|

وقتِ اشاعت :   19 hours پہلے

بھارت نے کہا ہے کہ اس نے پاکستان سے یا پاکستان کے ذریعے گزر کر آنے والی اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کردی ہے کیونکہ دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان سفارتی کشیدگی میں اُس وقت اضافہ ہوا جب مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر حملہ کیا گیا، جس میں کئی افراد ہلاک ہوئے۔

پہلگام میں 22 اپریل کو ہونے والے سال 2000 کے بعد کے مہلک ترین حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر سیاح تھے۔

اس کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے، پاکستان نے اپنی افواج کو مضبوط کیا اور بھارت کے وزیرِاعظم نریندر مودی نے فوج کو ’آپریشنل آزادی‘ دی ہے۔ اگرچہ پاکستان نے 30 اپریل کو کہا تھا کہ 24 سے 36 گھنٹوں کے اندر بھارتی دراندازی کی توقع ہے، لیکن سفارتی ذرائع سے تنازع کو روکنے کی کوششیں جاری ہیں۔

بھارت کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف فارن ٹریڈ (ڈی جی ایف ٹی) نے ایک نوٹی فکیشن میں کہا کہ یہ پابندی فوری طور پر لاگو ہوگی۔

نوٹی فکیشن میں مزید کہا گیا کہ ’یہ پابندی قومی سلامتی اور عوامی پالیسی کے مفاد میں لگائی گئی ہے۔‘

پہلگام حملے کے بعد ملک کے خلاف بھارت کے متعدد جارحانہ اقدامات کے جواب میں، پاکستان نے جوابی اقدامات کا اعلان کیا جس میں تمام سرحدی تجارت کو روکنا، بھارتی طیاروں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کرنا اور بھارتی سفارت کاروں کو بے دخل کرنا شامل ہے۔

تاہم، وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان نے یکم مئی کو 150 افغان ٹرکوں کو، جو بھارت کے لیے سامان لے کر پھنسے ہوئے تھے، واہگہ بارڈر عبور کرنے کی اجازت دے دی، جس سے کئی ہفتوں پر محیط رکاوٹ دور ہوئی تھی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *