وزارت غذائی تحفظ نے کہا ہے کہ گزشتہ برس کی نسبت رواں سال گندم کی پیداوار کم ہوگی، مارچ میں فیصلہ ہوگا کہ گندم برآمد کی جائے یا نہیں۔
مسرور احسن کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے فوڈ سیکیورٹی کا اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی حکام نے کمیٹی ارکان کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ سال کی نسبت اس سال گندم کی پیداوار کم ہوگی،گزشتہ سال گندم کے بیج کی دستیابی 5 لاکھ 29 ہزار میٹرک ٹن تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں سال ملک میں گندم کے بیج کی ضروریات 1.1 ملین میٹرک ٹن ہے، وزارت کے پاس رواں سال 5 لاکھ 92 ہزار میٹرک ٹن گندم کا بیج دستیاب ہے، گندم کے بیج کی ضروریات کے حوالے سے ویٹ بورڈ ذمہ دار ہے، ویٹ بورڈ ای سی سی کو گندم کی درآمد و برآمد کی سفارش بھی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملکی ضروریات کے پیش نظر ابھی گندم کی برآمد روک دی گئی ہے، اس وقت ملک میں گندم کی کھپت 32 ملین میٹرک ٹن سے زائد ہے، 8 ملین میٹرک ٹن کے چاروں صوبوں میں ذخائر موجود ہیں، مارچ میں فیصلہ ہوگا کہ گندم ایکسپورٹ کی جائے یا نہیں۔
اجلاس میں وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کی طرف سے ٹیکسٹائل انڈسٹری سے کاٹن سیس اکٹھا کرنے سے متعلق وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی حکام نے بتایا کہ رواں سال 2023-24 میں مجموعی طور پر 293 ملین کاٹن سیس اکٹھا کیا گیا ہے۔
سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ کارخانے چل رہے ہیں لیکن کاٹن سیس کوئی نہیں دے رہا ہے، وزارت کے حکام نے بتایا کہ کاٹن انڈسٹری نے عدالت سے رجوع کر رکھا ہے، کیسز چل رہے ہیں،کورٹ نے اسٹے آرڈر دے دیے جس کی وجہ سے ریکوریاں ہونا بند ہوگئیں۔
حکام نے بتایا کہ 184 ٹیکسٹائل ملز ٹیکس دے رہی ہیں، ملک بھر میں ٹیکسٹائل ملز کی تعداد 500 سے زائد ہے، جن میں سے کچھ بند ہوچکی ہیں، اس سال کاٹن کی پیداوار کم ہے، جو گیپ ہے وہ امپورٹ کے ذریعے مکمل ہوجائے گا۔
سینیٹ قائمہ کمیٹی فوڈ سیکیورٹی نے گندم درآمد اسکینڈل کی انکوائری کا فیصلہ بھی کر لیا ہے، قائمہ کمیٹی نے تحقیقات کے لیے ایمل ولی خان کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی، تحقیقات کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے ٹی اور آر بھی طے کیے جائیں گے جب کہ سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی اور ایم ڈی پاسکو نے ذیلی کمیٹی کی تجویز کی مخالفت کردی۔
ایم ڈی پاسکو نے کہا کہ پہلے ہی انکوائری کمیٹیاں گندم اسکینڈل پر کام کر رہی ہیں، چیئرمین کمیٹی مسرور احسن نے بتایا ہم صرف ان کمیٹیوں کے سہارے ہی نہیں رہ سکتے ہیں، یہ بڑا اسکینڈل ہے، ذیلی کمیٹی خود تحقیقات کرے گی۔
Leave a Reply