|

وقتِ اشاعت :   August 29 – 2016

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے16 دہشت گردوں کی اپیلیں مسترد کردیں. فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے16 دہشت گردوں کی اپیلوں پر فیصلہ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے پڑھ کر سنایا جس میں عدالت عظمیٰ نے فوجی عدالتوں کے فیصلوں کو درست قرار دیتے انہیں برقرار رکھا ہے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ182صفحات پر مشتمل ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ غیر معمولی حالات کے باعث پارلیمنٹ نے آئین میں 21 ویں ترمیم کے علاوہ آرمی ایکٹ میں بھی ترمیم کی، ریکارڈ کا جائزہ لینے سے پتا چلتا ہے فوجی عدالت آرمی ایکٹ کے مطابق قائم کی گئی، مقدمات کی سماعت میں کوئی بے قاعدگی یا لاقانونیت نہیں پائی گئی اور ملزمان کے حقوق کا تحفظ کیا گیا۔ جن دہشت گردوں کی درخواستیں مسترد کی گئی ہیں ان میں شیر عالم، خان افسر،جاوید اقبال، محب اللہ، فضل غفار، ضربہ خیلہ، عجب گل، علی رحمان، سعد زمان،سخی محمد،حافظ صادق، مسماة اقصیٰ محبوب، مسماة بچہ لائیکہ ، مسماة انور بی بی،مسماة نیک مارو اور مسماة مشبوہا بی بی شامل ہیں۔ سزائے موت پانے والے ملزمان پریڈ لائن ، بنوں جیل اور آرمی پبلک اسکول حملہ سمیت دہشت گردی کے دیگر واقعات میں ملوث پائے گئے تھے۔ واضح رہے کہ فوجی عدالتوں کے فیصلوں کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیلیں دائر کی گئی تھیں، جن کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی کی سر براہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بنچ نے اپیلوں پر سماعت کی تھی، سپریم کورٹ نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد اپیلوں پر 20 جون کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔