امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پاکستان میں منعقد ہونے والی شنگھائی تعاون کونسل (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہر ملک کے خود مختار گروپ میں شریک ہونے کے حق کا احترام کرتے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق نیوز بریفینگ کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ہم ہر ملک کی حوصلہ افزائی کریں گے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ کثیرالجہتی فورمز میں شرکت میں بین الاقوامی قانون کی پاسداری اور احترام کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چاہتے ہیں کہ اجلاس میں تمام ممالک کی خودمختاری، علاقائی سالمیت کا اعادہ کیا جائے۔
ان سے پوچھا گیا کہ بھارت میں جوہری مواد کی چوری اور غیر قانونی فروخت کے متعدد واقعات ہوئے ہیں اور پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ سے اس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے، کیا یہ امریکا کے لیے باعث تشویش ہے؟
میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کی جانب سے کی گئی درخواست سے آگاہ ہیں، ہم جوہری پھیلاؤ کے خطرات کے حوالے سے مؤثر پالیسی ردعمل کی ٹریکنگ، تیاری اور اس پر عملدرآمد کے لیے پرعزم ہیں۔
واضح رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا 23 واں سربراہی اجلاس آج اسلام آباد میں منعقد ہو رہا ہے۔
سربراہی اجلاس میں تنظیم کے بجٹ کی منظوری دی جائے گی اور رکن ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون سے متعلق اہم مسائل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
اجلاس میں 8 رکن ممالک کے سربراہان مملکت شرکت کر رہے ہیں جبکہ ایران اور بھارت کی نمائندگی ان کے وزیر تجارت اور وزیر خارجہ کریں گے، ایران کے نائب صدر محمد رضا عارف کو آخری لمحات میں دستبردار ہو گئے، جس کی وجہ بدلتے ہوئے علاقائی حالات کی وجہ سے تہران میں ان کی موجودگی کی ضرورت ہے۔
منگولیا مبصر کی حیثیت سے شرکت کر رہا ہے جبکہ ترکمانستان کو بطور خصوصی مہمان مدعو کیا گیا ہے، اس تقریب میں بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندے بھی شامل ہیں، جن میں ’کانفرنس آن انٹرایکشن اینڈ کانفیڈنس بلڈنگ میچرز اِن ایشیا‘، ’آزاد ریاستوں کی دولت مشترکہ‘، اور ’یورپین اقتصادی برادری‘ شامل ہے۔
سمٹ کا آغاز وزیر اعظم شہباز کے افتتاحی خطاب سے ہوگا، جو سربراہی اجلاس کی صدارت کریں گے، اس کے بعد غیر ملکی معززین کی تقاریر ہوں گی، سیشن کا اختتام دستاویز پر دستخط کی تقریب کے ساتھ ہوگا۔