|

وقتِ اشاعت :   May 29 – 2016

کوئٹہ: بلوچستان کے علاقے نوشکی میں ہونے والے ڈرون حملے کا مقدمہ امریکا کے خلاف درج کر لیا گیا۔ یاد رہے کہ 21 مئی کو نوشکی کے علاقے مند میں امریکا نے ڈرون حملہ کیا تھا، اس حملے میں ایک ٹیکسی کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس سے ڈرائیور محمد اعظم اور مسافر ولی محمد ہلاک ہوئے تھے، بعد ازاں یہ تصدیق ہوئی کہ ولی محمد افغان طالبان کے امیر ملا اخت ڈرون حملے میں مارے جانے والے ٹیکسی ڈرائیور محمد اعظم کے بھائی محمد قسم کی مدعیت میں امریکی حکام کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ نوشکی میں لیویز کے مال تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا، جس میں انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل ہیں۔ ان کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ محمد اعظم کے 4 بچے تھے، جبکہ وہ گھر کا واحد کفیل تھا، انہوں نے حملے میں ملوث حکام کےخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے ڈرائیور محمد اعظم کے چچا حاجی خدائے نذر نے ڈان کو بتایا کہ ہمیں انصاف چاہیے۔ خدائے نذر کا مزید کہنا تھا کہ ہم ڈرون حملہ کرنے والوں کو انصاف کے کٹھرے میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میرا بھتیجا محمد اعظم مکمل طور پر بے قصور تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے کسی بھی دہشت گرد گروہ سے کوئی تعلقات نہیں تھے۔ واضح رہے کہ 21 مئی کو بلوچستان میں پاک افغان سرحد کے قریب 2 افراد کی جلی ہوئی لاشیں برآمد ہوئی تھیں، جن کی فوری طور پر شناخت نہ ہو سکی تھی تاہم ان کی لاشیں کوئٹہ کے سول ہسپتال منتقل کی گئیں، جہاں ان کی شناخت ولی محمد اور محمد اعظم کے نام سے ہوئی تھی، ٹیکسی ڈرائیور محمد اعظم بلوچستان کے علاقے تفتان کا رہائشی تھا شناخت کے بعد اس کی لاش اہل خانہ کے حوالے کر دی گئی تھی
فائل فوٹو : علی شاہ
محمد اعظم کے اہل خانہ نے بتایا تھا وہ اپنی ٹیکسی میں ایک ہی سواری کو تفتان سے لے کر روانہ ہوا تھا۔ خیال رہے کہ امریکا نے کے صدر براک اوباما، سیکریٹری خارجہ جان کیری اور دیگر حکام نے ملا اختر منصور کی ہلاکت کی خبروں کے تو اعلانات کیے تاہم ایک ٹیکسی ڈرائیور کی موت پر کسی بھی قسم کا بیان سامنے نہیں آیا. پاکستان کی حکومت نے بھی امریکا سے ڈرون حملے پر تو احتجاج کیا تھا تاہم ایک عام شہری کے نشانہ بننے پر کوئی سوال نہیں اٹھایا گیا. یاد رہے کہ امریکا نے پاکستان میں 2004 میں جنرل پرویز مشرف کے دور صدارت میں ڈرون حملے شروع کیے تھے، امریکا پاکستان میں اب تک 424 ڈروں حملے کر چکا ہے جس میں زیادہ تر شمالی اور جنوبی وزیرستان میں کیے گئے ہیں، تاہم بلوچستان میں پہلی بار ڈرون حملہ کیا گیا.