|

وقتِ اشاعت :   1 day پہلے

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت پبلک سیکٹر کمپنیوں کی کارکردگی پر پیشرفت سے متعلق جائزہ اجلاس یہاں وزیراعلیٰ سیکرٹیریٹ میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، سیکرٹری مائنز اینڈ منرلز سیدال خان لونی، سیکرٹری توانائی داؤد خان بازئی، سیکرٹری صنعت درا بلوچ اور پبلک سیکٹر کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹیو افیسران سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

اجلاس کو چیف سیکرٹری بلوچستان نے پبلک سیکٹر کمپنیوں بلوچستان منرل ریسورس لمیٹڈ(بی ایم آر ایل) بلوچستان منرل ایکسپلوریشن لمیٹڈ (بی میک) بلوچستان انرجی کمپنی لمیٹڈ(بی ای سی ایل) بلوچستان اسپیشل اکنامک زونز انڈسٹریل اسٹیٹس ڈیویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی (بی اے ایس ای زیڈ آئی ای سی) اور بلوچستان ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ (بیف) کی مجموعی کارکردگی پر تفصیلی بریفنگ دی۔

اجلاس میں پبلک سیکٹر کمپنیوں کی کارکردگی کو مؤثر بنانے کے لیے کمپنیوں کے بورڈز کی تشکیل نو اور کارپوریٹ سیکٹر سے چیف ایگزیکٹو آفیسرز کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

کمپنیوں کے بورڈز کی تشکیل نو میں نجی شعبہ سے متعلقہ شعبے کے ماہرین کی تعداد زیادہ رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا جبکہ وزیر اعلیٰ نے بلوچستان ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ادارے میں رائٹ سائزنگ کا حکم دیا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ حکومتی زیر سرپرستی کچھ کمپنیاں سروس ڈلیوری جبکہ کچھ منافع کے مقاصد کے لیے قائم کی جاتی ہیں۔

بلوچستان میں جو کمپنیاں خالصتاً ریوینیو میں اضافے کے لیے عمل میں لائی گئی ہیں ان کی اب تک کی کارکردگی زیادہ اطمینان بخش نہیں ہے جس کے لیے ضروری ہے کہ پیشہ ورانہ افرادی قوت کو استعمال میں لاتے ہوئے انہیں مزید کارگر بنایا جائے۔

وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ نئے چیف ایگزیکٹیو افیسران کی تعیناتی کے لیے جلد اشتہار دیا جائے اور بورڈز میں ایسے افراد شامل کئے جائیں جو تکنیکی مہارت کے حامل ہونے کے ساتھ ساتھ ایک واضح حکمت عملی کے ساتھ کمپنیوں کی کارکردگی میں اضافے کا باعث بنیں۔

انہوں نے کہا کہ کمپنیاں بنانے کا مقصد سرکار کے ریونیو میں اضافہ ہے اور ایسی کمپنیاں جو صرف اس مقصد کے لیے قائم کی گئی ہیں ان کی کارکردگی کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ صوبے کے ریونیو میں اضافہ ہو سکے اور صوبہ معاشی خود کفالت کی جانب اپنے سفر کو جاری رکھ سکے۔

وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت صوبائی ایکشن پلان کی تشکیل سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس بدھ کو یہاں چیف منسٹر سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان نے مجوزہ ایکشن پلان سے متعلق تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بلوچستان میں گورننس کی بہتری اور بحالی امن کیلئے جامع حکمت عملی مرتب کی جاررہی ہے جس کے تحت دہشت گردی، جرائم ، بھتہ خوری، اسمگلنگ کے تدارک کے لئے اقدامات کو موثر بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ایکشن پلان کے نفاذ سے بلوچستان میں گورننس اور امن و امان کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئے گی۔

وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے صوبائی ایکشن پلان کو موثر بنانے کے لئے مجوزہ حکمت عملی میں جدید ٹیکنالوجی کو شامل رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے تفتیش کے عمل کو جدید خطوط پر استوار کرنے کا حکم دیا۔

وزیر اعلی نے کہا کہ دہشت گردی اور جرائم سے نمٹنے کیلئے فورسز کی پیشہ وارانہ استعداد کار میں اضافہ ناگزیر ہے ہمیں یہ یاد رکھنا ہوگا کہ تفتیش کے عمل میں جرائم کی تہہ تک پہنچنا ضروری ہے تاکہ انسداد کے لئے قابل عمل اقدامات کئے جاسکیں۔

وزیر اعلی نے کہا کہ جرائم پیشہ افراد کی پروفائلنگ کرکے ان پر کڑی نظر رکھی جائے اور مجرموں، ملزموں اور مشتبہ افراد سے متعلق معلومات کے لئے تمام سیکورٹی ادارے مربوط اقدامات کو یقینی بنائیں۔

میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ کسی بھی کنفیوڑن میں پڑے بغیر دہشت گردی اور جرائم کے خاتمے کیلئے ٹھوس حکمت عملی وضع کرکے عمل درآمد کو یقینی بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ فورسز کو درکار مطلوبہ وسائل فراہم کریں گے تاہم خاطر خواہ نتائج بھی چاہتے ہیں۔

وزیر اعلی نے کہا کہ بلوچستان میں بحالی امن پہلی ترجیح ہے کیونکہ پائیدار ترقی امن سے مشروط ہے۔

بلوچستان میں امن کی بحالی کے لئے مجوزہ صوبائی ایکشن پلان کے ثمرات امن کی صورت میں بتدریج سامنے آئیں گے اور صوبے میں امن بحال کرکے ریاست کی رٹ کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔

وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے چیف منسٹر سیکرٹریٹ میں قائم کمپلینٹ سیل کی کارکردگی اور عوام کی جانب سے درج شکایات کے حل کے لئے کی گئی پیش رفت کا جائزہ لیا۔

اس موقع پر متعلقہ حکام نے وزیر اعلیٰ بلوچستان کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ایک ہزار 21 کمپلینٹس میں سے 451 کا ازالہ کردیا گیا ہے 482 شکایتوں پر کام کیا جارہا ہے۔

چھان بین کے دوران 88 شکایات غیر مصدقہ بھی سامنے آئیں، شکایات سیل سے متعلق عوام میں آگاہی دی جارہی ہے اور درج شکایات پر تیزی سے کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔

جائزہ کے دوران وزیر اعلٰی میر سرفراز بگٹی نے کمپلینٹ سیل کے ڈیش بورڈ پر دی گئی معلومات کی تصدیق کے لئے براہ راست شکایت دہندہ شہریوں کو کال کرکے شکایت سے متعلق استفسار بھی کیا اور شکایات کے حل کیلئے پیش رفت سے متعلق معلومات لیں۔

وزیر اعلٰی نے کمپلینٹ سیل کو عوامی شکایات کے فوری حل کیلئے احکامات دیتے ہوئے کہا کہ تمام محکمے عوام کو درپیش مسائل کے حل کیلئے متحرک کردار ادا کریں۔

شنوائی سے متعلق غیر زمہ داری کا مظاہرہ کرنے والے محکموں کے خلاف کارروائی ہوگی۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کمپلینٹ سیل کی کارکردگی کا مستقل بنیادوں پر جائزہ لیا جائے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *