پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عمران خان کے ساتھ کھڑا تھا اور کھڑا رہوںگا، پرامن حتجاج ہمارا آئینی اور قانونی حق ہے، میں جہاں کھڑا تھا وہیں کھڑا ہوں، راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام سے اپیل ہے کہ پرامن رہیں اور قانون کو ہاتھ میں نہ لیں۔
پہلے سائفر کیس میں اڈیالہ میں تھا، اللہ نے سرخرو کیا۔ اب کوٹ لکھپت جیل میں جھوٹے کیسز میں قید ہوں۔قبل ازیںجی ایچ کیو حملہ کیس میں سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو راولپنڈی کی انسداددہشت گردی کی عدالت پہنچا دیا گیاتھا۔شاہ محمود قریشی کو لاہور سے راولپنڈی لایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ لاہور کی انسداددہشت گردی کی عدالت نے 9 مئی کے 3 مقدمات میں شاہ محمود قریشی کی درخواستِ ضمانت پر دلائل طلب کرلئے تھے۔
لاہور کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں شاہ محمود قریشی کی درخواستِ ضمانت پر سماعت ہوئی تھی۔شاہ محمود قریشی پر 9 مئی کے 3 مقدمات قائم کئے گئے ہیں ان کے کیس کی سماعت انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج منظر علی گل نے کی تھی۔جج منظر علی گل نے سماعت کے دوران وکلاء کو 27 نومبر کو دلائل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی تھی۔قبل ازیں بھی انسداد دہشتگری عدالت لاہور میں 9 مئی کے کیسز میں شاہ محمود قریشی، ڈاکٹر یاسمین راشد اور میاں محمود الرشید کی ضمانتوں پر سماعت ہوئی تھی۔
عدالت نے ملزمان کے وکلا کو دلائل کیلئے مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی تھی۔ لاہور کی انسداد دہشتگری عدالت کے ججز جج ارشد جاوید اور منظر علی گل نے پی ٹی آئی رہنماوں کی 9 مئی کے کیسز میں ضمانتوں پر سماعت کی تھی۔ شاہ محمود قریشی، ڈاکٹر یاسمین راشد اور میاں محمود الرشید کے وکلا نے تیاری کیلئے مہلت طلب کی تھی۔ جج منظر علی گل نے ریمارکس دئیے تھے کہ ایک سال سے زیادہ عرصہ گزر گیا ضمانت پر دلائل نہیں ہو رہے۔
آخری موقع دے رہا ہوں اگر آئندہ سماعت پر وکیل نے دلائل نہ دیئے تو ریکارڈ دیکھ کر فیصلہ کر دوں گا۔بعدازاں عدالت نے شاہ محمود قریشی کی ضمانتوں پر سماعت 19 نومبر، میاں محمود الرشید کی ضمانتوں پر سماعت 12 نومبر تک جبکہ ڈاکٹر یاسمین راشد کی ضمانتوں پر سماعت 13 اور 16 نومبر تک ملتوی کر دی تھی۔
Leave a Reply