اندرون بلوچستان: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی قائد سردار اختر جان مینگل و دیگر مرکزی قائدین کے خلاف 26ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ نہ دینے اور اس غیر آئنی ترمیم کے خلاف آواز بلند کرنے پر ریاستی اداروں کی جانب سے انتقامی کاروائی پارٹی رہنماؤں و کارکنوں کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج اور پارٹی کے خلاف بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے بلوچستان بھر میں احتجاجی ریلی اور مظاہرے منعقد کئے گئے۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی کی مرکزی اپیل پر پنجگور، تربت، قلات، چاغی، سوراب مستونگ، دالبندین سمیت بلوچستان کے مختلف شہروں احتجاج کیا گیا۔
احتجاجی ریلیوں اور مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی نے ہمیشہ بلوچی قومی حق و حقوق وسائل پر اختیار اور قوم پر 70 سالوں سے جاری ظلم و بربریت کے خلاف جدوجہد کررہی ہیں اور ہر غیر آئینی اقدام کی مخالفت اور ظلم کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے۔
حکمرانوں کی جانب سے غیر آئینی 26 ویں ترمیم کے خلاف آواز اٹھانے اور حمایت نہ کرنے پر ریاستی مشینری نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینیٹرز اور ان کے بچوں کو اغواہ اور ہراساں کیا اور انتقامی کاروائیوں کا آغاز کرتے ہوئے سردار اختر جان مینگل سمیت پارٹی اور بی ایس او کی قائیدین کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کرکے انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بناناشروع کردیا ہے۔
حکمران نہ پہلے کھبی اور نہ آئندہ بزور طاقت ہمیں قومی جدوجہد سے دستبردار کرسکے اور نہ ہی کھبی مرعوب ہونگے۔
بلوچستان بھر میں دیگر شہروں کی طرح پنجگور میں بھی بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل اور انکے ساتھیوں کے خلاف ایف آئی آر اور بی این پی کے قائدین کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی مظاہرہ اور ریلی نکالی گئی۔
ریلی کی قیادت بی این پی کے مرکزی رہنماء میر نظام بلوچ ضلعی جنرل سکیرٹری عبد القدیر بلوچ میر ریاض احمد بلوچ دادجان بلوچ نے کیا۔
احتجاجی مظاہرہ بی این پی کے ضلعی سیکرٹریٹ سے شروع ہوا اور بازار میں گشت کرتے بسم اللہ چوک کے سامنے جمع ہوکر شدید نعرہ بازی کیا اور مظاہرہ کیا۔
احتجاجی مظاہرہ سے بی این پی کے مرکزی رہنماء میر نظام بلوچ ضلعی جنرل سیکرٹری عبد القدیر بلوچ میر ریاض بلوچ نے خطاب کیا اور کہا کہ بی این پی کے سربراہ اور دیگر قائدین کے خلاف مقدمات بد نیتی پر مبنی ہیں۔
انہوں نے جھوٹے مقدمات کے خاتمے کا مطالبہ کر دیا گیا۔
بلوچستان نیشنل پارٹی قلات کے زیر اہتمام پارٹی سربراہ سردار اختر جان مینگل اور پارٹی رہنماؤں و کارکنوں کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج اور پارٹی کے مرکزی فنانس سیکرٹری سابق رکن بلوچستان اسمبلی میر اختر حسین لانگو شفیع مینگل اور خان محمد مینگل کی اسلام آباد میں گرفتاری کے خلاف قلات پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
پارٹی کارکنوں نے جعلی مقدمات اور ایف آئی آر کے اندراج پر اسلام آباد پولیس کے خلاف سخت نعرے بازی کی۔
مظاہرہ سے بی این پی سنٹرل کمیٹی کے سردار عبدالفتح عالیزئی ضلعی رہنماؤں آغا قلندر جان احمد زئی مصدق بلوچ میر قادربخش مینگل وڈیرہ رحیم مینگل احمد نواز بلوچ اور دیگر نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی ایک سیاسی و جمہوری پارٹی ہے۔
پارٹی کو زیر عتاب لانے کیلئے ہمیشہ سے سازشیں ہوئی ہیں مگر پارٹی کے رہنماؤں و نڈر کارکنوں کو کھبی قومی حقوق کی جدوجہد سے دستبردار نہیں کرایا جا سکتا۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی قائد سردار اختر جان مینگل و دیگر مرکزی قائدین کے خلاف 26ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ نہ دینے اور اس غیر آئنی ترمیم کے خلاف آواز بلند کرنے پر ریاستی اداروں کی جانب سے انتقامی کاروائی پارٹی رہنماؤں و کارکنوں کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج اور پارٹی کے خلاف بلوچستان نیشنل پارٹی مستونگ کے زیراہتمام سراوان پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
مظاہرے سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلعی آرگنائزر حاجی محمد انور مینگل، مرکزی کمیٹی کے ممبر و ضلعی وومین سیکرٹری ڈاکٹر آسما منظور بلوچ سابق سی سی ممبر ملک عبدالرحمن خواجہ خیل، سابق چئرمین بی ایس او جہانگیر منظور بلوچ بی ایس او مستونگ زون کے صدر جمیل بلوچ، میر عبدالغفار مینگل، سابق صدر حاجی نظرجان ابابکی، حاجی نورجہاں شاہوانی منیر آغا، گرینڈ الائنس کے مرکزی رہنما حاجی اسلم شاہوانی و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان نیشنل پارٹی نے ہمیشہ بلوچی قومی حق و حقوق وسائل پر اختیار اور قوم پر 70 سالوں سے جاری ظلم و بربریت کے خلاف جدوجہد کررہی ہیں اور ہر غیر آئینی اقدام کی مخالفت اور ظلم کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے۔
حکمرانوں کی جانب سے غیر آئینی 26 ویں ترمیم کے خلاف آواز اٹھانے اور حمایت نہ کرنے پر ریاستی مشینری نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینیٹرز اور ان کے بچوں کو اغواہ اور ہراساں کیا اور انتقامی کاروائیوں کا آغاز کرتے ہوئے سردار اختر جان مینگل سمیت پارٹی اور بی ایس او کی قائیدین کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کرکے انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بناناشروع کردیا ہے۔
حکمران نہ پہلے کھبی اور نہ آئندہ بزور طاقت ہمیں قومی جدوجہد سے دستبردار کرسکے اور نہ ہی کھبی مرعوب ہونگے۔
دیگر شہروں کی طرح سوراب میں بھی بی این پی کا قائدین کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر درج کرنے کے خلاف ریلی نکالی گئی جو کہ نغاڑ چوک سے شروع ہو کر مین چوک پر اختتام پذیر ہوا۔
اس موقع پر ضلعی آرگنائزر سلطان امام بلوچ،سابق ضلعی صدر عبد الطیف قلندرانی، ڈپٹی آرگنائزر ڈاکٹر عبد المالک رودینی، سابق سئنیر نائب صدر میر عبدالرحمن گرگناڑی، ٹکری رسول بخش قمبرانی اور شاکر بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فارم 47 کے پیداوار ہمارے قائدین پر جھوٹی اور ناجائز ایف آئی آر درج کرکے ہمارے ہمت اور استحکامات کو شکست نہیں دے سکتے۔
ہمارے قائدین اس طرح کے اوچھے ہتکھنڈوں سے نہ ڈرے ہیں نہ ڈرینگے۔
آئینی ترمیم میں جس طرح سے ہمارے پارٹی سینیٹروں سے ووٹ لے کر انکو ڈرا کر ووٹ لیا اور ہمارے قائد سردار اختر جان مینگل پر دہشت گردی کا مقدمہ درج کر کے ایک پارلیمانی لیڈر کے خلاف درج کرنا اور انکو دہشت گرد کہنا یہ حکومت کی ناکامی ہونے کا ثبوت ہے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماؤں کی گرفتاریاں اور ایف آئی آر درج کرنے کے خلاف مرکزی کال کے احکامات کی روشنی میں بلوچستان نیشنل پارٹی ضلع چاغی کے زیر اہتمام مظاہرہ کیا گیا۔
اس موقع پر ضلعی لیبر سیکرٹری میر نصیر احمد ریکی، کسان سیکرٹری محمد اعظم نوتیزئی، ہیومن رائٹس سیکرٹری میر ابراہیم مینگل، انفارمیشن سیکرٹری میر ابراہیم ریگی کی قیادت میں دالبندین پریس کلب دالبندین کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
مقررین نے کہا کہ قائد بلوچستان سردار اخترجان مینگ اور ساتھیوں کے خلاف ایف آئی آر و گرفتاری کے خلاف ہم شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہیں۔
اس موقع پر انھوں نے نعرہ بازی کی اور کہا بدنیتی پر مبنی سیاسی ایف آئی آر کے خاتمے،گرفتار رہنماؤں کی باعزت رہائی کا مطالبہ کیا۔
اس موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے سابق آرگنائزر محمد بخش بلوچ، حاجی دین محمد مینگل، علیم خان، آریان خان مینگل،علی اکبر صابر،شیر جان،ملا یعقوب، میر حمزہ ودیگر کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی۔
ادھر بی این پی کیچ کے زیراہتمام پارٹی قائد سردار اخترجان مینگل کے خلاف مقدمہ اور پارٹی رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف تربت پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
احتجاجی مظاہرہ کی قیادت بی این پی کے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن اور ضلع کیچ کے صدر ڈاکٹر عبدالغفور بلوچ کررہے تھے۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھارکھے تھے جن پرمختلف نعرے درج تھے۔
مظاہرین سے بی این پی ضلع کیچ کے ڈپٹی آرگنائزر شے ریاض احمد، بی این پی کیچ کے سابق جنرل سیکرٹری نصیر احمد گچکی، سابق ضلعی نائب صدر حاجی
عبدالعزیز اور شجاع الملک گچکی نے خطاب کرتے ہوئے پارٹی قائد سردار اخترجان مینگل ودیگر کے خلاف ایف آئی آر واپس لینے اور گرفتار رہنماؤں اختر حسین لانگو اور شفیع مینگل کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان جمہوری وقوم پرستی کی سیاست کے راستے مسدود کردئیے گئے ہیں مگر اس کے باوجود عوام قوم پرست جمہوری سیاسی جدوجہد اور بی این پی کے ساتھ ہیں جس سے مقتدرہ بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر پارٹی قائدین اور پارٹی نمائندوں کو ہراساں کررہی ہے۔
آئینی ترمیم کی آڑ میں جوکچھ کیاگیا وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، ہمارے سینیٹروں کو دبایا گیا۔
آئینی ترمیم کے بعد پارٹی قائدین کے خلاف من گھڑت اوربے بنیاد مقدمہ درج کرکے پارٹی رہنماؤں کو پابند سلاسل کردیاگیا ہے مگر بی این پی ایسی غیر جمہوری ہتھکنڈوں سے دبنے والی نہیں۔
بی این پی قیدوبند اور ایف آئی آر کے خوف سے اپنی جمہوری سیاسی جدوجہد سے دستبردار نہیں ہوگی۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سابق رکن صوبائی اسمبلی ملک نصیر احمد شاہوانی نے کہا کہ مقدمات اور گرفتاریوں سے ہم گھبرانے والے نہیں کیونکہ ہماری جماعت شہداء کی جماعت ہے جس نے اپنے رہنماؤں اور کارکنوں کے خون کا نذرانہ دیکر جمہوریت کی آبیاری کی ہے۔
فارم 47 کے حکمران جمہوریت اور پارلیمان پر قدغن ہی لگا سکتے ہیں سیاسی راہ ہموار نہیں کرسکتے۔
جس طرح چھبیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے اراکین ایوان بالا اور ایوان زیر کو سنگینوں کے سایہ میں لاکر منظور کروائی گئی اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔
30 اکتوبر کو پہیہ جام اور 2 نومبر کو شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جائے گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو احتجاجی تحریک کے ذریعے نکالی جانے والی ریلی اور کوئٹہ پریس کلب کے سامنے کئے جانے والے مظاہرے کے شرکاء سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔
مظاہرین نے بینرز، پلے کارڈ اور پارٹی کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے۔
مظاہرے میں سابق اراکین صوبائی اسمبلی، خواتین سیکرٹری شکیلہ نوید دہوار، احمد نواز بلوچ، موسیٰ بلوچ، غلام نبی مری، حاجی باسط لہڑی، صمند بلوچ ثانیہ بلوچ، میر مقبول احمد لہڑی، عابد لہڑی، رضا شاہی زئی سمیت دیگر بھی شریک تھے۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ملک نصیر احمد شاہوانی اور دیگر مقررین نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے زور زبردستی کے ذریعے 1973ء کے آئین میں چھبیسویں ترمیم سینیٹرز، اراکین قومی اسمبلی کو سنگینوں کے سایہ میں لاکر منظور کی ہے اور 1973ء سے لیکر اب تک 26 ترامیم کی گئی ہیں۔
پہلے حکمران وفاداریاں بدلتے تھے اب وفاداریاں تبدیل کرنے کی بجائے زور زبردستی لوگوں کو لاپتہ کرکے ان پر طاقت کے ذریعے ظلم کرکے اپنی ترامیم کو منظور کرایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی سربراہ سردار اختر جان مینگل، سابق اراکین صوبائی اسمبلی اور پارٹی کے سینئر رہنماؤں کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کرنے کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔
بی این پی رہنماء کارکن مقدمات اور گرفتاریوں سمیت قید و بند کی صعوبتوں سے ڈرتے نہیں کیونکہ پارٹی کے صدر نے سابق آمر پرویز مشرف کے دور میں بھی قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں پنجرے میں بھی بند کرکے ان کے موقف سے پیچھے نہیں ہٹا سکے کیونکہ ہم نے ہمیشہ بلوچستان اور اپنے لوگوں کے حقوق کے حصول اور مسائل کے حل کیلئے جدوجہد کرتے ہوئے آواز بلند کی ہے اور ہمارے قائدین نے قربانیاں دی ہیں اور بی این پی شہداء کی جماعت ہے۔
ہم ایسے مقدمات اور جیلوں سے نہیں ڈرتے۔
انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے اپنے من پسند کے تین ججز میں سے جو ان کے موقف کی حمایت کے لئے کام کرے اس کو 26 ویں آئنی ترمیم کے ذریعے تعینات کرنے کا اختیار پارلیمانی کمیٹی کو دیا ہے جس میں سیاسی جماعتوں کے نمائندے موجود ہیں اور وہ اپنے مقاصد کے حصول کیلئے استعمال کریں گے کیونکہ موجودہ منظور کی جانے آئینی ترمیم منظور نہ ہوتی تو آج جسٹس منصور علی شاہ چیف جسٹس پاکستان ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے سینیٹر کو ڈرایا دھمکایا گیا، پارٹی رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
سردار اختر مینگل آئینی ترمیم کے دوران اپنے سینیٹرز سے ملاقات نہیں کرسکے اور بعد میں انہوں نے میڈیا کے سامنے اپنا موقف پیش کیا اور بعد میں زور زبردستی ان سے بیان دلوایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 30 اکتوبر کو بلوچستان بھر میں پہیہ جام اور 2 نومبر کو شٹرڈاؤن ہڑتال ہوگی۔
مظاہرین اپنے مطالبات کے حق میں نعرہ بازی کرتے ہوئے پر امن طور پر منتشر ہوگئے۔
Leave a Reply