کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے پرنسپل یونیورسٹی لاء کالج بیرسٹر امان اللہ کے نامعلوم افراد کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے کے واقعہ پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پولیس ، انٹیلی جنس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کو ایسے واقعات کی روک تھام اور پرنسپل لاء کالج کے قتل میں ملوث عناصر کو جلد از جلد قانون کے کٹہرے میں لانے کے لیے مربوط اور موثر حکمت عملی اپنانے کی ہدایت کی ہے جس سے شر پسند اور دہشت گرد عناصر قانون کی گرفت سے نہ بچ سکیں، وزیراعلیٰ نے متعلقہ اداروں کے درمیان معلومات کے تبادلے کے نظام کو مزید فعال بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے، وہ پرنسپل لاء کالج کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعہ کے فوراً بعد ہنگامی بنیادوں پر طلب کئے گئے اجلاس میں اظہار کر رہے تھے، صوبائی وزراء عبدالرحیم زیارتوال، ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، سردار محمد اسلم بزنجو، شیخ جعفر خان مندوخیل، آئی جی پولیس، سیکریٹری داخلہ، ڈی آئی جی اسپیشل برانچ ،ڈی آئی جی پولیس کوئٹہ اور کمشنر کوئٹہ ڈویژن نے بھی اجلاس میں شرکت کی، اجلاس میں بیرسٹر امان اللہ کے قتل کے واقعہ کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے اس کی بھرپور مزمت کی گئی اور اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ ٹارگٹ کلنگ کے ساتھ ساتھ اغواء برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی، آئی جی پولیس نے اجلاس کو بتایا کہ گذشتہ سات ماہ کے دوران لسانی اور فرقہ واریت کی بنیادوں پر ٹارگٹ کلنگ کا کوئی بھی واقعہ رونما نہیں ہوا اور اس سے قبل ٹارگٹ کلنگ، بم اور خودکش دھماکوں کی تمام کاروائیوں کا سراغ لگاتے ہوئے ان میں ملوث عناصر کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جبکہ گذشتہ دنوں پولیس پر فائرنگ کے واقعہ میں ملوث ملزمان کو جوابی فائرنگ میں کیفر کردار تک پہنچایا گیا جو خود کش بم دھماکوں میں بھی ملوث تھے، انہوں نے بتایا کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی رپورٹس کے مطابق اغواء برائے تاوان اور ٹارگٹ کلنگ کی ایک لہر آئی ہے تاہم انہوں نے یقین دلایا کہ پولیس میں اتنی صلاحیت ہے کہ وہ اس میں ملوث عناصر سے موثر طریقے سے نمٹ سکے، اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ بعض بیرونی قوتیں اندرونی عناصر کو استعمال کر کے صوبے میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنا چاہتی ہیں، تاہم ایسی تمام سازشوں کو ناکام بنایا جائیگا، وزیراعلیٰ نے سختی سے ہدایت کی کہ سماج دشمن عناصر کا پیچھا جاری رکھا جائے اور انہیں کہیں بھی چین سے نہیں بیٹھنے دیا جائے، دہشت گرد عناصر ،ان کے ٹھکانوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف ادارے بھرپور قوت کے ساتھ نتیجہ خیز کاروائی کریں۔ اجلاس میں متعلقہ اداروں کو ہدایت کی گئی کہ بیرسٹر امان اللہ کے قتل کے تمام پہلوؤں اور محرکات کا تفصیلی جائزہ لے کر رپورٹ پیش کی جائے اور اس رپورٹ کی روشنی میں کاروائی کو تیزی سے آگے بڑھایا جائے۔