|

وقتِ اشاعت :   June 28 – 2016

کوئٹہ: کوئٹہ میں پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوگیا۔ تین گھنٹوں کے دوران دو مختلف واقعات میں چار اہلکاروں کو گولیاں مار کر شہید کردیا گیا۔ ایس ایس پی آپریشنز ندیم حسین کے مطابق ٹارگٹ کلنگ کا پہلا واقعہ سریاب روڈپر چکی شاہوانی میں پیش آیا جہاں نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے ایک سفید ٹوڈی کار پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ کار میں ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سبی سردار حسن موسیٰ خیل کے ڈرائیور اور گن مین سوار تھے جو ڈی پی او کی فیملی کو لینے کیلئے سبی سے کوئٹہ آرہے تھے ۔ حملے کے دوران سر اور سینے میں گولیاں لگنے سے دونوں اہلکار موقع پر ہی شہید ہوگئے۔ سپاہی فیض محمد ولد ولی محمد خجک اورڈرائیور نعیم اختر ولد اللہ ڈنہ کلہوار کا تعلق سبی سے تھا ۔ دوسرا واقعہ افطاری سے دس منٹ قبل کوئٹہ کے نواحی علاقے ہزار گنجی میں سبزی منڈی کے قریب پیش آیا جہاں ایس ایچ او شالکوٹ جاوید بزدار کے ڈرائیور محمد علی اور گن مین محمد ایوب پر فائرنگ کی گئی۔ ایس ایس پی آپریشنز ندیم حسین کے مطابق محمد ایوب گاڑی سے اتر کر تندور سے روٹی لینے جارہا تھا جبکہ ڈرائیور محمد علی گاڑی میں ہی موجود تھاجب انہیں نشانہ بنایا گیا۔ فائرنگ کے نتیجے میں دونوں اہلکار موقع پر ہی جاں بحق ہوئے ۔محمد علی ولد نور شاہ کاکڑ پشین کا رہائشی جبکہ محمد ایوب ولد نوشیروان محمد حسنی نوشکی کے علاقے مل کا رہائشی تھاانہیں سروں میں پانچ پانچ گولیاں ماری گئیں۔ دونوں واقعات میں شہید ہونیوالے اہلکاروں کی لاشیں سول اسپتال کوئٹہ منتقل کی گئیں۔ اطلاع ملنے پر ڈی آئی جی آپریشن کوئٹہ منظور سرور چوہدری ، ایس ایس پی آپریشنز، ایس ایس پی انویسٹی گیشن ، ایس پی سریاب اور دیگر افسران نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا ۔ایس ایس پی آپریشنز سید ندیم حسین نے بتایا کہ دہشتگرد واقعات سے پولیس کے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔ دہشتگرد عناصر کے دم پر جب پولیس قدم رکھتی ہے تو وہ ایسے حملے کرتے ہیں ۔ہم ان کا سراغ لگا کر انجام کو پہنچائیں گے ۔ ایس پی سریاب ظہور بابر آفریدی نے بتایا کہ دونوں واقعات میں ملوث حملہ آور موٹر سائیکلوں پر سوار تھے جو فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ دونوں واقعات میں ایک ہی گروہ کے ملوث ہونے کا شبہ ہے ۔حملہ آوروں نے نائن ایم ایم پستول کا استعمال کیا۔ ہزار گنجی واقعہ میں جائے وقوعہ سے نو خول جبکہ سریاب واقعہ میں موقع سے دس سے زائد خول ملے ہیں ۔ پولیس نے شواہد اکٹھے کرنے کے بعد تفتیش شروع کردی ہے جبکہ ملزمان کی گرفتاری کیلئے سریاب ، ہزارگنجی ، قمبرانی اور ملحقہ علاقوں میں سرچ آپریشنز کے دوران متعدد مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا گیا،ادھر گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے شالکوٹ اور سریاب میں فائرنگ کے دو مختلف واقعات میں پولیس اہلکاران کے جاں بحق ہونے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیاہے انہوں نے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ معصوم انسانوں کا قتل اور خون خرابہ کی نہ تو ہماری قومی روایات اجازت دیتی ہیں نہ ہمارے مذہب میں اس کی کوئی گنجائش موجود ہے انہوں نے کہا کہ دہشت اور وحشت پر مبنی ذہنیت کے خاتمے کیلئے عوام کو حکومت کا ساتھ دینا ہوگا ۔ گورنر نے قانون انفذ کرنے والے اداروں پر زور دیا کہ سماج دشمن عناصر پر کڑی نظررکھی جائے اور واقعات میں ملوث عناصر کو جلد از جلد گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ انہوں نے شہید ہونے والے پولیس اہلکاران کے لواحقین سے تعزیت و ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے مرحومین کی مغفرت کی دعا کی ہے،دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کوئٹہ میں پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کے واقعات کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس کو صورتحال کے تدارک کیلئے موثر اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے وزیراعلیٰ نے ایسے واقعات کو ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان میں ملوث عناصر کے خلاف پوری قوت استعمال کرتے ہوئے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات کا مقصد پولیس کے حوصلے کو پست کرنا ہے تاہم دہشت گرد عناصر کو اپنے عزائم میں ناکامی ہوگی پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر ادارے آخری حد تک دہشت گردوں کا پیچھا کرکے انہیں اور ان کے سرپرستوں کوجڑ سے ختم کریں گے وزیراعلیٰ نے فائرنگ واقعات کی مذمت کرتے ہوئے پولیس اہلکاروں کی شہادت پر دلی رنج و غم کا اظہار کیا ہے وزیراعلیٰ نے شہداء کے لواحقین سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے شہداء کے درجات کی بلندی اور سوگواروں کیلئے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔