|

وقتِ اشاعت :   June 27 – 2016

کوئٹہ: کوئٹہ میں ڈیڑھ گھنٹے کی موسلا دھار بارش اور ژالہ کے بعد سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی، شہر دریا میں بدل گیا، سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں ،نظام زندگی درہم برہم ہوگیا۔ سول اسپتال سمیت درجنوں سرکاری و نجی عمارتوں اور گھروں میں پانی داخل ہوگیا۔ درجن سے زائد مکانات گر گئے ۔مختلف حادثات میں تین افراد جاں بحق اور بیس سے زائد زخمی ہوگئے۔ ضلعی انتظامیہ نے شہر میں ایمر جنسی نافذ کردی ۔پی ڈی ایم اے نے صوبے بھر میں انتظامیہ کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کردیں۔ تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں پیر کی دوپہر مون سون کے بادل ایسے برسے کہ شہر میں نظام زندگی درہم برہم کردیا۔ تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہنے والی موسلادھار بارش اور ژالہ باری کے بعد شہر میں ہر طرف پانی ہی پانی جمع ہوگیا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق کوئٹہ میں ساٹھ ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ سیوریج لائنیں خراب ہونے کے باعث بارش کا پانی سڑکوں پر ایک فٹ سے جمع ہوگیا۔کوہ مہردار ، چلتن اور تکتو سے آنے والے سیلابی ریلوں نے پانی کی سطح میں مزید اجافہ کردیا۔ سیلابی پانی سڑکوں پر جمع ہونے کے علاوہ گھروں اور عمارتوں میں بھی داخل ہوا جس سے پیدل چلنا بھی محال ہوگیا۔ سول اسپتال کے شعبہ حادثات، آرتھوپیڈک ، سرجیکل اور نیو رو وارڈ میں بھی پانی داخل ہوگیا جس سے مریضوں اور تیمار داروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ جناح روڈ، زرغون روڈ روڈ، پرنس روڈ، سریاب روڈ، سبزل روڈ، سمیت بیشتر سڑکیں ندی نالوں میں بدل گئیں ۔ سڑکوں پر دوڑنے والی گاڑیاں ندی پر تیرتی ہوئی کشتیاں نظر آئیں ۔ انجن میں پانی داخل ہونے سے سینکڑوں گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں خراب ہوگئیں۔ شہری گاڑیوں کو دھکے لگاتے اور انتظامیہ کو کوستے نظر آئے۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق مختلف حادثات میں تین افراد جاں بحق اور بیس سے زائد زخمی ہوگئے۔ اسمنگلی روڈ سر پل کے قریب نالے میں گر کرچالیس سالہ احمد اللہ ولد عزیز اللہ داودی سکنہ کمال آباد کلی الماس جاں بحق ہوگیا۔ زرغون روڈ پر ریلوے ہاکی چوک کے قریب سیوریج لائن میں گر کر دس سالہ بسم اللہ ولد محمد حسن بلوچ سکنہ شاہ جی چوک کوئٹہ جاں بحق ہوگیا۔ رئیسانی روڈ پر مکان کی دیوار گرنے سے نو سالہ سدرہ دختر عبدالطیف ازبک جاں بحق جبکہ اس کی سات سالہ بہن اقراء اور ایک نو سالہ بچہ عبداللہ زخمی ہوا۔ اسی طرح جان محمد روڈ، لانگو آباد ، حاجی غیبی روڈ، نواں کلی ، سبزل روڈ اور شہر کے دیگر علاقوں میں کچے مکانات کی چھتیں اور دیواریں گرنے سے بیس سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔ جناح روڈ پر نالے میں گر کر چالیس سالہ امین اللہ ولد گل خان مہمند سکنہ افغان روڈ کی دائیں ٹانگ ٹوٹ گئی۔ نواں کلی میں دیوار گرنے سے راہگ یر محم دعمر ولد اختر محمد خلجی زخمی ہوگیا۔ مری آباد کی پہاڑی پر واقع کئی گھروں کو سیلابی ریلا بہاکر لے گیا۔مشرقی بائی پاس پر دو مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ٹریفک معطل ہوگئی۔ خدائے داد روڈ پر عمارت کی تعمیر کیلئے کھودے گئے تیس فٹ گہرے گڑھے میں پانی جمع ہوگیا جو کئی گھنٹوں تک کھڑا رہا اور اس کے نتیجے میں ملحقہ چھ مکانات گر گئے ۔ سرکلر روڈ پر ٹی اینڈ ٹی کالونی میں بھی گھروں میں پانی داخل ہونے سے کئی گھروں میں پانی جمع ہوگیا جس سے گھروں کو نقصان پہنچا۔ اسی طرح سیٹلائٹ ٹاؤن، علمدار روڈ پر بھی کئی کچے مکانات کی دیواریں اور چھتیں گر گئیں۔ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ داؤد خلجی کے مطابق انتظامیہ نے سیلابی صورتحال کے پیش نظر شہر میں ایمر جنسی نافذ کردی ہے ، پولیس ، لیویز اور ایف سی کو ہائی الرٹ کردیا گیا۔ پی ڈی ایم اے سے حاصل کی گئیں مشنری کی مدد سے متاثرہ مکانات اور عمارتوں سے پانی نکالا جارہا ہے ۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مقرر کردہ فوکل پرسن اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کوئٹہ یاسربازئی نے بتایا کہ شہر میں تقریباً پندرہ مقامات پر ہم واٹر پمپ کے ذریعے پانی نکال رہے ہیں۔ سول اسپتال میں تین واٹر پمپ کام کررہے ہیں جبکہ علمدار روڈ اور کینٹ کی حدود میں دو واٹر پمپ کی مدد سے پانی نکالا جارہا ہے ۔ اسی طرح ٹی اینڈ ٹی کالونی ، خدائے داد روڈ پر بھی دو ٹیمیں کام کررہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بارش سے نقصانات کی تفصیلات کل سے جمع کی جائے گی فی الحال ریسکیو اور ریلیف کا کام کیا جارہاہے۔ ۔ تاہم شہریوں کا کہنا تھا کہ ایمرجنسی نافذ کرنے کے اعلان کے باوجود نشیبی علاقوں سے پانی نکالنے اور متاثرہ افراد کی امداد کیلئے کوئی انتظامیہ اہلکار نظر نہیں آیا۔ لیاقت بازار پرنس روڈ سے منتخب کونسلر اسلم رند نے بتایا کہ انتظامیہ کو عصر کے وقت بتایا کہ خدائے داد روڈ اور آرچر روڈ پر تہہ خانوں میں جمع پانی سے نقصانات کا خدشہ ہے لیکن انتظامیہ کی جانب سے ٹیمیں کافی تاخیر سے بجھوائی گئیں جس سے چھ مکانات گر گئیں۔ انتہا ئی تیز با رش اور ژا لہ با ری کے دوران اندھیرا چھا گیا جس سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ ایک بزرگ شہری نے بتایا کہ اس نے بہت عرصے بعد اتنی تیز بارش دیکھی ہے۔ بارش کے دوران کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں بجلی کی تاریں ٹوٹ کر زمین پر آگری جبکہ بہت سے ٹرانسفارمرز سے زورداردھماکوں کی آوازیںآنے کے بعدبجلی کی سپلائی بندہوگئی ۔ کیسکو کے مطابق بارش کے بعد شہر کے پچیس سے زائد فیڈر ز ٹرپ کر گئے جس سے شہر کے بیشتر علاقوں میں کئی گھنٹوں تک بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔ بجلی کی آنکھ مچولی سے بھی شہری پریشان نظر آئے۔ سڑکوں پر بہتے پانی کے ریلوں کے باعث درجنوں گاڑیاں موٹرسائیکلیں اوررکشے بھی مسافروں اورمالکان کو دغا دے گئے وہ سڑکوں پر گاڑیوں کودکھے دیتے دکھائی دئیے بارش کے دوران بچوں خواتین اوربزرگوں کی بڑی تعدادسڑکوں پر بہتے پانی کے باعث مارکیٹوں اور مختلف تھڑوں پر پھنس گئے جبکہ بہت سے لوگ سرکاری اورنجی بینکوں کے اے ٹی ایمز کیلئے بنائے گئے چھوٹے کمروں میں گھنٹوں تک پناہ لیکر کھڑے رہے ۔شدید بارش کے دوران ٹریفک پولیس اوردیگر کی نفری بھی سڑکوں سے غائب ہوگئی جبکہ گاڑیاں ،رکشے اور دیگر پانی میں ڈوبے رہے ۔بارش کے باعث سول ہسپتال کے مختلف وارڈوں سمیت مختلف شعبوں میں پانی گھس جانے سے مریضوں اورتیماداری کیلئے آنیوالے افراد کو شدیدمشکلات کاسامنا کرنا پڑا۔پانی کے ریلے نہ صرف دکانوں میں گھسے بلکہ اس سے گھراورمساجد بھی محفوظ نہ رہے ۔شہریوں کا کہنا تھا کہ بارش نے میٹروپولٹین حکام کی صفائی مہم سے متعلق دعوؤں کا بھی پھول کھول دیاہے ۔سیوریج سسٹم کی بندش اور ڈرینج سسٹم کی ناقص نظام کے باعث عوام کو شدیدمشکلات کاسامناکرناپڑرہاہے ۔دریں اثناء صوبائی ڈیزاسسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے مون سون کے حوالے سے صوبے بھر میں ایمرجنسی الرٹ جاری کردی ۔ بلوچستان کے چا ڈویڑیژنزمیں مون سون کی زیادہ بارشوں کا امکان ہے ۔ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے محمد اسلم ترین نے روزنامہ آزادی کو بتایا کہ مون سون کے دوران بلوچستان کے کوئٹہ ،قلات ،مکران اور ژوب ڈویژنز میں طوفانی بارشوں سے ندی نالوں میں طغیانی اور نشیبی علاقے زیر آب آنے کاخدشہ ہے ،اس خدشے کے پیش نظر صوبے بھر میں ایمر جنسی الرٹ جاری کردی گئی ہے ،تمام اضلاع میں کنڑول رومز فعال کرتے ہوئے پی ڈی ایم اے کے اہلکاروں کو کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کی ہدایت کردی گئی ہے ۔ تمام کمشنر کے ڈسپوزل پر پہلے ہی ایک کروڑ روپے جبکہ ڈپٹی کمشنر کو پچاس لاکھ روپے جاری کئے گئے ہیں تاکہ کسی ہنگامی صورتحال میں بروقت اقدامات کئے جاسکے ۔ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ پی ڈی ایم اے کی جانب سے تمام اضلاع میں امدادی سامان پہنچادیاگیا ہے۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ کوئٹہ میں غیر متوقع طور پر زیادہ بارشیں ہوئیں اور نکاسی آب کے خراب نظام کی وجہ سے سڑکوں پر پانی جمع ہوااور عمارتوں میں داخل ہوا۔ پی ڈی ایم انے فوری طور پر پندرہ واٹرز پمپس ڈسٹرکٹ ڈیزاسسٹرمینجمنٹ اتھارٹی ضلعی انتظامیہ کو فراہم کئے جس کی مدد سے متاثرہ علاقوں میں پانی نکالنے کا کام کیا گیا۔ریسکیو 1122کے پچیس اہلکار بھی امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ مشرقی بائی پاس پر لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے دو مقامات پر شاہراہ بند تھی جس سے بھاری مشنری کی مدد سے کھول دیا گیا۔ کوئٹہ میں صورتحال کنٹرول میں ہے۔ ہمارا ہدف ہے کہ کم سے کم جانی اور مالی نقصان ہوا ۔ انہوں نے بتایا کہ کوہ سلیمان کے نشیبی علاقوں ژوب، موسیٰ خیل ، لورالائی ، بارکھان اور کوہلو میں زیادہ بارشوں کا امکان ہے جہاں انتظامیہ کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔انہوں نے بتای اکہ مون سون بارشوں کے پیش نظر پی ڈی ایم اے میں کرائسز سیل کا قیام عمل میں لایاگیا ہے ۔کرائسز سیل بارشوں کے دوران ریسکیو اور ریلیف آپریشن کی نگرانی اور بارشوں سے ہونے والے نقصانات کی تفصیلات جمع کرے گا۔ عوام کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فون نمبر 9241133۔081 اور2881168۔081پررابطہ کرسکتے ہیں۔محکمہ موسمیات کے مطابق کوئٹہ میں آج مزید بارشوں کا امکان ہے ۔ کوئٹہ کے علاقہ پشین، مستونگ، لورالائی، ہرنائی ، قلات ، بارکھان اور کوہلو میں بھی بارش ہوئی۔ شیرانی کے شمال مشرقی علاقے مانی خواہ اور سنگر میں بھی بارشیں ہوئیں ۔ ضلعی انتظامیہ نے اسسٹنٹ کمشنر شیرانی کو فوکل پرسن مقرر کردیا ہے۔ ہرنائی میں بھی بارشیں ہوئی ہیں جس کے باعث دریائے امبو ،پانچ میل اور لاغار ندی میں طغیانی کا خدشہ ہے۔ لورالائی میں بھی موسلا دھار بارش ہوئی جس سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ دکی میں پانچ گھنٹے مسلسل بارشوں کے بعد ندی نالوں میں طغیانی کی صورتحال ہے۔ سبی میں بھی تیز ہواؤں کے ساتھ بارش ہوئی جس سے گرمی کی شدت میں گرمی آئی۔ واشک ، بسیمہ میں بھی بارش کے بعد موسم خوشگوار ہوگیا۔ اوستہ محمد بھی رات گئے بارش کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ نصیرآباد اور جعفرآباد میں تیز ہواؤں کے باعث بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔ محکمہ موسمیات نے پیشنگوئی کی ہے کہ آئندہ چوبیس گھنٹوں میں کوئٹہ ، قلات ، مکران اور ژوب ڈویژن میں مزید بارش کا امکان ہے اور اس کے نتیجے میں سیلابی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔جبکہ صوبے کے مختلف علاقوں میں اسی کلو میٹر کی رفتار سے آندھی آسکتی ہے۔ ادھر ڈائریکٹر جنرل میٹرو لوجیکل ڈاکٹر اسرار احمد نے کہا ہے کہ آئندہ دو روز میں صوبہ بلوچستان میں شدید بارش کا امکان ہے اور متعلقہ صوبائی حکام کو انتباہ جاری کردیا گیا ہے ۔ بلوچستان کے شہر بارکھان ، لورالائی ، موسی خیل پشین ، خاران ، کوئٹہ اور دیگر علاقوں میں شدید بارشوں کی پیشنگوئی کی گئی اور ان بارشوں کے باعث ہونے والے نقصانات اور مسائل سے نمٹنے کیلئے صوبائی حکام نے ہائی الرٹ جاری کردیا ہے ۔ آن لائن کے مطابق ڈاکٹر اسرار نے کہا کہ بلوچستان کے متعدد شہروں میں شدید بارش ہونے کی پیشنگوئی کی گئی ہے اور اس حوالے سے صوبائی حکام کو فوری اقدامات کرنے کیلئے مطلع کردیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ آئندہ دو روز کے دوران مون سون بارشوں سے کچے گھروں اور جھونپڑیوں میں بسنے والے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے اور بارش سے پیدا ہونے والے سیلابی ریلے مویشیوں انسانوں اور گھروں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔