کوئٹہ: مسلم لیگ(ن) کے رہنماء صوبائی وزیر سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہا ہے کہ بلوچستان میں حکومتی رٹ قائم نہ کی گئی تو کالعدم تنظیمیں خود اپنی عدالت لگا کر فیصلے کریں گی ، کوئٹہ کے گاہی خان چوک پر بی ایل اے کے لوگوں کو بھتے کی رقم دی جاتی ہے ،
شہر کے وسط میں ایک خاتون کے نام سے قائم بینک اکائونٹ میں بھتے کی رقم جمع کروائی جاتی ہے کوئی پوچھنے والا نہیں، کیا مزدوروں کو مارنے سے بلوچستان آزاد ہوگا؟ ۔یہ بات انہوں نے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔
صوبائی وزیر پی ایچ ای سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہا کہ لورالائی ڈویژن میں میرا حلقہ ہے گزشتہ 44روز میں وہاں 44سے زائد لوگ قتل ہوئے ہیں اوسطا ہر روز ایک شخص مر رہا ہے مگر آج تک کمشنر یا ڈی آئی جی نے اس حوالے سے اعتمادمیں لینے کیلئے منتخب ارکان قومی و صوبائی اسمبلی سے رابطہ تک نہیں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر اور ایس پی کو تبدیل کرنے سے معاملات ٹھیک نہیں ہونگے مسئلے کو سنجیدیگی سے دیکھنے کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے کہا کہ جناح روڈ کوئٹہ کے ایک نجی بینک میں خاتون کے نام سے اکائونٹ میں بی ایل اے کا بھتہ جمع کروایا جاتا ہے حبیب نالے پر گاہی خان چوک پر بھتے کی رقم وصول کی جاتی ہے دکی سے ہر کوئلہ کان سے 500روپے کی پرچی وصول کی جاتی ہے اوسطا 40لاکھ روپے ماہانہ بھتہ وصول کیا جارہا ہے تو دہشتگرد کیوں نہ ڈرون استعمال کریں ۔
انہوں نے کہا کہ میرے حلقے سے ایک عقاب پکڑا گیا جو 2کروڑ 76لاکھ روپے میں فروخت ہوا ہے
مگر ہم شہداء کو صرف 20لاکھ روپے دے رہے ہیں جو کہ ان کے ساتھ ناانصافی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کالعدم تنظمیں کل کہیں گی کہ یہ ہماری عدالت ہے اس میں پیش ہوں ہمیں حکومتی رٹ قائم کرنی ہوگی اگر رٹ قائم نہ کی گئی تو حکومت کے بجائے کالعدم تنظیمیں خود فیصلے کریں گی ۔انہوں نے کہا کہ مجھ سمیت عوام اب رات کو شاہراہوں پر سفرنہیں کر سکتے ٹاور اڑائے جارہے ہیں بارکھان میں کسی کی ہمت نہیں کہ اپنا کیمپ قائم کرے البتہ موسیٰ خیل کے علاقے میں ایک کیمپ موجود ہے انکے خلاف کیوں کاروائی کر کے انہیں ختم نہیں کیا جارہا ؟ ۔انہوں نے کہا کہ مزدوروں کو مارنے سے بلوچستان آزاد نہیں ہوگا ہم حکومت کا حصہ ہیں اور آج دل جلے کے حساب سے کھڑا ہوکر بات کر رہاہو ںکہ مرکز تک ہماری آواز پہنچے ۔