|

وقتِ اشاعت :   August 18 – 2016

کوئٹہ: عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین اورعوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم پشتون قوم کی ترقی اور خوشحالی کیلئے متحد ہو کر دہشتگردی کا خاتمہ کریں سانحہ کوئٹہ کے بعد حالات میں بہتری کی ضرورت ہے حکمران اب سنجیدگی سے دہشتگردی ، انتہا پسندی کے خلاف موثر اقدامات اٹھائے اگر اب بھی ہوش کا ناخن نہ لیا تو پشتون قوم مزید تباہی وبربادی کا سامنا کریگی ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد روانگی سے قبل پارٹی کارکنوں اور عہدیداروں سے خطاب کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں پشتون اکیلے جنگ نہیں کرسکتے بلوچوں کو بھی ساتھ دینا ہو گا کیونکہ بلوچ تو پہلے ہی متاثرہ ہوئی ہے جس طریقے سے بلوچوں کونشانہ بنایا گیا اسی طرح پشتونوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے ملکر لڑیں گے تو مسائل حل ہو سکتے ہیں انہوں نے کہا ہے کہ با چا خان نے افغانستا ن میں جنگ کو جہاد نہیں بلکہ فساد قرار دیا تھا کہا ہے کہ یہ کفر اور اسلام کی لڑائی نہیں لیکن بالا دست قوتوں نے با چا خان کو غدار قرار دے کر اس جنگ کو اسلام اور کفر کا جنگ قرار دیدیا آج خود وہ لوگ اس جنگ کو جہاد نہیں بلکہ فساد کہہ رہے ہیں جنہوں نے اس وقت افغانستان میں جنگ کو جہاد قرار دیدیا تھا انہوں نے کہا ہے کہ کسی کو بھی یہ احساس نہیں ہے کہ کون دہشتگردی میں مر رہے ہیں البتہ کرسی بچانے اور ریٹائر منٹ کی باتیں ہو رہے ہیں آج حکمرانوں کو ہوش آیا کہ مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی اور اس سے یہ اندازہ ہو گا کہ اس وقت سے لے کر آج تک نیشنل ایکشن پلان ناکام رہا لیکن اس تمام تر صورتحال کے باوجود عوامی نیشنل پارٹی دہشتگردی کے خاتمے کے حوالے سے ساتھ دے رہی ہے انہوں نے کہا ہے کہ آج بھی حکومت اور سیاسی جماعتیں دہشتگردی کے خاتمے کیلئے اگے آنے کو تیار نہیں ہے جب فوج، پولیس اور حکومت دہشتگردی کے خاتمے کی بات کر تے ہیں تو انہیں نشانہ بنایا جا تا ہے دنیا کے سطح پر دہشتگرد متحد ہے لیکن ہم دہشتگردی کے خاتمے کے حوالے سے متحد نہیں ہے اور آج بھی ہم ایک دوسرے سے آگے آنے کیلئے تیار نہیں ہے انہوں نے کہا ہے کہ سانحہ کوئٹہ جیسے واقعات انتہائی بزدلانہ اقدام ہے اور جس طرح وکلاء،اور صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا کہ انتہائی منصوبے کے تحت کام کیا ہے سانحہ کوئٹہ میں جس طرح وکلاء کو شہید کیا گیا اس بات کا احساس ہمیں ہے کیونکہ ہم نے بھی 800 کارکنوں کے جنازے اٹھائے اور کئی بڑے رہنماء اس سر زمین کی خاطر شہیدہوئے دہشتگردی کا خاتمہ اب ختم کر نا ہو گا انہوں نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں وکلاء کو نشانہ بنایا اور آج اگر ملک میں جمہوریت موجود ہے تو یہ وکلاء کے مرہون منت ہے اوریہ سیدھی سادی بات نہیں ہے منصوبے کے تحت وکلاء کو نشانہ بنایا انہوں نے کہا ہے کہ ہم آپ کے ساتھ ہے اور عوامی نیشنل پارٹی خود دہشتگردی کا شکار ہوئی ہے اور ہم آپ کے غم کو اپنے غم تصور کر تے ہیں ہم امن اس کو کہتے ہیں ایک واقعہ سے دوسرے واقعہ تک کوئی واقعہ رونما نہ ہو اب کسی بھی واقعہ کا انتظار نہ کریں بلکہ حالات کا مقابلہ کر نے کیلئے کمر بستہ ہونا ہو گا وکلاء نے جس طرح جمہوریت کی بحالی کیلئے تحریک شروع کی اور اسی طرح دہشتگردی کے خاتمے کیلئے بھی وکلاء تحریک شروع کریں افسوس اس بات پر ہے کہ دہشتگرد اپنے مزموم عزائم کوپائیہ تکمیل تک پہنچا نے کیلئے اکٹھے ہیں مگر بد قسمتی سے ہم دہشتگردی کو ختم کر نے کیلئے اکٹھے نہیں ہے اور تقسیم در تقسیم کی وجہ سے دہشتگرد فائدہ اٹھا رہے ہیں انہوں نے کہا ہے کہ کبھی سی پیک اور کبھی دوسرے معاملات میں ہمیں نشانہ بنا رہے ہیں انہوں نے کہا ہے انہوں نے کہا ہے کہ یہ جنگ افغانستان سے منتقل ہو کر فاٹا اور خیبر پختونخوااورپھر بلوچستان کولپیٹ میں لے لیا۔(ن ک)