|

وقتِ اشاعت :   23 hours پہلے

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کے مطابق بھارت پاکستان کے ایٹمی اثاثوں سے متعلق گمراہ کن پروپیگنڈا کررہا ہے ۔ پاکستان ذمہ دار ریاست کی حیثیت سے سیز فائر پر مکمل عملدرآمد کررہا ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں سے متعلق بھارت گمراہ کن پروپیگنڈا کررہا ہے، پاکستان ذمہ دار ریاست، سیز فائر پر مکمل عملدرآمد کررہا ہے، جب عالمی برادری نے خطے میں امن کیلئے متحرک کردار ادا کرنا شروع کیا تو بھارت حقائق مسخ کرنے لگا۔

شفقت علی خان نے کہا کہ امن کی  خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، مستقبل میں بھی کسی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، بھارت خود دہشت گردی کا پشتی بان رہا ہے، بھارت ریاستی دہشتگردی کی سرپرستی کرتا رہا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم خود دہشت گردی کا شکار رہے ہیں، ہم دہشت گردی کے مسئلے کا خاتمہ چاہتے ہیں، پاکستان دہشت گردی پر بات چیت سےنہیں ہچکچاتا،  ہمارے پاس بھارت کی پاکستان میں دہشتگردی،دہشتگردوں کی سرپرستی کے شواہد ہیں، جب بھی باہمی مذاکرات ہوں گے کشمیر پر بات چیت ہوگی۔

سندھ طاس معاہدے سے متعلق شفقت علی خان نے کہا کہ انڈس واٹرٹریٹی پر صدر ورلڈ بینک کا بیان آن ریکارڈ اور بالکل واضح ہے، اس بیان کو  پڑھا اور سمجھا جا سکتا ہے۔ پاکستان ہمیشہ مذاکرات اور امن کی بحالی پر یقین رکھتا ہے، پاکستان مذاکرات کے ذریعے مقبوضہ کشمیرسمیت تمام معاملات کا حل چاہتا ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ پاک بھارت جنگ بندی اس وقت قائم ہے، دونوں ڈی جی ایم اوزمرحلہ وار تناؤ میں کمی کے میکنزم پرکام کررہے ہیں، ڈی جی ایم اوزکی ملاقاتوں میں بھی جنگ بندی اورامن پر زور دیا گیا۔ پاکستان نے امن کی خاطر گرفتار بھارتی فوجی اہلکار واپس کردیا، ہم بین الاقوامی ممالک سے پھر کہتے ہیں انڈیا کو کسی بھی جارحیت سے روکا جائے۔

شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان نے اپنے حق تحفظ کیلئے یواین چارٹرکےآرٹیکل 51 کےتحت اپنا دفاع کیا، پاکستان نے بھارت کے 6 طیارے مار گرائے، پاکستانی آرمڈ فورسزہمیشہ تیارہے اور آئندہ بھی کسی بھی جارحیت کا جواب دیں گے۔

ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ چین کی جانب سے اروناچل پردیش پر رپورٹس دیکھی ہیں، ہم چین کی حمایت کرتے ہیں، ہم چین کی خومختاری اور سالمیت کی حمایت کرتے ہیں۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *