|

وقتِ اشاعت :   October 16 – 2024

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کے مسودے پر پاکستان پیپلز پارٹی اور ان کے درمیان اتفاق ہوگیا ہے، پیپلز پارٹی نے بھی ہمارے تجویز سے ملتا جلتا مسودہ تیار کیا ہے۔

کراچی میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ مجوزہ آئینی ترمیم کے حوالے سے اسلام آباد میں کل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی کوشش ہوگی کہ اس بل پر ایسا اتفاق رائے پیدا کیا جائے جس سے یہ آئینی ترمیم متفقہ طور پر منظور ہو، آئینی ترمیم پر اتفاق رائے تک پہنچنے کے لیے بلاول بھٹو کے شکر گزار ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آئینی ترمیم سے متعلق انہوں نے پہلے مسودے کو مسترد کیا تھا اور وہ اب بھی اس کو مسترد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جو تجاویز جے یو آئی نے مرتب کی ہیں ان پر بات چیت ہوئی ہے، پیپلز پارٹی نے بھی ہمارے تجویز سے ملتا جلتا مسودہ تیار کیا ہے اور آج اتفاق رائے سے اس فرق کو بھی کم کردیا گیا ہے، وہ مسلم لیگ (ن) سے بھی یہی توقع کرتے ہیں کہ وہ آئین کو محفوظ رکھیں گے اور ملک میں جمہوریت کو مضبوط بنائیں گے۔

ان کا کہنا تھا وہ پہلے بھی پاکستان، ملک کے آئین کے ساتھ کھڑے تھے اور آج بھی ملک کے ساتھ کھڑے ہیں۔

 

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ جو تجاویز انہوں نے پی ٹی آئی کے سامنے پیش کی تھیں آج اتفاق رائے میں طے کی گئی تجاویز اس سے مختلف نہیں ہیں، وہ پی ٹی آئی کے سامنے یہ چیزیں رکھیں گے اور انہیں امید ہے کہ آئینی ترمیم پر پورے ایوان کا اتفاق رائے ہوگا۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ وہ اس مسودے میں سے ملک کو، آئین کو اور پارلیمان کو کمزور کرنے والی تمام چیزیں نکالنے میں کامیاب ہوگئے ہیں تو یہی ان کی کامیابی ہے۔

ملکی تاریخ میں پہلی بار عدالتی اصلاحات کرنے جارہے ہیں، بلاول بھٹو زرداری

اس موقع پر چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ ملک میں جب بھی کامیاب آئین سازی ہوئی ہے اس میں پاکستان پیپلز پارٹی اور جے یو آئی نے کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کل ہمیں رائیونڈ میں کھانے کی دعوت دی گئی ہے، ہماری کوشش ہوگی آج جو اتفاق رائے ہوا ہے وہ کل مسلم لیگ (ن)، جے یو آئی اور پیپلز پارٹی تینوں جماعتوں کے درمیان ہو جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن کی خواہش ہے کہ تمام جماعتوں کے درمیان آئینی ترمیم سے متعلق اتفاق رائے پیدا ہو اور اگر یہ ہوتا ہے تو یہ ہمارے ملک کے حق میں بہتر ہوگا، ہم سب کا آئینی ترمیم کا مقصد عوامی مسائل کا حل نکالنا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ انہیں امید ہے اسمبلی سے منظور ہونے والا آخری بل اتفاق رائے سے منظور ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہم کل قائد مسلم لیگ (ن) میاں نواز شریف کے ساتھ مزید اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کریں گے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اگر پاکستان تحریک انصا آئینی ترمیم میں دلچسپی لینا چاہتی ہے تو وہ بھی چاہیں گے کہ مولانا فضل الرحمٰن ان کو قائل کریں۔

انہوں نے کہا کہ وہ آئینی ترمیم کے حوالے سے کوئی تاریخ نہیں دینا چاہتے، پی ٹی آئی مثبت سیاست کرنے کے بجائے اس عمل میں رکاوٹ بن رہی ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں جس طرح ہمارے بڑوں نے کالے کوٹ اور بلیک روپ کی دھمکی میں آکر 19ویں ترمیم کے وقت جو غلطی کی ہم اسے دہرانا نہیں چاہتے، ہم ملکی تاریخ میں پہلی بار عدالتی اصلاحات کرنے جارہے ہیں۔