|

وقتِ اشاعت :   10 hours پہلے

وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پاکستان میں صحت کے شعبے میں معیاری اور موثر تحقیق ہو رہی ہے، لیکن اصل چیلنج اس تحقیق کو عملی پالیسیوں اور زمینی سطح پر بہتری میں تبدیل کرنے کا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق ہفتے کے روز کراچی میں گیٹس فارما کے آڈیٹوریم میں ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈ (ہیلتھ ریب) کے زیر اہتمام چھٹی انٹرنیشنل میڈیکل ریسرچ کانفرنس (آئی ایم آر سی) سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ ہمیں باتوں سے نکل کر عمل کی طرف جانا ہوگا، صحت کے مسائل کا حل ٹیکنالوجی اور موبائل ہیلتھ سلوشنز میں ہے۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ حکومت ہر شہری کے قومی شناختی کارڈ نمبر کو اس کا میڈیکل ریکارڈ نمبر بنانے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے تاکہ صحت کے ڈیٹا کو ڈیجیٹلائز کیا جا سکے۔

وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے اعتراف کیا کہ اگرچہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے، مگر بدقسمتی سے ہم بنیادی صحت کے اشاریوں، خاص طور پر پولیو جیسے مسئلے پر پیچھے ہیں، انہوں نے کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ کہیں افغانستان ہم سے پہلے پولیو کا خاتمہ نہ کر لے، ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان اور افغانستان مل کر اس بیماری کا خاتمہ کریں۔

وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ وہ اسلام آباد واپس جا کر ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈ اور دیگر اداروں سے تمام تحقیقی رپورٹس طلب کریں گے اور ان پر عمل درآمد یقینی بنائیں گے۔

کانفرنس میں صحت کے شعبے میں نمایاں خدمات پر مختلف شخصیات کو اعزازات سے نوازا گیا، معروف سرجن پروفیسر ڈاکٹر ٹیپو سلطان کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ، جب کہ پروفیسر ڈاکٹر واسع شاکر، پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق (خیبر میڈیکل یونیورسٹی) اور ڈاکٹر محمد رضا شاہ (آئی سی سی بی ایس) کو حاجرا بلو گولڈ میڈل برائے قومی صحت تحقیق دیا گیا، ڈاکٹر راحیلہ احمد کو ان کی خدمات پر خصوصی اعزاز سے نوازا گیا۔

اس موقع پر سینئر صحافی محمد وقار بھٹی (جیو نیوز اور دی نیوز انٹرنیشنل) کو سائنس پر مبنی صحت رپورٹنگ کے فروغ پر خصوصی ہیلتھ جرنلزم ایوارڈ دیا گیا۔

کانفرنس میں قومی ادارہ صحت اسلام آباد کے ڈاکٹر محمد سلمان اور ڈاکٹر ممتاز علی خان، جنرل عامر عمران، انڈس اسپتال کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر عبدالباری خان، پروفیسر طیب سلطان، طبا ہارٹ انسٹیٹیوٹ کے میڈیکل ڈائریکٹر پروفیسر بشیر حنیف، پروفیسر سعید حامد، پروفیسر زینب صمد اور بین الاقوامی ماہر پروفیسر پال باراخ سمیت کئی اہم ماہرین نے شرکت کی۔

کانفرنس کا اختتام صحت تحقیق، ٹیکنالوجی اور مریضوں کے تحفظ کو یکجا کرنے کے عزم کے ساتھ ہوا، جس میں قومی سطح پر بیماریوں کی رجسٹری، پالیسی سازی میں تحقیق کا کردار، اور نظام صحت میں انضمام پر زور دیا گیا۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *