کوئٹہ : بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ آج تربت میں فورسزاور نیشنل پارٹی نے ایک ٹرک میں چند لوگوں کو چوک میں لاکھڑا کرکے جس طرح بلوچ قوم پرستوں کے خلاف ہرزہ سرائی کی وہ ان کی بلوچ قوم کے خلاف جاری انہی پالیسیوں کا حصہ ہے، جس کے تحت انہوں نے ہزاروں بلوچوں کو شہیدا ور ہزاروں کو ایجنسیوں کے ہاتھوں اغوا کراکر اپنی کرسی حاصل کی ہے۔ جلسے کے بینروں پر بی این ایم اور دوسری قوم پرست جماعتوں کو دہشت گرد گردان کر نیشنل پارٹی اسٹیبلشمنٹ کی ایما پر سیاسی اور جمہوری طور پر جد و جہد کرنے والی بی این ایم پر اعلانیہ پابندی عائد کروانا چاہتی ہے۔ جبکہ پہلے ہی غیر اعلانیہ طور پر تمام قوم پرست تنظیموں پر پابندی عائد کی گئی ہے۔صرف نام نہاد قوم پرستوں کو بازاروں میں جلسہ کی اجازت دی گئی ہے۔ جس میں ان کو ریاست کی تعریفیں کرنے اور جھنڈیاں اٹھانے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ ڈاکٹر مالک کی دور حکومت میں ہزاروں بلوچ شہید اور ہزاروں اغوا کئے گئے مگر ڈاکٹر مالک کو صرف ایف ڈبلیو او کے اہلکاروں کی میت کو کندھا دینے دیکھا گیا جبکہ بلوچوں کا قتل عام وزیر اعلیٰ ڈاکٹر مالک کی رضامندی اور دستخطوں سے ہوتا رہا۔ جس کا جواب انہیں تاریخ میں دینا پڑے گا۔ بلوچ عوام بھی باشعور ہے اور یہ سب کی آنکھوں کے سامنے ہو رہا ہے۔ اسی کرسی اور پیسوں کے لالچ میں نیشنل پارٹی لیڈروں کے رشتہ دار بھی بلوچ کش پالیسیوں میں حصہ دار بنے ہوئے ہیں۔ آج کی ریلی نیشنل پارٹی کی جانب سے اسٹیبلشمنٹ کو اپنی وفاداریاں مضبوط کرنے کی یقین دہانی تھی۔ جس کے بدلے میں انہیں نیب میں جاری اربوں روپوں کی کرپشن کیسز میں بری کروانے اور مستقبل میں مزید مراعات حاصل کرنے کے وعدے شامل ہیں۔ دوسری طرف چین پاکستان اقتصادی راہداری کی مد میں ڈالروں کو چوکوں پر عوام ی مجمع کروانے میں خرچ کیا جا رہا ہے تاکہ دنیا کو دکھایا جاسکے کہ بلوچستان میں حالات کنٹرول میں ہیں اور بیرونی سرمایہ محفوظ ہونگے۔ نام نہاد قوم پرستی کا لبادہ اوڑھ کر نیشنل پارٹی ریاست کی بلوچ کش پالیسیوں میں شریک دار بن چکا ہے۔ شہید قمبر چاکر کے اغوا کے بعد جس طرح ڈاکٹر مالک نے چالبازی کرکے ان کی رہائی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ ختم کروایا اور بعد میں قمبر چاکر کی مسخ شدہ لاش ویرانے میں پھینک دی گئی، اسے کوئی نہیں بھولا ہے۔ قمبر چاکر سمیت کئی بلوچوں کے قتل میں ڈاکٹر مالک ایجنسیوں کے ساتھ برابر مجرم ہے۔ مگر آج ڈاکٹر مالک کے دم چھلے پیسے لیکر بی این ایم کے نام کو اپنے بینروں کی زینت بنا کر دہشت گرد قرار دے ہیں ۔ نیشنل پارٹی کے امام بھیل، راشد پٹھان اور علی حیدر سمیت کئی رہنماؤں کی سربراہی میں ریاستی ڈیتھ اسکواڈ بنے ہوئے ہیں جو ہزاروں بلوچوں کا قاتل ہیں ۔ جس سے نیشنل پارٹی کی اصلیت پہلے ہی آشکار ہوچکی ہے۔ بی این ایم کی قربانیوں کو نیشنل پارٹی جیسے کرپٹ جماعت کی جانب سے دہشت گرد کہنا اپنے آقاؤں کو خوش کرنا ہے۔ نیشنل پارٹی سمیت کئی جماعتیں قوم پرستی کی رائج تعریف سے پہلے ہی خارج ہوچکی ہیں۔ کرپشن کے پیسوں اور فوجی طاقت کے بل بوتے چوک پر کھڑا ہوکر دوسروں کو دہشت گرد کہنے سے پہلے انہیں اپنے بنائے ہوئے ڈیتھ اسکواڈز پر نظر دوڑانی چاہیے۔ اس ریلی میں سائجی واقعے کے پیچھے چھپے بد نما کردار بھی آشکار ہوگئے۔ انہی کے کہنے پر آپریشن کی گئی ، یہی شہید قدیربلوچ اورسائجی میں دوسروں کے قاتل ہیں۔ اب یہ حقیقت عوام کے سامنے عیاں ہوگئی ہے۔