اورلینڈو: امریکی ریاست فلوریڈا کے جنوبی شہر اورلینڈو میں ہم جنس پرستوں کے نائٹ کلب میں فائرنگ سے کم از کم 20 افراد ہلاک اور 42 زخمی ہوگئے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی ارلینڈو پولیس کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے حملہ آور کو ہلاک کردیا ہے جبکہ پولیس نے اسے دہشت گردی کا واقعہ بھی قرار دیا تاہم انہوں نے یہ تصدیق نہیں کی کہ یہ مقامی نوعیت کی ہے یا پھر غیر ملکی۔
امریکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ’پلس اورلینڈو‘ نامی ہم جنس پرستوں کے نائٹ کلب میں فائرنگ کے بعد وہاں بھگدڑ مچ گئی۔
فائرنگ کے بعد بحفاظت نائٹ کلب سے باہر نکلنے والے کئی افراد نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغامات میں کہا کہ ایک مسلح شخص نے اچانک کلب میں گھس کر فائرنگ شروع کردی اور کئی لوگوں کو یرغمال بنا لیا۔
فائرنگ کی اطلاع سامنے کے 3 گھنٹے بعد پولیس نے کلب میں موجود مسلح شخص کی ہلاکت کی تصدیق کی تاہم فوری طور پر اس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔
قبل ازیں پولیس کی جانب سے مقامی لوگوں کو گھروں میں رہنے جبکہ دیگر افراد کو اس علاقے میں نہ آنے کی ہدایت کی۔
واقعے کے فوری بعد نائٹ کلب کے فیس بک پیج پر بھی انتظامیہ کی جانب سے پیغام دیا گیا کہ ’تمام افراد کلب سے باہر نکل جائیں اور بھاگتے رہیں‘.اد رہے کہ ایک سال قبل جون 2015 میں سپریم کورٹ نے امریکا بھر میں ہم جنس پرستوں کو شادی کی اجازت دیتے ہوئے اسے ایک قانونی حق قرار دیا تھا۔
امریکی سپریم کورٹ کے 9 میں سے 5 ججز کی اکثریت نے ہم جنس پرستوں کو شادی کی اجازت دی جبکہ چیف جسٹس سمیت 4 دیگر ججز نے اس کی مخالفت میں رائے دی۔
امریکا کی 36 ریاستوں میں پہلے ہی ہم جنس پرست جوڑوں کو شادی کی اجازت حاصل تھی، تاہم اس عدالتی فیصلے کے بعد باقی 14 ریاستوں کو اس پر عائد پابندی ختم کرنا پڑی۔
امریکی صدر براک اوباما نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے ” مساوات کی جانب ایک بڑا قدم” قرار دیا تھا۔
اس سے قبل جولائی 2013 میں عیسائیوں کے روحانی پیشواء پوپ فرانسس نے کہا تھا کہ ہم جنس پرستی کی کیتھولک تعلیمات میں ممانعت ہے لیکن ہمیں ان لوگوں کو معاشرے کا حصہ بنانے کے لیے کام کرنا چاہیئے۔
اپنے پیشرو پوپ بینی ڈکٹ 16 کی نسبت پوپ فرانسس نے ہم جنس پرستوں کے لیے بظاہر نرم رویہ اختیار کیا اور کہا تھا کہ اگر کوئی ہم جنس پرست ہے اور اپنی مرضی سے سچے دل سے خدا کی جستجو کرتا ہے تو میں فیصلہ کرنے والا کون ہوتا ہوں؟۔