میلبورن: آسٹریلیا میں نسل پرستی اور اسلام کے خلاف ریلیاں نکالنے پر جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہوئے جبکہ کئی کو گرفتار کر لیا گیا۔
آسٹریلیا کے خبر رساں ادارے اے بی سی کیرپورٹ کے مطابق میلبورن میں 2 مخالف دھڑوں نے ریلیاں منقعد کی تھیں، اسی دوران ان کے درمیان تصادم ہوا۔
ریلیاں پر امن طور پر منعقد کروانے کے لیے سیکڑوں پولیس اہلکار تعینات کے گئے تھے۔
ایک ریلی اسلام مخالف تھی جبکہ دوسری ریلی نسل پرستی کے خلاف منعقد کی گئی تھی۔
تاہم ایک مقام پر دونوں ریلیوں کے شرکاء آنے سامنے آ گئے جس کے بعد تصادم میں دونوں جانب سے ڈنڈوں اور پتھروں کا آزادانہ استعمال کیا گیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹمیں بتایا گیا کہ اسلام مخالف ریلی کے شرکاء کے بینرز پر ’مہاجرین نہیں، ہمارے گھر، ہمارا مستقبل‘ کے نعرے درج تھے جبکہ نسل پرستی کے خلاف ریلی نکالنے والوں نے ’نازی گندگی، ہماری گلیوں میں‘ کے نعرے لگائے۔
آسٹریلوی میڈیا کے مطابق اسلام مخالف احتجاج کرنے والے افراد ریلی کی دوران مسلمانوں اور اسلام کے خلاف نعرے بھی لگارہے تھے .
پولیس کے مطابق ریلی میں امن و امان قائم رکھنے کی ضمانت دی گئی تھی لیکن ایسا نہ ہوسکا اور کئی افراد زخمی حالت میں ہسپتال پہنچ گئے
الجزیرہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پولیس نے دونوں متحارب گروپوں کے 7 افراد کو حراست میں لیا۔
ایک دوسرے پر تشدد کے لیے ریلیوں کے شرکاء نے آسٹریلیا کے جھنڈوں کا بھی استعمال کیا۔
دوسری جانب آسٹریلیا کے وزیر اعظم میکولم ٹرنبل کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا ایک کثیر الثقافتی معاشرہ ہے، اور یہی اس کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم متحد ہیں جبکہ ہمارے درمیان کئی چیزیں مشترک ہیں، اس تنوع کے باعث ہی بحیثیت قوم ہم خوشحال ہیں۔
واضح رہے کہ حالیہ برسوں میں آسٹریلیا میں مسلمانوں کے خلاف حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جبکہ اس میں زیادہ اضافہ شام اور عراق میں داعش کے قبضے کے بعد ہوا۔
2015 کے آخر میں ویسٹرن سڈنی یونیورسٹی کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ آسٹریلیا میں مسلمان نسل پرستی کے واقعات کا دیگر کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ سامنا کرتے ہیں۔