|

وقتِ اشاعت :   5 days پہلے

سندھ کے سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ عمران خان کی جیل میں ملاقاتوں پر پابندی بھی ختم ہوگئی ہے اور یہ لگ رہا ہے کہ عمران خان کو ریلیف دیا جارہا ہے، عمران خان کو ملنے والے ریلیف کے پیچھے ان کی سابقہ اہلیہ اور سابقہ سالے زیک گولڈ اسمتھ کا ہاتھ ہے۔

انہوں نے کہاکہ ایک بات تو واضح ہے کہ عمران خان کے لیے اسرائیلی لابی سنجیدگی کے ساتھ کام کررہی ہے، جس میں گولڈ اسمتھ فیملی کا خصوصی کردار ہے، اس وقت امریکا میں بھی گولڈ اسمتھ لابی سرگرم عمل ہے، حال ہی میں امریکی قانون دانوں نے عمران خان کے حق میں دستخط کیے ہیں اور وہ عمران خان کے حق میں قرار داد لانا چاہ رہے ہیں۔

شرجیل میمن نے کہاکہ یہ وہی عمران خان ہیں جو کہا کرتے تھے کہ ہم کوئی غلام ہیں، غیرملکی مداخلت نامنظور، بقول ان کے انہیں سازش کے تحت نکالا گیا اور جن ممالک پر وہ سازش کا الزام عائد کرتے تھے آج پی ٹی آئی کی قیادت انہی ممالک کے پیروں پر گری ہوئی ہے، ان کے لابسٹ اور یہودی لابی آج انہی ممالک کے پیروں پرگری ہوئی ہے کہ عمران خان اور اس کی فیملی کو ریلیف دیا جائے۔

انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی کبھی نہیں چاہتی کہ کسی کی ماں، بہن یا بیٹی جیل جائے، ہماری پوری پارٹی دل سے اس چیز کی خلاف ہے، باوجود اس کے کہ عمران خان نے بطور وزیر اعظم احکامات جاری کرکے پیپلزپارٹی کی قیادت اور فریال تالپور کو عید کی رات گھسیٹ کر جیل میں بھیجا گیا، ہم نہیں چاہتے کہ کسی اور کی فیملی کے ساتھ ایسا ہو۔

انہوں نے کہا کہ لابیز عمران خان کو ریلیف دلوانے کے لیے کام کررہی ہیں، عمران خان کی جیل میں ملاقاتوں پر پابندی بھی ختم ہوگئی ہے اور یہ لگ رہا ہے کہ عمران خان کو ریلیف دیا جارہا ہے، انہوں نے کہاکہ عمران خان کو ملنے والے ریلیف کے پیچھے ان کی سابقہ اہلیہ اور سابقہ سالے زیک گولڈ اسمتھ کا ہاتھ ہے، جو پوری دنیا میں یہ لابنگ کررہے ہیں کہ جیسے وہ بہت بڑا قومی ہیرو تھا جس کے ساتھ کوئی ظلم ہوا ہے، حالانکہ قطعاً ایسا نہیں ہے۔

شرجیل میمن نے مزید کہاکہ جو اسرائیل آج فلسطین، لبنان اور ایران پر حملے کررہا ہے، وہی اسرائیل آج عمران خان کو بچانے کے لیے محنت کررہا ہے، ان ساری چیزوں کا پس منظر دیکھا جائے تو ڈاکٹر اسرار احمد کا وہ خطاب صحیح ثابت ہورہا ہے کہ عمران خان اسرائیلی لابی کی جانب سے ہم پر مسلط کیا گیا ہے۔

27 ویں آئینی ترمیم پر مولانا فضل الرحمٰن کے جارحانہ موقف سے متعلق سوال پر صوبائی وزیر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ کبھی بھی فل اسٹاپ نہیں لگاتے، وہ بات چیت کے دروازے بند نہیں کرتے، وہ مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں، اگر کوئی خامی رہ ہوگئی ہوگی تو بھی مولانا صاحب سے بات چیت ہوسکتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں شرجیل میمن نے کہا کہ پاکستان کا آئینی ادارہ الیکشن کمیشن فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے میں لکھتا ہے کہ عمران خان کی پی ٹی آئی کو 2018 کے الیکشن میں بھارت اور اسرائیل سے فنڈنگ ہوئی، الیکشن کمیشن کے فیصلے میں اکاؤنٹس اور پیسے بھیجنے والے کی تفصیل بھی شامل ہے، شہید ارشد شریف نے بھی اپنے پروگرام میں بتایا کہ اسرائیلی شخص نے عمران خان کے اکاؤنٹس میں پیسے ڈالے۔

انہوں نے کہا کہ جو اسرائیل فلسطین، لبنان اور ایران میں حملے اور نسل کشی کررہا ہے، انسانوں کے وجود کو ختم کررہا ہے، اسے کہیں انسانی حقوق کی پامالی نظر نہیں آتی لیکن عمران خان کی گرفتاری پر ایک بین الاقوامی کانفرنس میں اسرائیل کا نمائندہ کہتا ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق پامال ہورہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان کی گرفتاری پر اسرائیل کی چیخیں نکل رہی ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ یہ ان کا پودا ہے ، یہ ان کا بے بی ہے، یہ ان کی پروڈکٹ ہے، یہ پاکستان میں ان کا پیدا کیا ہوا فتنہ ہے، کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ پاکستان کو شہید ذوالفقار علی بھٹو نے ایٹمی طاقت بنایا ہوا ہے اس لیے اس سے ایسے نہیں لڑا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو پتہ ہے کہ پاکستان سے لڑنے کے لیے یہاں پر فتنہ اور فساد ہونا چاہیے، یہاں ایسا پودا اگایا جائے جو ملک کو اندرونی طور پر کھوکھلا کرے، اس لیے عمران خان کو لانچ کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان پاکستان کے خلاف اسرائیل کا ایٹمی ہتھیار ہے جو اس وقت گرفت میں ہے اور اس کو ریلیف دینا اسرائیلی مقاصد کو پورا کرنے کے مترادف ہے۔

اس سوال پر کہ اگر عمران خان کا اسرائیل سے گٹھ جوڑ ہے تو 26 ویں آئینی ترمیم کے لیے پی ٹی آئی سے بات چیت کیوں کی گئی؟ شرجیل میمن نے کہاکہ میں یہ نہیں کہتا کہ پی ٹی آئی کا اسرائیل سے گٹھ جوڑ ہے، مجھے پتہ ہے کہ بیرسٹر گوہر اور اسد قیصر یہ نہیں جانتے ہوں گے کیونکہ خفیہ ایجنٹ کسی کو یہ نہیں بتاتے کہ میں کس کیلیے کام کررہا ہوں، انہوں نے کہاکہ میں پوری پی ٹی آئی کو برا بھلا نہیں کہوں گا، پی ٹی آئی کے ورکر تو معصوم ہیں۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *