غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے کہا ہے کہ اتوار کو رات گئے اسرائیل نے وسطی غزہ میں واقع نصیرات کیمپ پر بمباری کی جس سے وہاں پر پناہ گزین 15 فلسطینی شہید ہو گئے۔
7 اکتوبر سے غزہ کی محصور پٹی پر جاری اسرائیلی کارروائیوں میں کے نتیجے میں وہاں کی 24 لاکھ آبادی کم از کم ایک بار نقل مکانی کر چکی ہے اور وہ اسکولوں سمیت مختلف مقامات پر قائم کیمپوں میں انتہائی ابتر حالات میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔
غزہ سول ایجنسی کے ترجمان محمود بسال نے کہا کہ ال مفتی اسکول پر اسرائیلی توپوں سے شدید بمباری کی گئی جس کے نتیجے میں ابتدائی طور پر بچوں اور خواتین سمیت 15 افراد کی شہادت کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ 50 سے زائد افراد زخمی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس اسکول میں مختلف خاندانوں کے سینکڑوں لوگ رہائش پذیر تھے جس میں سے کچھ غزہ کی پٹی سے بھی تعلق رکھتے تھے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ہم ان رپورٹس پر غور کررہے ہیں۔
یہ حملہ ایک ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب غزہ کے علاقے دیر البلاح میں اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم 28 افراد شہید ہو گئے۔
اسرائیلی فوج ان حملوں کے جواز کے طور پر مسلسل یہ عذر پیش کرتی رہی ہے کہ حماس کے جنگجو ان رہائشی عمارتوں اور کیمپوں میں عام شہریوں کے ساتھ چھپے ہوئے ہیں تاہم حماس نے ہمیشہ اس الزام کی تردید کی ہے۔
غزہ میں 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 42 ہزار 227 افراد شہید اور ایک لاکھ سے زائد زخمی ہو چکے ہیں لیکن ماہرین کا ماننا ہے کہ شہدا کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
Leave a Reply