وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ اور وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے وی پی این کے استعمال کو غیر شرعی قرار دینے کے فیصلے کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔
اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے چند روز قبل وی پی این کے استعمال کو غیر شرعی قرار دیے جانے کے فتوے کے بعد سے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور فتوے کو غلط قرار دیا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا میری ذاتی رائے ہے کہ وی پی این کا معاملہ اسلامی نظریاتی کونسل کا بنتا ہی نہیں ہے، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے خواہ مخوا اس معاملے پر اپنی رائے دی ہے، مجھے نہیں معلوم کہ انہوں نے کیوں اس رائے کا اظہار کیا ہے۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا میں سمجھتا ہوں کہ راغب نعیمی صاحب نے غیر مناسب رائے دی ہے، انہوں نے حکومت کو سپورٹ کیا ہے لیکن ان کی سپورٹ الٹا حکومت کے لیے تنقید ثابت ہوئی ہے، انہیں چاہیے تھا کہ اس رائے کا اظہار کرنے سے پہلے کسی سے مشورہ کر لیتے، میں سمجھتا ہوں کہ وی پی این کا شریعت سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، اسلامی نظریاتی کونسل نے اسے خواہ مخواہ شرعی اور غیر شرعی کے چکر میں ڈال دیا ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا میں دعوے سے کہتا ہوں کہ وی پی این کا استعمال غیر شرعی نہیں ہے، اس پر کوئی گناہ یا سزا نہیں ہو گی، آپ بے دھڑک وی پی این کا استعمال کریں۔
خیال رہے کہ چند روز قبل اسلامی نظریاتی کونسل نے وی پی این کے استعمال کو غیر شرعی اور حرام قرار دیا تھا جس کے بعد وزارت داخلہ کی جانب سے پی ٹی اے کو ایک خط لکھ کر غیر رجسٹرڈ وی پی این بند کرنے کا کہا گیا تھا، پی ٹی اے نے وزارت داخلہ کے خط پر عمل درآمد کرتے ہوئے کئی وی پی اینز کو بند بھی کر دیا ہے۔
اس میں دلچسپ پہلو یہ ہے کہ خود وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی وزراء ایکس کے استعمال کے لیے وی پی این کا استعمال کرتے ہیں۔
Leave a Reply