|

وقتِ اشاعت :   June 8 – 2016

لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پسند کی شادی کرنے والی نوجوان لڑکی کو مبینہ طور پر اس کی والدہ نے جلا کر قتل کردیا۔ اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) شیخ حماد اختر کے مطابق تھانہ فیکٹری ایریا کی حدود میں مست اقبال روڈ کی رہائشی 18 سالہ زینت نے ایک ہفتہ قبل گھر سے فرار ہو کر پسند کی شادی کی تھی، جس پر اس کے اہلخانہ ناراض تھے۔ 2 روز قبل لڑکی کے گھر والے اسے بہلا پھسلا کر واپس گھر لائے کہ وہ باقاعدہ طور پر اس کی رخصتی کریں گے، تاہم گھر لاکر زینت کی والدہ نے اس پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی، جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہوگئی۔ پولیس کے مطابق لڑکی کی والدہ نے اقبال جرم کرتے ہوئے بتایا کہ انھوں نے اس پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگائی۔ دوسری جانب کینٹ ڈویژن کے سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) عبادت نثار نے بتایا کہ وہ مقتول لڑکی کے دبئی سے آنے والے بھائی کو تلاش کر رہے ہیں، جو واقعے کے بعد سے فرار ہے۔ پولیس نے لڑکی کی لاش کو سرد خانے منتقل کردیا جبکہ لڑکی کی والدہ کو گرفتار کرلیا۔ واضح رہے کہ لڑکی کے شوہر کے بارے میں علم نہیں ہوسکا کہ وہ واقعے کے بعد سے کہاں ہے۔ پولیس کے مطابق واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تفتیش کا آغاز کردیا گیا۔ یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 31 مئی کو صوبہ پنجاب کے بالائی علاقے مری میں 5 ملزمان نے رشتے سے انکار کرنے پر ماریہ بی بی نامی اسکول ٹیچر کو مبینہ تشدد کے بعد آگ لگا کر کھائی میں پھینک دیا تھا، جنھیں بعد ازاں پمز ہسپتال کے برن سینٹر منتقل کیا گیا تھا۔ ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ ماریہ کا جسم 85 فیصد تک جھلس چکا تھا، جو یکم جون کو زخموں کی تاب نہ لاکر ہلاک ہوگئیں۔ اس سے قبل رواں برس اپریل میں بھی صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع ہزارہ کے شہر ایبٹ آباد میں اسی قسم کا ایک دلخراش واقعہ رونما ہوا تھا، جہاں ایک نام نہاد جرگے کے اراکین، ایک 16 سالہ لڑکی عنبرین کو ایبٹ آباد میں ایک خالی مکان میں لے گئے اور نشہ آور ادویات کے ذریعے بے ہوش کرنے کے بعد اس کا گلا گھونٹ کر قتل کردیا۔ بعدازاں عنبرین کی لاش کو سڑک کنارے کھڑی گاڑی کی پچھلی سیٹ پر ڈال کر پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی گئی تھی۔