|

وقتِ اشاعت :   September 12 – 2016

کوئٹہ : باچا خان مرکز سے جاری ہونے والے اے این پی کے صوبائی بیان میں رائیونڈ کے اتحادی ایک نام نہاد پشتون قوم پرست جماعت کے بیان پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اے این پی کے قوم دوست صوبائی قیادت نے حکومتی قوم پرست و تخت لاہور کے خصوصی ایلچی کی جماعت کو آئینہ دکھایا جس پر وہ سیخ پا ہورہے ہیں سانحہ 8اگست پر نغمہ و سرور کے محفلوں اور رقص سے محظوظ ہونے والوں کا کردار پشتون قوم سمیت سب نے دیکھ لیا ہے باچا خان مرکز کوئٹہ سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ اے این پی کی صوبائی قیادت کا موقف واضح اور قوم دوستی پر مبنی ہے جس میں کوئی ابہام نہیں ہے بلکہ موجودہ تباہ کن صورتحال میں پشتون قوم کی رہنمائی کا درست فریضہ سر انجام دیا گیا ایک مخصوص جماعت جس کو آج کل رائیونڈ کے سرے محل اور اسلام آباد کے سوا کچھ بھی نظر نہیں آتا اس کا یہ کہنا ہے کہ اے این پی کی صوبائی قیادت اشتعال انگیزی و کسی کے خلاف ہرزہ سرائی کررہی ہے محض طفلانا عمل اور جگ ہنسائی کے سوا کچھ بھی نہیں اور یہ تو وہی بات ہوگئی کہ جب ان کو آئینہ دکھایا تو وہ برا مان گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ اے این پی عوام کے جذبات سے کھیلنے والی سیاست نفرت کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور شہداء کے لہو کو عزت و احترام کا درجہ دیتی ہے ہم سانحہ کوئٹہ کے شہداء کے لہو کا حساب عوام کی عدالت سے لینگے اے این پی کی صوبائی قیادت کیخلاف غیر ضروری اور چیں بچیں اٹھنے والی نام نہاد قوم پرست جماعت والوں کو چاہئے کہ اپنا حافظہ درست رکھیں قوم پرستی کے دعویداروں نے سانحہ 8اگست کے 6دن بعد 14اگست کو جشن آزادی کے نام پر کوئٹہ میں نغموں رقص و سرور کی تقاریب میں شریک ہوکر بھرپور انداز میں محظوظ ہوئے اور اس کے پھر پانچ دن 19اگست کو اسلام آباد جاکر دھول کی تاپ پر جو رقص کی گئی وہ بھی سب نے دیکھ لیا ان کو اس وقت سانحہ کوئٹہ کے شہداء کا خون اور ان کے لواحقین کا غم کیوں یاد نہیں آیا قومی یکجہتی کے گن گانے والوں کے کردار سے پشتون قوم بخوبی آگاہ ہے نیشنل عوامی پارٹی ’’نیپ‘‘ سے لیکر پشتونخوانیشنل ڈیموکریٹک الائنس تک کس نے پشتون اور محکوم عوام کی تحریکوں کی پیٹھ میں چھرا گونپا ان کا یہ کردار بھی تاریخ کے اوراق پر درج ہے جب پشتونوں کی قومی اتحاد کی این ٹی اے کو الیکشن بائیکاٹ مہم کے نام پر پشتون افغان دشمن جنرل حمید گل کی زیرقیادت اتحاد کے ذریعے پارہ پارہ کیا گیا اور اگر ان کو یاد ہو تو یہ جنرل حمید گل کی قیادت میں بڑے فخر سے الیکشن بائیکاٹ کی باتیں کرتے تھے دہشتگردی کیخلاف جنگ اور اس میں قربانیوں کی جہاں تک بات ہے تو پشتون وطن کی دفاع اور بقاء کی اس جنگ میں اے این پی کی قربانیوں اور شہداء کے نذرانوں کی تو پشتون قوم سمیت پوری دنیا معترف ہے جبکہ آپ کی ناک سے تو خون تک نہیں بہا آپ پھر پشتون قوم پر کس قربانی کا احسان جتا رہے ہو بیان میں کہا گیا ہے کہ 10جنوری 2013ء کو علمدار روڈ واقعہ پر اس وقت کی حکومت سے استعفیٰ کا مطالبہ اور گورنر راج پر مٹھائیاں تقسیم کرنے والے آج جب خود حکومت میں ہیں انہیں کیوں سانحہ 8اگست اور سانحہ مستونگ پر حکومت سے مستعفی ہونے کی ہمت نہیں ہوئی اور اقتدار سے چمٹ کر پشتونوں کے غم کو غم ہی نہیں سمجھا ہمارے برحق اور درست موقف پرسیخ پا ہونے والی کرپشن کمیشن اور اقربا پروری کی بنیاد پرقائم حکومت اور اس میں شامل نام نہاد قوم پرست جماعت سانحہ 8اگست پر خاموش اختیار کرکے اس واقعہ سے بری الذمہ نہیں ہوسکتیں اور ہم اس کو بلوچستان کے پشتون اور بلوچ عوام کی عدالت میں ہی لے جائیں گے پھر عوام ہی اس کے ذمہ داروں کا تعین کریں بیان میں مذکورہ حکومتی پرست جماعت کے مختلف اداروں میں موجود قوم دوست اور افغانیت پسند کارکنوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی جماعت کی رائیونڈ نواز گروہ کی ذاتی ،خاندانی اور گروہی مفادات حاصل کرنے والوں کا محاسبہ کریں ۔