اسلام آباد : بلوچستان نیشنل پارٹی کے صدر سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ ہر طرف اقتصادی راہداری اور گوادر کی ترقی کے چرچے نظر آرہے ہیں لیکن گوادر کے عوام پینے کے صاف پانی سے بھی محروم ہیں گوادر میں عوام سے ان کی اراضی کوڑیوں کے بھاؤ خرید کرانہیں بے دخل کیا جارہا ہے گوادر منصوبے میں چین مشینری کے ساتھ عملہ بھی اپنا لے کر آئے گا تو پھر بلوچستان اور گوادر کے عوام کو کیا فائدہ حاصل ہوگا گوادر منصوبے کی ترقی وہاں کے عوام پر اثر انداز نہیں ہورہی یہ بات انہوں نے سی پیک گوادر کے حوالے سے اسلام آباد میں ہونے والے سیمینار کی صدارت کرتے ہوئے کہی سیمینار میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے دیگر رہنماؤں ڈاکٹر جہاں زیب جمال دینی ساجد ترین ساؤتھ ایشین اسٹرٹیجک سٹیبلٹی کی چیئرپرسن ماریہ سلطان ، ہیومن رائٹس کمیشن کی سربراہ عاصمہ جہانگیر اور دیگر سینئر صحافی حضرات نے بھی شرکت کی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سردار اختر مینگل نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اسلام آباد کے لوگوں کو حقیقی گوادر دکھایا جائے اس لئے سیمینار کاانعقاد وفاقی دارالحکومت میں کرایا گیا ہے دراصل ہمارے لوگ کوئٹہ کے سرینہ ہوٹل اور زرغون روز کی عمارتوں کو ہی بلوچستان سمجھتے ہیں اس لئے انہیں سب اچھا نظر آتا ہے اس طرح انہیں گوادر پورٹ میں پورا گوادر نظر آتا ہے جس کی وجہ سے گوادر کے عوام کے مسائل ان کی نظروں میں نہیں آئے ہر طرف گوادر پورٹ اور سی پیک کے چرچے نظر آتے ہیں ہم بھی چاہتے ہیں کہ ایسے ترقی کام ہونے چاہیے لیکن ان علاقوں کو ان کے حقوق بھی دیئے جانے چاہیں انہوں نے کہا کہ یہ لوگ ہمارے بارے میں کہتے ہیں کہ بلوچستان کے سردار وہاں کی ترقی کیخلاف ہیں لیکن ہم ایسا کیوں چاہیں گے کہ ہمارے بھوکے بچوں کو روٹی نہ ملے یا انہیں اچھی تعلیم نہ ملے سردار اختر مینگل نے کہا کہ میں نے گزشتہ اے پی سی میں بھی کہا تھا کہ اسلام آباد میں بلوچستان کا یہ میرا تیسرا کیس ہے میں بلوچستان کے حقوق کیلئے آپ کا دروازہ کھٹکٹھاتا رہوں گا انہوں نے کہا کہ 1973ء کے آئین کو بہت عزت دی جاتی ہے لیکن اس کو توڑ کر جس نے ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا اس کو گارڈ آف آنر سے رخصت کیا گیا ہمارے سماج اور ثقافت کو تسلیم نہیں کیا جائے گا تو پھر کون سا دروازے پر دستک دیں کیا ہم پاکستان کو کسی متنازعہ سمت تو لے کر نہیں جارہے ہیں دراصل ہم نے خود ہی پاکستان کو ایک لیبارٹری بنا رکھا ہے اور ہر روز نیا تجربہ کرتے ہیں اسلام کے نام پر جو تجربہ کیا تھا اس کا ہم خیمازہ آج تک بھگت رہے ہیں اسلام کے نام پر جہاد اور طالبان کا معاملہ ابھی سب نے دیکھ لیا ہے انہوں نے کہا کہ گوادر کے معاشی فائدے ہی سامنے رکھ لئے جائیں تو کیا گوادر کے معاملے کو اسمبلی میں پیش کیا گیا کیا اس پر بحث کی گئی بس صرف چین نے 46.2بلین ڈالر دیئے تو مہ نے سب کچھ مان لیا ہم نے پوچھا تو ہمیں سویت یونین کا غدار کہا جانے لگا ترقی کے مینار تو پہلے بھی بہت کھڑے کئے گئے تھے 1953ء میں سوئی کے مقام پر گیس کے ذخائر ملے لیکن آج تک وہاں عورتیں لکڑیاں جلاتی ہیں گوادر منصوبے میں غریب عوام کی اراضی کو کوڑیوں کے بھاؤ خریدا جارہا ہے ہم چاہتے ہیں کہ وہاں کے عوام کو ان کے حقوق دیئے جائیں وہاں کے عوام کوگوادر پورٹ منصوبے میں نوکریاں دی جائیں صاف پینے کا پانی دیا جائے کاشتکاروں کو نہری نظام دیا جائے ماہی گیروں کو سہولیات دی جائیں ان کے حقوق غضب نہ کئے جائیں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ہیومن رائٹس کمیشن کی سربراہ عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ میں اس ترقی کیخلاف ہوں جو گوادر سے لوٹ لوٹ کر لاہور کو دی جائے نئے منصوبوں کا مطلب یہ نہیں کہ ثقافتی ورثوں کو تباہ کردیا جائے جن لوگوں کو بے داخل کیا جائے انہیں معاوضہ نہ دیاجائے یا کم دیا جائے سی پیک منصوبہ عام منصوبہ نہیں ہے لیکن اس کے معاملات کو چھپانے کی کیا ضرورت ہے کیا نئی ایسٹ انڈیا کمپنی بنائی جارہی ہے کسی نے آج تک وہاں کے ماہی گیروں سے نہیں پوچھا کہ ان کے مسائل کیا ہیں ترقی کے نام پر ہم لوگوں کی زندگیوں ، عزتوں اور روزگار سے نہیں کھیلنے دینگے اس موقع پر ساؤتھ ایشین اسٹرٹیجک سٹیبلٹی کی سربراہ ڈاکٹر ماریہ سلطان نے کہا کہ دنیا کی ستر سے اسی فیصد تجارت سمندر کے ذریعے کی جاتی ہے گوادر کی اصل اہمیت یہ نہیں کہ پاکستان چین سے جڑے گا بلکہ دنیا کی ستر فیصد بحیرہ عرب سے ہوتی ہے اس لئے اس کی اہمیت زیادہ ہے گوادر پورٹ پر ایک وقت میں نوے کنٹینر بحری جہاز لنگر انداز ہوسکتے ہیں دنیا کا ستر فیصد تیل اس بندرگاہ سے ہوکر گزرے گا دنیا کے جس کونے میں بھی لوگ آپس میں لڑ رہے ہیں وہاں لوگ بنیادی ح قوق سے محروم ہیں ۔ بی این پی کے رہنما ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی نے کہا کہ سی پیک پر ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس پر مکمل عملدرآمد نہیں کیا گیا صوبوں سے حاصل ہونے والی رائلٹی پر سب سے پہلے وفاق کو حق دیاجاتا ہے جو ہمارے لئے باعث تشویش ہے بلوچستان کی محرومیوں کا ازالہ وفاق کی ذمہ داری ہے اس موقع پر سینئر صحافی اور صدر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس افضل بٹ نے کہا کہ بلوچستان کے اندر رہ کر حق اور سچ کی بات کرنا ناممکن ہوکر رہ گیا ہے گزشتہ سات سال میں 38صحافی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں بلوچستان کے عوام اور پسے ہوبے طبقے کے حقوق کی بات کرنے والوں کے ساتھ پنجاب کے عوام بھی ہیں آپ جہاں جائیں ہم آپ کے ساتھ ہیں سینئر صحافی حامد میر نے کہا کہ آج کی بی این پی کی قرارداد وفاق دوست ہے اور اس کے بعد گوادر کے ایم پی اے اور ایم این اے کو اپنے حقوق میں سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا گوادر کے عوام کو سکول کالجز اور یونیورسٹیز کی ضرورت ہے ان کی اراضی کم قیمت پر ہتھیانا درست عمل نہیں ہے