|

وقتِ اشاعت :   May 30 – 2016

پشاور: افغان حکومت نے پاکستان سے، 15 لاکھ رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی مدت قیام میں 2020 تک قانونی طور پر توسیع کی باضابطہ درخواست کردی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے قانونی قیام کی مدت رواں سال جون کے آخر تک ختم ہورہی ہے۔ باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان کے مہاجرین کے وزیر سید حسین علمی بلخی کی قیادت میں اعلیٰ سطح کے وفد نے، پاکستانی حکومت سے افغان مہاجرین کی مدت قیام میں 4 سال کی توسیع کی درخواست کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس درخواست کے حوالے سے اب تک کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ افغان حکومت کی جانب سے مہاجرین کے قیام کی مدت میں توسیع کی ایک بار پھر درخواست ایسے موقع پر کی گئی ہے، جب دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں باہمی شکوک، بالخصوص سرحدی تنازعات اور دہشت گردوں کی سرحد پار سرگرمیوں کی وجہ سے کشیدگی پائی جاتی ہے۔ پاکستان، افغان حکومت کی درخواست پر 2009 سے تیس لاکھ سے زائد رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔ ایک دوسرے عہدیدار کا کہنا تھا کہ پاکستان رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی مدت قیام میں 2017 تک توسیع کے لیے تیار ہے، یہ پیشکش کابل میں مہاجرین کی وطن واپسی کے حوالے سے سہ فریقہ اجلاس کے دوران کی گئی تھی اور اس حوالے سے ریاستی اور سرحدی علاقے کی وزارت نے حکمت عملی بھی تیار کرلی تھی۔ رجسٹرڈ مافغان مہاجرین کی پاکستان میں قانونی قیام کی مدت دسمبر 2015 میں ختم ہوئی تھی، تاہم وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے صوابدیدی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے جنوری میں مہاجرین کے قیام کی مدت میں 6 ماہ کی عارضی توسیع کی تھی۔ عہدیداران کے مطابق اگر یہ معاملہ منظوری کے لیے کابینہ کو نہیں بھیجا گیا تو عین ممکن ہے کہ وزیر اعظم مہاجرین کی قیام کی مدت میں ایک بار پھر 6 ماہ کی توسیع کردیں۔ حکومت نے دسمبر 16 دسمبر 2014 کو آرمی پبلک اسکول پشاور میں دہشت گردی کی بعد افغان مہاجرین کے حوالے سے سخت پالیسی اپنائی تھی اور 20 نکاتی قومی ایکشن پلان کے تحت افغان مہاجرین کے حوالے سے جامع پالیسی بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔