیا جائیگا ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے سانحہ دکی کے شہداء کو 15لکھ روپے معاوضہ دیا جائیگا ہماری کوشش ہو گی کہ اسے بڑھایا جائے بلو چستان میں بہت سارے کاروبار ہو رہے ہیں ان میں سے ایک مائنز کا بھی ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ دہشتگردی کا سب سے بڑا ٹول ہی کمیونیکیشن ہے دہشت گردوں کے مابین رابطوں کو توڑنا کوہوگا ۔

دریں اثناء وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے ہفتہ کی شام ٹراما سینٹر سول اسپتال کا دورہ کیا اور گزشتہ شب دکی میں دہشتگردی کے واقعہ میں زخمی زیر علاج مزدوروں کی عیادت کی وزیر اعلی نے زخمیوں کی صحت یابی کیلئے دعا اور نیک خواہشات کا اظہار کیا اس موقع پر صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ اور ایم ڈی ٹراما سینٹر ڈاکٹر کامران خان کاسی نے زیر علاج مزدوروں اور ٹراما سینٹر میں زیر علاج دیگر مریضوں کو فراہم کی جانے والی طبی سہولیات اور کیفیات سے آگاہ کیا وزیر اعلی بلوچستان نے زیر علاج زخمیوں اور مریضوں کے ورثاء سے علاج معالجے کی فراہم کردہ سہولیات سے متعلق دریافت کیا ،

جنہوں نے طبی سہولیات پر اطمینان کا اظہار کیا وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے دہشتگردی کے واقعہ میں زخمی مزدوروں کے ورثاء کو یقین دلایا کہ تمام متاثرین کو سرکاری سطح پر بہتر علاج معالجے کے ساتھ ساتھ انہیں معاوضے کی ادائیگی بھی کی جائے گی اس موقع پر صوبائی وزراء میر صادق عمرانی، میر ظہور احمد بلیدی، حاجی علی مدد جتک، بخت محمد کاکڑ، میر سلیم احمد کھوسہ، آئی جی پولیس بلوچستان معظم جاہ انصاری، سیکرٹری صحت بلوچستان مجیب الرحمان پانیزئی، ڈی جی ہیلتھ بلوچستان ڈاکٹر امین خان مندوخیل، ایم ڈی ٹراما سینٹر ڈاکٹر کامران خان کاسی، میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سول سنڈیمن اسپتال ڈاکٹر محمد اسحاق پانیزئی بھی موجود تھے۔