انقرہ : ترکی میں فوجی بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد سے ملک میں بڑے پیمانے پر کریک ڈان کا سلسلہ جاری ہے، ترک صدر نے ملک بھر میں فوج کے ماتحت چلنے والے تمام اسکولوں کو بند کرنے کے ساتھ فوج اور مرکزی خفیہ ایجنسی کو بھی اپنے ماتحت رکھنے کا اعلان کردیا۔ صدر رجب طیب اردگان نے ترک ٹی وی کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں کہا کہ ملک میں فوج کے ماتحت چلنے والے تمام اسکولز بند کر کے ان کی جگہ ایک عسکری یونی ورسٹی قائم کی جائے گی۔ اس کے علاوہ پارلیمنٹ کی منظوری سے ملک میں فوجی اصلاحات بھی لائی جائیں گی جس کے تحت فورسز کی تعداد کم کر کے ان کی صلاحیت بڑھائی جائے گی، فوج اور حساس اداروں کے سربراہ بھی صدر کو جوابدہ ہوں گے۔نئی تبدیلوں سے فوج مزید مضبوط ہو گی۔انہوں نے کہا کہ فتح اللہ گولن محض ایک مہرا ہے، اس کے پیچھے ماسٹر مائنڈ موجود ہے۔ حکمراں جماعت میں موجود فتح اللہ گولن کے پیروکاروں کا صفایا کردیا گیا ہے۔ترک صدر نے بتایاکہ ناکام بغاوت کے خلاف کریک ڈاون کے دوان اب تک 18ہزار699افراد کو گرفتار کیا گیا،جن میں سے 10 ہزار 137 اب بھی حراست میں ہیں۔ انھوں نے کہاکہ اگر حالات معمول پر نہیں آئے تو فرانس کی طرح ہم بھی ایمرجنسی کی مدت میں توسیع کر سکتے ہیں۔ادھر ناکام فوجی بغاوت کے الزام میں گرفتار کیے گئے 62 طالب علموں کو استنبول کی عدالت کے حکم پر رہا کردیا گیاہے۔ یہ طالب علم ان 758 گرفتار فوجیوں میں شامل ہیں ،جنہیں استنبول کی عدالت نے جمعہ کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔3500 مشتبہ افراد کو پہلے ہی رہا کردیا گیا ہے، تاہم عدالت231فوجیوں کا ریمانڈ منظور کرچکی ہے۔ ترکی میں ناکام بغاوت کے بعد فوج کے تقریبا آدھے جرنیلوں کو معطل کیا جا چکا ہے ۔70 ہزار افراد کو ملازمت سے برطرف کیا جاچکا،جن میں سے 43 ہزار ملازمین کا تعلق محکمہ تعلیم سے تھا۔واضح رہے کہ 15 جولائی کو ترکی میں کی جانے والی فوجی بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد سے اب تک ملک میں 100 سے زائد جرنیلوں سمیت 1700 فوجی اہلکاروں کو برطرف کیا جا چکا ہے، سرکاری اداروں میں کام کرنے والے 66 ہزار ملازمین کو نوکریوں سے نکالا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ ملک کے 142 میڈیا اداروں کو بند کیا جا چکا ہے اور متعدد صحافی بھی زیر حراست ہیں۔