سعودی عرب کی وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ جدہ میں واقع امریکی قونصل خانے کی عمارت کے قریب خود کو اڑانے والا خودکش بمبار عبداللہ گلزار خان نامی شخص پاکستانی تھا۔
اتوار اور پیر کی درمیانی شب ہونے والے اس دھماکے میں خودکش بمبار ہلاک جبکہ دو سکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
سعودی وزارت داخلہ نے ٹوئٹر پر پیر کو علی الصبح ایک پیغام میں لکھا کہ عبداللہ گلزار خان گذشتہ 12 برس سے سعودی عرب میں مقیم تھا۔
وزارتِ داخلہ کا ٹوئٹر اکاؤنٹ ویرفائیڈ یعنی ٹوئٹر کی جانب سے تصدیق شدہ ہے۔
اسی ٹوئٹر اکاؤنٹ نے مزید تفصیلات جاری کیں جن کے مطابق 15 ستمبر 1981 کو پیدا ہونے والا یہ شخص ڈرائیور تھا اور سعودی عرب میں اپنی اہلیہ اور ان کے والدین کے ہمراہ مقیم تھا۔ پاکستان کی وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ اس صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لیا جا رہا ہے اور پاکستانی وزارتِ خارجہ سے کہا گیا ہے کہ وہ سعودی عرب میں پاکستانی سفیر سے اس واقعے کے بارے میں جتنی معلومات ممکن ہو سکیں حاصل کریں۔ بی بی سی اردو کے نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ تاحال اس بات کی تصدیق نہیں کی جا سکتی کہ مذکورہ حملہ آور پاکستانی شہری تھا۔ اس سے قبل سعودی عرب میں پاکستانی سفیر نے سعودی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کا کسی ایسے پاکستانی شخص سے کوئی تعلق نہیں جو سعودی عرب میں کسی بھی قسم کے پرتشدد واقعات میں ملوث ہو۔ پاکستانی فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ نے بھی پیر کی شب ایک بیان میں کہا ہے کہ بّری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نےسعودی عرب کے وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان کو فون کیا اور سعودی عرب میں ہونے والے خودکش حملوں کی مذمت کی ہے۔ جدہ میں ہونے والا دھماکہ چار جولائی کو امریکہ کے یومِ آزادی کے موقعے پر سحری کے وقت ہوا تھا۔
امریکی محکمۂ خارجہ نے کہا کہ وہ ’تصدیق کر سکتے ہیں کہ تمام عملہ محفوظ ہے‘
امریکی محکمۂ خارجہ نے کہا ہے کہ وہ ’تصدیق کر سکتے ہیں کہ تمام عملہ محفوظ ہے۔‘ سعودی وزارتِ داخلہ کے ترجمان میجر جنرل منصور الترکی نے بتایا کہ محافظوں کو صبح سوا دو بجے کے قریب ڈاکٹر سلیمان فقیہ ہسپتال کے باہر کھڑی ایک گاڑی میں بیٹھے شخص کے بارے میں شک پیدا ہوا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جب محافظ گاڑی کے قریب پہنچے تو اس میں بیٹھے شخص نے ’ہسپتال کی پارکنگ کے اندر اپنی خودکش بیلٹ سے اپنے آپ کو اڑا دیا۔‘ سعودی عرب میں امریکی سفارت خانے نے حملے کے بعد ایک تنبیہ جاری کی ہے جس میں امریکی شہریوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ’اپنے گرد و پیش سے باخبر رہیں اور ملک بھر میں سفر کرتے وقت اضافی احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔‘ خیال رہے کہ جدہ میں واقع امریکی قونصل خانے کو سنہ 2004 میں بھی حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا جس میں نو افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اسی ٹوئٹر اکاؤنٹ نے مزید تفصیلات جاری کیں جن کے مطابق 15 ستمبر 1981 کو پیدا ہونے والا یہ شخص ڈرائیور تھا اور سعودی عرب میں اپنی اہلیہ اور ان کے والدین کے ہمراہ مقیم تھا۔ پاکستان کی وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ اس صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لیا جا رہا ہے اور پاکستانی وزارتِ خارجہ سے کہا گیا ہے کہ وہ سعودی عرب میں پاکستانی سفیر سے اس واقعے کے بارے میں جتنی معلومات ممکن ہو سکیں حاصل کریں۔ بی بی سی اردو کے نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ تاحال اس بات کی تصدیق نہیں کی جا سکتی کہ مذکورہ حملہ آور پاکستانی شہری تھا۔ اس سے قبل سعودی عرب میں پاکستانی سفیر نے سعودی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کا کسی ایسے پاکستانی شخص سے کوئی تعلق نہیں جو سعودی عرب میں کسی بھی قسم کے پرتشدد واقعات میں ملوث ہو۔ پاکستانی فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ نے بھی پیر کی شب ایک بیان میں کہا ہے کہ بّری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نےسعودی عرب کے وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان کو فون کیا اور سعودی عرب میں ہونے والے خودکش حملوں کی مذمت کی ہے۔ جدہ میں ہونے والا دھماکہ چار جولائی کو امریکہ کے یومِ آزادی کے موقعے پر سحری کے وقت ہوا تھا۔
امریکی محکمۂ خارجہ نے کہا کہ وہ ’تصدیق کر سکتے ہیں کہ تمام عملہ محفوظ ہے‘
امریکی محکمۂ خارجہ نے کہا ہے کہ وہ ’تصدیق کر سکتے ہیں کہ تمام عملہ محفوظ ہے۔‘ سعودی وزارتِ داخلہ کے ترجمان میجر جنرل منصور الترکی نے بتایا کہ محافظوں کو صبح سوا دو بجے کے قریب ڈاکٹر سلیمان فقیہ ہسپتال کے باہر کھڑی ایک گاڑی میں بیٹھے شخص کے بارے میں شک پیدا ہوا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جب محافظ گاڑی کے قریب پہنچے تو اس میں بیٹھے شخص نے ’ہسپتال کی پارکنگ کے اندر اپنی خودکش بیلٹ سے اپنے آپ کو اڑا دیا۔‘ سعودی عرب میں امریکی سفارت خانے نے حملے کے بعد ایک تنبیہ جاری کی ہے جس میں امریکی شہریوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ’اپنے گرد و پیش سے باخبر رہیں اور ملک بھر میں سفر کرتے وقت اضافی احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔‘ خیال رہے کہ جدہ میں واقع امریکی قونصل خانے کو سنہ 2004 میں بھی حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا جس میں نو افراد ہلاک ہوئے تھے۔