|

وقتِ اشاعت :   August 24 – 2016

کوئٹہ/پشین :  جمعیت علما ء اسلام کے رہنماوں نے کہا ہے کہ دہشت گردی کو ختم کرنے کیلئے اچھے اور برے مسلح تنظیموں کا وجود ہی ختم کرنا ہوگا پالیسیوں میں تبدیلی اور ہمسائیوں کے ساتھ تعلقات کی بہتری اب ناگزیز ہوچکا ہے پاکستان تاریخ کے ایک مشکل اور نازک دور سے گذررہا ہے لہذا سب کو ہوش سے کام لینا ہوگا پاک افغان بارڈ چمن کو فوری طور پر کھولا جائے اس کی بندش کسی کے مفاد میں نہیں ہے ان خیالات کااظہار اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئر مین و رکن قومی اسمبلی مولانا محمد خان شیرانی، بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع ، سینٹر حافظ حمد اللہ، رکن اسمبلی حاجی عبدالمالک کاکڑ، حاجی محمد حنیف کاکڑ، سابق صوبائی وزرا عین اللہ شمس، محمد نواز کاکڑ، حشمت لہڑی، غوث اللہ اچکزئی، مولوی عبد الخالق، حافظ بلال ناصر، خان احمد خان، حاجی محمد دین کاکڑ، مولوی تیمور شاہ، مولوی سلطان شاکر، اور مولوی نظام الدین نے نواں کلی کوئٹہ، توبہ کاکڑی، اور توبہ اچکزئی کے دورے کے موقع پر منعقدہ اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کیا مقررین نے کہا کہ اس وقت پورے ملک میں دہشت گردی کا بازار گرم ہے ہرطرف اور ہر شہر میں دھماکوں ،خودکش حملوں اور ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے بے گناہ لوگوں کا خون بہایا جارہا ہے اور حالیہ سانحہ کوئٹہ دہشت گردی کے بدترین واقعات میں سے ایک ہے جس میں بلوچستان کے اچھے و نامور وکلا اور شہریوں کا خون بہایا گیا اور ژوب سے لے کر گوادر تک لوگوں کے گھروں میں جنازے بھجوائے گئے اور آج بھی پورے صوبے میں صف ماتم بچھا ہوا ہے مگر حکمران اور سیکورٹی ادارے اپنی ناکامی چھپانے کیلئے را کی مداخلت کا نام استعمال کرکے خود کو مبرا سمجھتے ہیں لیکن حکمران اور سیکورٹی ادارے کسی صورت بھی اس واقعہ سے خود کو مبرا قرار نہیں دے سکتے ہم ان سے یہ سوال کرتے ہیں کہ اگر اس میں واقعی را کا ہاتھ ہے تو پھر آپ کی ذمہ داری اور ڈیوٹی کیا تھی آپ نے کیوں اس کو نہیں روکا بلوچستان میں اتنے عرصے سے دہشت گردی کے واقعات رونما ہورہے ہیں آخر کیوں اس کو روکنے کیلئے ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے جارہے ہیں مقررین نے کہا کہ دہشت گردی کے ان واقعات اورملک کے حالات خراب کرنے میں مسلح تنظیموں کا ہاتھ ہے جس کو ابھی تک سپورٹ کیا جارہا ہے اور ابھی تک اس حوالے سے اچھے اور برے کی پالیسی برقرار رکھی گئی ہے جو کہ انتہائی تباہ کن پالیسی ہیاگر حکمران اور سیکورٹی ادارے واقعی دہشت گردی کی لعنت سے ملک کو صاف کرنا چاپتے ہیں تو اس کیلئے دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف بلاامتیاز کاروائی کرنا ہوگی جس کیلئے ضروری ہے کہ اچھے اور برے کی اسطلاح کو ختم کرکے ہرطرح کی مسلح تنظیموں کی وجود کو ہی ختم کیا جائے اور ان مسلح تنظیموں کو کبھی بھی اپنے مقاصد کیلئے استعمال نہ کیا جائے نیشنل ایکشن پلان کے نقاط میں میں فرقہ ورانہ کی بجائے اوپن دہشت گردی کا لفظ ڈال کر ہر طرح کی دہشت گردی و دہشت گردوں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے اور ملک کے عوام کو یہ باور کرایا جائے کہ ملک میں دہشت گردوں اور مسلح تنظیموں کے خلاف بلاامتیاز کاروائی ہورہی ہے تب جاکر ہم دہشت گردی کی لعنت سے چھٹکارا حاصل کرسکتے ہیں مقررین نے کہا کہ ہمیں اپنی پالیسیوں پر بھی نظرثانی کرنا ہوگی ہمیں امریکہ اور غیروں کی بجائے اپنے عوام کی مفاد کو مد نظر رکھ کر پالیساں بنانی ہوگی امریکہ اور مغرب کی مفاد میں ہم پالیسیاں بنا بنا کر بہت نقصان اٹھا چکے ہیں اب یہ ملک مزید نقصانات کا متحمل نہیں ہوسکتاہمیں امریکہ کی بجائے اپنے ہمسائیہ ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانا ہوگا اسی میں ہم سب کا مفاد اور بہتری ہے پاکستان اس وقت ایک مشکل اور نازک دور سے گذر رہا ہے لہذا حکمرانوں اورتمام ذمہ دار اداروں کو ہوش سے کام لینا ہوگا ورنہ پھر حالات کا کنٹول کرنا شاید کسی کی بس میں بھی نہ ہوں جمعیت علما سلام نے ہمیشہ اور ہرفورم پر دہشت گردی کی مذمت کی اور ہم آئندہ بھی اس کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں اجتماعات میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ پاک افغان بارڈر چمن کو فوری طور پر کھولا جائے کیونکہ بارڈر کی بندش سے وہاں ہزاروں لوگ پھنسے ہوئے ہیں لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے اور تاجروں کا بھی روزانہ کروڑوں روپے کا نقصان ہورہا ہے بارڈر کی بندش کا یہ اقدام دونوں جانب کے عوام کے لئے مشکلات کا باعث بنا ہوا ہے ۔ نواں کلی، برشور، توبہ کاکڑی اور توبہ اچکزئی و دوسرے علاقوں میں جمعیت کے قائدین کا شاندار استقبال کیا گیا اور بڑے بڑے جلوسوں کی شکل میں انہیں اجتماعات میں پہنچایا گیا۔