|

وقتِ اشاعت :   21 hours پہلے

کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ “اڑانِ پاکستان” ایک مربوط اور بصیرت افروز اقدام ہے جس میں ترقی کے لیے واضح منصوبہ بندی کی گئی ہے

یہ کوئی خیالی تصور نہیں بلکہ اس کے پسِ منظر میں حکمتِ عملی اور عملی قدم شامل ہیں جیسا کہ دنیا کی کئی اقوام نے خواب دیکھ کر ہی اپنی ترقی کی منزلیں حاصل کیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے کہا جمعہ کو یہاں وفاقی وزارت ترقیات پلاننگ کمیشن اور خصوصی اقدامات کے زیر اہتمام اڑان پاکستان کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا

تقریب میں وفاقی وزیر ترقیات و پلاننگ کمیشن احسن اقبال، صوبائی وزراء ، مشیران پارلیمانی سیکرٹریز اراکین اسمبلی وفاقی و صوبائی حکام بھی شریک تھے

تقریب سے خطاب میں وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کو اس وقت موثر اصلاحات، درست منصوبہ بندی اور قابلیت پر مبنی حکمرانی کی ضرورت ہے

ہمیں یہ سمجھنے کی اشد ضرورت ہے کہ ترقی محض منصوبوں کے اعلان سے نہیں، بلکہ سائنسی، معاشی اور انتظامی بنیادوں پر عملی اقدامات سے حاصل ہوتی ہے

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات میں بنیادی اصلاحات کا آغاز کیا ہے

اور یہ پہلا موقع ہے کہ بلوچستان میں 210 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز کو موثر طریقے سے خرچ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اس موقع پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے “اڑانِ پاکستان” کے وڑن، اور اس میں بلوچستان سمیت تمام صوبوں کے کردار پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے ان کے مطابق اگر ہم ترقی کے نئے زاویوں کو اپنائیں اور مربوط اقدامات کریں تو پاکستان روشن مستقبل کی طرف بڑھ سکتا ہے

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کے تہِ دل سے شکر گزار ہیں جنہوں نے بلوچستان میں شاہراہوں کی تعمیر اور کچھی کینال جیسے بڑے منصوبوں کے لیے تعاون کیا جو رقوم فراہم کی گئیں وہ وفاق اور تمام صوبوں کی بلوچستان سے محبت اور یکجہتی کا عملی اظہار ہیں انہوں نے واضح کیا کہ اگر یہ تعاون نہ ہوتا تو سڑکیں بہرحال بن جاتیں لیکن اس میں دس سال کا عرصہ لگ جاتا

اب یہی سڑکیں دو سال میں مکمل ہو رہی ہیں جو بڑی کامیابی ہے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان پر اکثر تنقید کمزور طرزِ حکمرانی پر ہوتی ہے لیکن اصل چیلنج بہتر گورننس،

موثر منصوبہ بندی اور نوجوانوں کو قومی دھارے میں شامل کرنے کا ہے

ہماری حکومت قابلیت اور اہلیت پر مبنی نظام کے نفاذ کے لیے پرعزم ہے ہم مکمل شفافیت نہ سہی لیکن 80 فیصد تک میرٹ یقینی بنانے کی کوشش ضرور کریں گے جب نوجوانوں کو ان کا حق دیا جائے گا تو وہ خود بخود حکومتی اقدامات کا حصہ بنیں گے انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں تباہی کے راستے پر جانا ہے یا ترقی کے ؟

واضح طور پر ہم ترقی کے راستے پر چلنے کے لیے تیار ہیں بلوچستان میں موجود معدنی وسائل، مالیاتی شعبے، صنعتی مواقع اور تزویراتی اہمیت ہمیں دیگر صوبوں سے ممتاز بنا سکتی ہے وزیر اعلیٰ نے اعلان کیا کہ حکومت بلوچستان آئندہ ایک ہفتے کے اندر “برآمداتی ترقیاتی بورڈ” کی منظوری دے گی

تاکہ برآمدات کو فروغ ملے خصوصی صنعتی زونز کو بھی فعال بنایا جا رہا ہے تاکہ وہ حقیقی صنعتی پیداوار کے مراکز بن سکیں، نہ کہ یہ صرف علامتی منصوبے ہوں انہوں نے کہا کہ صادق پبلک اسکول بہاولپور میں 100 طلبہ کے لیے تعلیمی وظائف دیے جا رہے ہیں جن کا تعلق بلوچستان کے ان 12 اضلاع سے ہے

جو تعلیمی میدان میں پیچھے ہیں حکومت کی کوشش ہے کہ ایسے منصوبے بنائے جائیں جن کا طویل مدتی فائدہ ہو اور عام آدمی کو براہِ راست ریلیف ملے کچھی کینال منصوبے کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے یاد دلایا کہ یہ منصوبہ 2002 میں شروع ہوا لیکن برسوں تعطل کا شکار رہا۔ 2017 میں بنجر زمینیں سرسبز کھیتوں میں بدلیں،

اور 2022 کے سیلاب سے تباہی کے بعد موجودہ حکومت نے اسے دوبارہ بحال کردیا ہے آج وہاں فصلیں لہرا رہی ہیں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہمارا مستقبل محض وقتی امداد میں نہیں بلکہ پائیدار منصوبہ بندی میں ہے۔

ہم واٹر اسٹریسڈ (پانی کی قلت والے) علاقوں کو ایسے منصوبے دیں گے جو وہاں کے نوجوانوں کو قانونی اور پائیدار روزگار فراہم کریں ہم پرائیویٹ شعبے کے ساتھ مل کر بلوچستان کو پاکستان کا قابلِ فخر صوبہ بنائیں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *