کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے سانحہ 8اگست کے شہداء کے لواحقین کیلئے ایک ایک کروڑ روپے دینے ہر شہید کے گھر کے ایک ایک فرد کو اہلیت کے مطابق نوکری دینے ، شہداء کے کم سن بچوں کے تعلیمی اخراجات برداشت کرنے اور جونےئر وکلاء کی استعداد کار میں اضافہ کیلئے لیگل فرٹیلٹی اکیڈمک ایکسیلنس پلان (Leagal Fertility Academic Excellence Plan)کا اعلان کیا ہے یہ اعلانات انہوں نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران کئے جس کی قیادت سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر سید علی ظفر کررہے تھے جبکہ وفد میں ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کے علاوہ چاروں صوبوں ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے وکلاء بھی شامل تھے صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی ، چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ اور حکومت بلوچستان کے ترجمان انوارالحق کاکڑ بھی ملاقات میں موجودتھے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وفد نے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے وزیراعلیٰ بلوچستان کے عزم کو سراہتے ہوئے شہداء کے ورثاء کیلئے خطیر امدادی پیکج کے اعلان پر وزیراعلیٰ کا شکریہ ادا کیا۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر علی ظفر نے کہا کہ پورے پاکستان سے وکلاء کے نمائندہ وفد کے دورہ کوئٹہ کا مقصد شہداء کے لواحقین سے ہمدردی اور بلوچستان کے عوام سے یک جہتی کا اظہار ہے جس طرح وزیراعلیٰ بلوچستان نے ہماری گذارشات کو سنا اور جس مثبت رد عمل کا اظہار کیا وہ پورے ملک کے وکلاء کیلئے باعث تقویت ہے اور ان کی حقیقی لیڈر شپ کی عکاسی کرتا ہے جبکہ اس سے پورے ملک کیلئے بلوچستان کے حوالے سے ایک مثبت پیغام گیا ہے کہ بلوچستان کی قیادت اور عوام دہشت گردی سے خوفزدہ نہیں بلکہ دہشت گردی کی اس جنگ میں قربانیاں دینے کے باوجود اس کے خاتمے کیلئے پر عزم ہیں انہوں نے کہا کہ ملک کی وکلاء برادری کوئٹہ میں وکلاء پر کئے گئے حملے کو پورے ملک کے وکلاء پر حملہ تصور کرتی ہے وکلاء سوسائٹی کا ایک بڑا ستون ہیں جو دہشت گردی سے بالکل خوفزدہ نہیں اور قانون اور آئین کی طاقت کے ساتھ دہشت گردی کے خاتمے کی جنگ میں شریک ہے انہوں نے کہا کہ سی پیک ملک کی ترقی کیلئے لازمی ہے ہماری کسی سے کوئی سیاسی وابستگی نہیں صرف ریاست اہم ہے انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ کومبنگ آپریشن بلوچستان کے ساتھ ساتھ پورے ملک بشمول جنوبی پنجاب میں بھی کیا جائے اور نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد یقینی بنایا جائے ۔ وفد سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ میں شہید ہونیو الے میرے بھائی اور بیٹے کی حیثیت رکھتے تھے بزدل لوگوں نے کاری وار کرکے ہم سے ہمارے پیاروں کو جدا کیا اور ایک پڑھے لکھے اور باشعور طبقے کو نشانہ بنایا وزیراعلیٰ نے کہا کہ سانحہ میں کوئٹہ کے سینئر اور قابل وکلاء شہید ہوئے جس سے قانون کے شعبے میں ایک بہت بڑا خلاء پیدا ہوگیا ہے جسے پر کرنے کیلئے حکومت نے جونےئر وکیلوں کی استعداد کار میں اضافے کیلئے منصوبہ بندی کی ہے جس کے تحت انہیں قانون کے شعبے میں اعلیٰ تعلیم کیلئے بیرون ممالک بھیجا جائے گا وزیراعلیٰ نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے یہ ایک انسانی سانحہ ہے جس کو سیاسی رنگ دینے سے منفی نتائج برآمد ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ دشمن سی پیک کے خلاف ہے اور وہ نہیں چاہتا کہ پاکستان اس منصوبے کے ذریعے ترقی کرے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم ایک متحارب خطے میں رہتے ہیں افغانستان کے ساتھ ہماری طویل سرحد ہے شاید صوبے سے باہر کے لوگوں کو اندازہ نہیں کہ ہم یہاں کن حالات میں رہ کر پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ لیکن ہمارے عزم پہاڑ کی طرح مضبوط ہیں اور دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے ہم ڈرنے والے نہیں پہلے بھی ملک کیلئے قربانیاں دیں اور آئندہ بھی دیں گے جو عناصر یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے ہتھکنڈوں سے ملک کی ترقی رک جائے گی ان کیلئے واضح پیغام ہے کہ ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے اور سی پیک ضرور بنائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ قوموں پر برے حالات آتے ہیں وہ قربانیاں دیتی ہیں اور انہیں کامیابی ملتی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان حکومت اور سیکورٹی اداروں نے صوبے کے حالات میں بہتری لانے کیلئے اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں اور صورتحال میں95فیصد بہتری آئی ہے ہم دہشت گردوں کے پیچھے ہیں ، بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو بلوچستان سے گرفتار کیاگیا جس کی نشاندہی پر بہت سے دہشت گردوں کو پکڑا گیا اس کے علاوہ بھی گرفتاریاں ہوئی ہیں اور گرفتار کئے جانے والے دہشتگردوں نے غیر ملکی فنڈنگ کا اعتراف کیا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہماری جنگ ایک نظریہ کے خلاف ہے جو انسانیت دشمنی پر مبنی ہے وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگر ضرب عضب 8سال پہلے شروع ہوتی تو آج صورتحال مختلف ہوتی تاہم اب بھی ملک اور صوبے میں امن کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمارے حوصلے بلند ہیں اور دہشتگردی کی جنگ کو ادھورا نہیں چھوڑیں گے بلکہ اسے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ گذشتہ تین سال میں بلوچستان میں دہشت گردی کی جتنی کاروائیاں ہوئی ہیں ان کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا گیا ہے اور سانحہ کوئٹہ کے ذمہ داروں کو بھی جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا ۔ چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ نے وفد کو بتایا کہ وزیراعلیٰ کی ہدایات کی روشنی میں صوبے کے تعلیمی اداروں کی سیکورٹی کو یقینی بنایا گیا ہے اور اب ہسپتالوں عدالتوں اور دیگر حساس مقامات پر بھی فول پروف سیکورٹی فراہم کی جائے گی،بعد ازاں وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے کہا ہے کہ اب ہم رہیں گے یا پھر دہشت گرد ، واقعہ کی ذمہ داری قبول کرنے والی تنظیم کے لوگ ہمسایہ ملک میں بیٹھے ہیں وہ جہاں بھی ہوں گے انہیں نہیں چھوڑیں گے ، بلوچستان کے لوگ غریب ہیں مگر بزدل نہیں ، زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہیں بستر پر پڑے موت سے زیادہ دہشت گردوں کے خلاف لڑتے ہوئے موت کو ترجیح دوں گا ، شہید ہونے والے وکلاء میں سے ہر ایک کے لواحقین کو ایک کروڑ روپے معاوضہ دیا جائے گا ، شہید کیمرہ مینوں کے لواحقین کو نوکریوں کے آرڈز جاری کردیئے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے رہنماؤں کے ہمراہ وزیراعلیٰ ہاؤس کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان بھر سے آئے ہوئے وکلاء رہنماؤں کا شہدا کے خاندانوں اور صوبے کے عوام کی طرف سے شکریہ ادا کرتے ہیں شہداء ہمارے بازوں تھے وہ ہم سے تھے اور چلے گئے اب ہمارے بس میں جو کچھ ہوگا ہم وہ کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ ہر شہید وکیل کے خاندان کو ایک کروڑ روپے معاوضہ دیا جائے گا بلکہ ان کے خاندان سے تعلق رکھنے والے افراد کو روزگار بھی دی جائے گی ۔ میڈیا نمائندوں کے خاندان سے تعلق رکھنے والوں کو نوکریاں دینے کے احکامات جاری کردیئے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں شہداء کے اہل خانہ سے تعزیت کے لئے بھی گیا ۔ عالمو چوک جانے سے پہلے مجھے سیکورٹی فورسز نے سیکورٹی رسک کے باعث رکنے کا کہا مگر میں نے کہا کہ زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے نہ صرف پہلے لڑے تھے بلکہ اب بھی صورتحال سے لڑیں گے میں بستر پر پڑے موت سے دہشت گردوں کے خلاف لڑتے ہوئے موت کو ترجیح دوں گا ۔ا نہوں نے کہا کہ اہلیان بلوچستان غریب ضرور ہے مگر بزدل نہیں ، یہ جنگ پاکستان کی جنگ ہے ہم شہیدوں کے وژن کو آخر تک لے کر جائیں گے یا ہم رہیں گے یا پھر دہشت گرد ۔ انہوں نے کہا کہ ہم حق پر ہے اس لئے فتح حق کے ہی ہوگی ۔ زخمیوں کے لئے بھی معاوضے کا اعلان کیا جائے گا ۔ا نہوں نے کہا کہ وکلاء پر حملوں کی ذمہ داری ایک ہی تنظیم جماعت الحرار قبول کرتی رہی ہے اس کے لوگ باہر ہمسایہ ملک میں ہی بیٹھے ہیں لیکن یہ جہاں ہوں گے انہیں ہم نہیں چھوڑیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک کروڑ روپے صرف شہید وکلاء کو بطور معاوضہ دیئے جائیں گے دیگر کو بھی معاوضہ دیا جائے گا ۔انہوں نے کہاکہ واقعہ کے بعد پولیس میں تبدیلیوں کا پروگرام بنالیا گیا ہے میں نے چیف سیکرٹری کو 4 سے 5 مخلص آفیسران پر مشتمل پینل کے نام بھیجنے کا کہا ہے ۔ خود کش حملہ آور کو کوئی نہیں روک سکتا تاہم سول ہسپتال واقعہ میں جن لوگوں کی لاپرواہی ہوگی ان کے خلاف ایکشن ضرور لیا جائے گا اس موقع پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر علی ظفر کا کہنا تھا کہ وکلاء کو اس لئے ٹارگٹ کیا گیا کیونکہ یہ آسان ہدف تھے ہم نے وزیراعلیٰ کے ساتھ شہید وکلاء کے معاوضے کا مسئلہ اٹھایا کیونکہ وکلاء معاشی بدحالی کا شکار ہیں ہمیں بہت زیادہ خوشی ہوئی کہ صوبائی حکومت نے پہلے سے ہی معاوضہ دینے کے متعلق اقدامات شروع کردیئے تھے ۔ انہوں نے کہاکہ شہداء کے بچوں کی پڑھائی کی بھی ذمہ داری صوبائی حکومت نے لے لی ہے جبکہ لواحقین کو ملازمتیں دینے کا بھی ہمیں یقین دہانی کرائی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جن وکلاء کو علاج کے لئے باہر بھجوانے کی ضرورت ہوگی انہیں باہر بھجوایا جائے گا ہم دہشت گردوں کو شکست دینے کا فیصلہ کرچکے ہیں اور اس سلسلے پرعزم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ٹرننگ پوائنٹ ہے ہم ملک گیر کمیٹی بھی بنائیں گے جو آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے گی ۔ دریں اثناء وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ چند ٹکوں کے عوض بھکنے والے دہشتگردوں کو ان کے بلوں سے باہر نکال کر کیفر کردار تک پہنچائیں گے پیچھے سے وار کرنے والے دہشتگردیہ سن لے کہ ہم ان حرکات سے مرغوب نہیں ہونگے ہمارے حوصلے پہاڑوں سے بلند اور مضبوط ہیں شہداء کے لہوں کی قسم کھا کہ کہتا ہوں جو جنگ دہشتگردوں نے شروع کی ہے اس کو ہم منطقی انجام تک ضرور پہنچائیں گے یہ بات انہوں نے بدھ کی رات کوئٹہ میٹر وپولٹین کارپوریشن کے سبززار پر 8اگست کے شہداء کو خراج تحسین پیش کرنے کے حوالے سے ہونے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہاکہ 8اگست کا واقعہ انتہائی تکلیف دہ ہے دہشتگردوں نے ہم پر شب خون مارا میں یہ بات واضح کرنا چاہتاہوں دہشتگردوں کا نہ کوئی دین نہ قبیلہ ہے ان کاسب کچھ پیسہ ہے یہ چند ٹکوں کے عوض بھنکنے والے لوگ ہیں۔ لیکن ہم اس طرح کے حرکات سے ہر گز مرعوب نہیں ہونگے ،۔انہوں نے کہاکہ مجھے کہا گیا کہ آپ شہداء کی فاتحہ خوانی پر نہ جائے آپ کی جان کو خطرہ ہیں لیکن میں نے دو ٹوک الفاظ میں سب پر واضح کردیا ہے کہ میں مقابلہ کروں گا۔ بستر مرگ پرنہیں مروگا ۔ انہوں نے کہاکہ دہشتگرد جہاں بھی ہوں ہم انہیں ان کے بیلوں سے باہر نکال کر کیفر کردار تک پہنچائیں گے دہشتگردوں نے کوئٹہ کی رونکلیں ماند کرنے کی کوشش کی ہے لیکن ہم ہر صورت کوئٹہ کی رونقیں بحال رکھیں گے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ جو جنگ دہشتگردوں نے شروع کی ہے میں شہداء کے لہوں کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اس جنگ کو منتطقی انجام تک ضرور پہنچاؤ گا۔ بلوچستان کے عوام سیاسی قیادت اور عسکری قیادت مل کر بلوچستان کو دہشتگردی سے پاک کرینگے ہم اپنی آنے والی نسلوں کے لئے ایک محفوظ بلوچستان بنا کر جائیں گے ۔ تاکہ ہمارے بچوں کو دہشتگردوں کی محتاجی نہ کرنی پڑے ۔انہوں نے کہاکہ باز محمد کاکڑ ، بال انور کاسی سمیت تمام شہداء کے لواحقین اور اہل خانہ کے حوصلہ قابل داد ہیں۔ انہوں نے مجھ سے کہاکہ جو جنگ دہشتگردی کے خلاف جاری ہے ۔ اسے منتقی انجام تک پہنچائیں ہم شہداء کے اہلخانہ سے کئے ہوئے وعدے کو ضرور پورا کرینگے ۔تقریب میں شہداء کے لئے خصوصی دعا اور شمعیں روشن کی گئی ،علاوہ ازیں وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں وکلاء پر حملہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا حملے میں ملوث افراد کو ضرور سزا ملے گی ہم نے دہشت گردوں کا نیٹ ورک پکڑا اور ان سے تفتیش کی اور دہشت گردوں کو ’’را‘‘ ہنڈی کے ذریعے فنڈنگ ہوتی ہے صوبہ کے حالات کی خرابی کے ذمہ دار ہم خود ہیں کچھ ایسی باتیں ہیں جو ابھی منظر عام نہیں لاسکتے بلوچستان میں وفاق سے کم اور قوم پرست جماعتوں سے زیادہ افراد نے حکومت کی ہے ناراض بلوچوں کو منانے اور انہیں قومی دھارے میں لانے کی کوشش جاری ہے ناراض بلوچوں کے مینڈنٹ کا احترام کریں گے ان خیالات کا انہوں نے ایک نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ سی پیک کے منصوبے کو ہر صورت پایہ تکمیل تک پہنائیں گے اور سی پیک پاکستان کی معیشت کی شاہرگ ہے اور اسے کسی بھی صورت سبوتاژ نہیں ہونے دیں گے اور اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے ہر قربانی دینے کیلئے تیارہیں مگر دہشت گردوں کے عزائم کو کبھی بھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی سرحدی صورتحال انتہائی نازک ہے ایک بھارتی آفیسر کو گرفتار کیا ہے جس نے نیٹ ورک کا اعتراف بھی کیا ہے کچھ ایسی باتیں ہیں جو ابھی منظر عام نہیں لاسکتے سیکورٹی اداروں کے مسائل کو فوری طورپر حل کرتا ہوں کیونکہ یہ ہمارے محافظ ہیں اور ہماری سرحدات ان کی بدولت محفوظ ہیں انہوں نے کہا کہ گزشتہ 6 ماہ کے دوران ہم نے کوئٹہ کے حالات میں بہتری لانے کی کوشش کی لیکن ایک منصوبہ کے تحت بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا اور اس کے بعد کوئٹہ میں بم دھماکہ کرکے وکلاء صحافی اور عام شہری کو شہید کیا گیا کوئٹہ میں وکلاء پر حملہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا لیکن ہم واضح پیغام دیں گے کہ سانحہ کوئٹہ میں ملوث دہشت گردوں کو کیفرکردار تک پہنچائیں گے اور حملے میں ملوث افراد کو ضرور سزا ملے گی دہشت گردوں کو ’’را‘‘ سے ہنڈی کے ذریعے فنڈنگ ہوتی ہے اور بلوچستان کے اکثر واقعات میں بھارت ملوث ہے اورہمارے سیکورٹی ادارے ان کے عزائم کو کسی بھی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے انہوں نے کہا کہ ہم نے عوام کو اچھا بجٹ دیا اور اس بجٹ میں عوام کیلئے بہت سے منصوبے رکھے گئے اور کوئٹہ میں متعدد فلاحی منصوبوں کا آغاز کیا گیا ہے صوبہ کے حالات کی خرابی کے ذمہ دار ہم خود ہیں ون یونٹ کے خاتمہ کے بعد بلوچستان میں پنجابی ‘ سندھی اورپشتونوں نے حکومت نہیں کی بلکہ بلوچوں نے یہاں حکومت کی اور ہم نے خود اپنے عوام کیساتھ زیادتی کی ہے اپنے لوگوں کیلئے خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے ہیں بلوچستان میں وفاق سے کم اورقوم پرست جماعتوں سے زیادہ افراد نے حکومت کی مگر عوام کی تقدیر نہیں بدلی انہوں نے کہا کہ نارا ض بلوچوں کو منانے اور انہیں قومی دھارے میں لانے کی کوشش جاری ہے ناراض بلوچوں کے مینڈنٹ کا احترام کریں گے 14 اگست کے حوالے سے پروگرام شیڈول کے مطابق ہونگے بلوچستان میں عسکری اور سول قیادت ایک پیج پر ہے ۔