واشنگٹن: امریکا نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان نے 2015 میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کا بھرپور ساتھ دیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو ملک میں درپیش مسائل کے باوجود دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کیے لیے امریکا کے شانہ بشانہ کھڑا رہا۔محکمہ خارجہ کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی حکومت نے ملک کے مختلف علاقوں دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خاتمے کے لیے انسداد انتہا پسندی کے سینٹر قائم کیے، ان سینٹرز کے قیام کا مقصد مذہب کی درست تعلیم ، فنی تربیت، ذہن سازی اور تھراپی کرناہے۔ان سینٹرز میں موجود افراد کے ساتھ ساتھ ان کے خاندانوں سے بھی اس پر تبادلہ خیال کرنا شامل تھا۔امریکی محمکہ خارجہ نے 2015 رپورٹ میں اعتراف کیا ہے کہ پاکستان نے ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے نیشنل ایکشن پلان (این اے پی)نافذ کیا۔نیشنل ایکشن پلان کا مقصد دہشت گردی اور شدت پسندی کے واقعات سے فوری طورپر پر نمٹنا تھا۔انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان افواج نے شمالی وزیرستان اور خیر ایجنسی میں دہشت گردوں کے ٹھکانے کو تباہ کرنے کے لیے فضائی حملے کیے اور ان سے خطرناک ہتھیار بھی برآمد کیے۔تاہم امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان کے افغان طالبان کیخلاف کارروائی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے 2015 میں افغان طالبان اور حقانی نیٹ روک کے خلاف موثر اقدامات نہیں کیے، اس کے علاوہ ملک میں موجود جہادی گروپ لشکر طیبہ اور جیش محمد کی کارروائیاں مکمل طور پر ختم کرنے میں ناکام رہا۔رپورٹ کے مطابق افغانستان میں طالبان، حقانی نیٹ ورک اور دیگر جہادی تنظیموں کی جانب سے شدت پسند کارروائیاں جاری ہیں، ان سشد پسند گروہوں کی محفوظ پناہ گاہیں پاکستان میں موجود ہیں۔پاکستان نے جماعت الدعو ۃ(جے یو ڈی) اور فلاح انسانیت فانڈیشن (ایف آئی ایف) تنظمیوں کی میڈیا کوریج کرنا اور ان کو امداد دینا بند کردیا،تاہم ان کی سرگرمیاں محدود نہیں کی جا سکیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جماعت الدعو ۃ اور فلاح انسانیت فانڈیشن کے سربراہ حافظ سعید کی سرگرمیاں بھی محدود نہیں کی جا سکیں جبکہ ان کو بھی اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دیا جا چکا ہے، وہ عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے رہتے ہیں لیکن حکومت کی جانب سے ان کی سرگرمیوں پر کوئی قدغن نہیں لگائی جاتی۔رپورٹ میں یہ بتایا کیا گیا کہ 2008 کے ممبئی حملوں کے مقدمے کی سماعت بھی سست روی کا شکار ہے۔ممبئی حملوں کے حوالے سے مزید کہا گیا ہے کہ حملے کے ماسٹر مائنڈ ذکی الرحمن لکھوی کو بھی اپریل 2015 میں ضمانت پر رہا کیا گیا تاہم وہ 2015 آخری ماہ تک نظر بند رہے۔