|

وقتِ اشاعت :   September 6 – 2016

کوئٹہ : پاکستان اور خاص کر بلوچستان سے وطن واپس جانے والے افغان پناہ گزینوں کی تعداد میں گزشتہ دو ماہ میں غیر معمولی تیزی آئی ہے۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین یو این ایچ سی آر کے مطابق صرف اگست کے مہینے میں 50 ہزارسے زائد افغان مہاجرین رضا کارانہ طور پر پاکستان سے افغانستان واپس گئے ہیں۔افغان مہاجرین کی واپسی کے عمل میں تیزی کی ایک بڑی وجہ یہ ہے، کہ حکومت کے فیصلے کے مطابق پاکستان میں تین دہائیوں سے زائد عرصے سے مقیم اندراج شدہ پناہ گزینوں کے قیام کی معیاد 31 دسمبر 2016 کو ختم ہو جائے گی اور اس مدت میں توسیع کا تاحال کوئی عندیہ نہیں دیا گیا ہے۔جب کہ پاکستان میں بغیر اندارج کے مقیم افغان شہریوں کے خلاف پولیس اور انتظامیہ کی کارروائیوں میں بھی تیزی آئی ہے۔کوئٹہ میں افغان مہاجرین کے ایک اسکول کے استاد فضل الرحمن پاکستان ہی میں پیدا ہوئے اور یہیں تعلیم حاصل کی۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کا رہن سہن پاکستانیوں ہی کی طرح کا ہو گیا ہے اور ایسے میں وہ خوشی سے اپنے وطن کیسے واپس جا سکتے ہیں۔میں اپنی مثال لیتا ہوں یقین کرو میں پاکستان سے بہت زیادہ محبت رکھتا ہوں جب بھی پاکستان میں سیلاب آتا تھا یا زلزلہ آتا تھا ان کے ساتھ مدد کرتے تھے جب میں اسکول پڑھتا تھا تو سب طالب علموں نے مل کر ایک کمیونٹی بنائی میں خود سڑکوں پر جا کر چندہ جمع کرتا تھا اپنے پاکستانی بھائیوں کے لیے کیونکہ انھوں نے ہماری بہت مدد کی اس دوران جب کوئی ملک ہمیں قبول نہیں کرتا تھا اس وقت انھوں نے ہمیں قبول کیا تو ہمیں بھی چا ہئے ان کے ساتھ اچھا برتا کریں افغانی جو جا رہا ہے یقین کرو یہ بہت دکھی اور مجبور ہو کر جا رہا ہے جیسے کہ میں خود ہوں۔پاکستان کے وفاقی وزیر برائے سرحدی امور لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ)عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت کی ترجیح یہ ہے کہ افغان مہاجرین کی واپسی کا عمل رضاکارانہ ہو۔ افغان مہاجرین کا جہاں تک تعلق ہے ان کی باعزت واپسی کا ایک طریقہ کار ہے اس پر ہم کام کر رہے ہیں اور جو مہلت دی گئی ہے وہ 31 دسمبر اس سال کے آخر تک کی ہے اس وقت بھی تقریبا روزانہ چار سے پانچ ہزار افغان مہاجرین واپس جا رہے ہیں یہ بالکل ٹھیک ٹھاک طریقے سے معاملہ چل رہا ہے اور 2017 کا سال ان کی وطن واپسی کا سال ہو گا یہ چلے جائیں گے۔تاہم ایسے افغان جن کے پاکستان میں کاروبار ہیں وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے لیے رواں سال کے آخر تک سب کچھ افغان مہاجرین نے اپنے انھی مسائل سے پاکستانی حکومت، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین اور افغان حکومت کو بھی آگاہ کیا ہے۔حال ہی افغانستان کے وزیر برائے امور مہاجرین سید حسین علمی بلخی نے پاکستان کا دورہ کیا، جہاں انھوں نے پاکستان حکام سے ملاقاتوں کے علاوہ افغان مہاجرین کے ایک جرگے سے بھی ملاقات کی۔پاکستان میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کی ترجمان دنیا اسلم خان کہتی ہیں کہ افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے عمل میں تیزی تو آئی ہے لیکن ان کے بقول بہت سے افغان اپنے مستقبل کے بارے میں فکر مند ہیں۔پاکستان نے ان کو پچھلے 37 سالوں سے انتہائی اچھے طریقے اور عزت سے رکھا، لیکن اب جب ان کی واپسی کی بات ہوتی ہے تو آپ 15 لاکھ انسانوں کی بات کرتے ہیں ان 15 لاکھ انسانوں کو ان کے بچوں کو اسکول چاہیئے صحت کی بہترین سہولتیں چاہیئے خاندان کو چلانے کے لیے روزگار چاہیئے بہت سارے خاندان جانا چاہ رہے ہیں لیکن وہی مسئلہ ہے کہ ان کے پاس زمین نہیں ہے رہائش کے لیے گھر نہیں ہے وہ لوگ جنھوں نے سرمایہ کاری پاکستان میں کی ہے وہ یہ سرمایہ کاری کس طرح سے افغانستان لے جا سکتے ہیں ،دریں اثناء بلوچستان کے سیاسی ومذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق افغان مہا جرین کے ساتھ اچھا سلوک کیا جائے افغان مہاجرین کو زبردستی ان کے ملک واپس بھیجنے سے اجتناب کیا جائے۔بجائے اس کے کہ یہ لوگ چالیس سال تک آپ کی مہمان نوازی کے ممنون رہتے اگر انھیں اس طرح بھیجا گیا تووہ مہمان نوازی کو بھول جائیں گے ان خیالات کا اظہار پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر عثمان کاکڑ، عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی اور جمعیت علماء اسلام کے صوبائی جنرل سیکرٹری ملک سکندر خان ایڈووکیٹ نے بات چیت کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا ہے کہ یہ طریقہ نہیں ہے کہ آپ کسی کو اس طریقے سے ملک سے نکالیں۔ ان کو قانون کے مطابق رہنے کا حق دیا جائے اس وقت تک جب تک کہ افغانستان میں صورت حال بہتر نہیں ہو جاتی انہوں نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں ایک منصوبے کے تحت مہا جرین کے نام پر پشتونوں کو تنگ کیا جا رہا ہے جس کو کسی بھی صورت برداشت نہیں کرینگے حکومت کو چاہئے کہ جس طرح اقوام متحدہ کے قوانین مہا جرین کے متعلق ہے اس کے تحت انصاف کے تقاضے پورے کئے جائے زبردستی افغان مہا جرین کو بے دخل کر نے کی کوشش کی تو ہم کسی بھی صورت اس سلوک کو برداشت نہیں کرینگے اور افغان مہا جرین کو اک مقرر وقت دیا جائے تاکہ وہ اس مدت کے دوران کے چلے جائے یہ کہاں کا انصاف اور انسانی سلوک ہے کہ افغان مہا جرین کو لانے میں ہار پہنائے گئے اور آج واپسی پر انہیں بے عزت طریقے سے واپس بجھوایا جا رہا ہے جمعیت علماء اسلام ، عوامی نیشنل پارٹی، پشتونخوامیپ ، قومی وطن پارٹی اور دیگر قوم پرست و پشتون دوست جماعتوں نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ اس متعلق وفاقی حکومت اور صوبوں کے حکومتوں کو آگاہ کرینگے کیونکہ جو رویہ مہا جرین کے ساتھ رکھا گیا ہے وہ رویہ کسی بھی صورت ٹھیک نہیں ہے ۔