|

وقتِ اشاعت :   September 20 – 2016

نیو یارک : وزیر اعظم محمد نوا زشریف اور امر یکی وزیر خارجہ جان کیری کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں پاک امریکہ تعلقات اور پاکستان کی نیو کلیئر سپلائیر گروپ میں رکنیت ، مقبوضہ کشمیر اور افغانستان سمیت خطے کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اس دوران ۔ پیر کو وزیر اعظم نوا زشریف سے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے ملاقات کی جس میں پاک امر یکہ تعلقات اور افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اس موقع پروزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز، سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چودھری ،اقوام متحدہ میں پاکستان کی سفیر ملیحہ لودھی ،پاکستان اور افغانستان بارے امریکہ کے خصوصی نمائندے رچرڈ اولسن بھی اس موقع پر موجود تھے۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں وزیر اعظم نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کو روکنے اور اس کے مستقل حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جارحیت کو روکا جائے ، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی خون ریزی بند کرانے کے لئے بھارت پر دبا ڈالا جائے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرایا جائے۔انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوجیوں کے ذریعے نہتے کشمیریوں پر ظلم ڈھا کر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کررہا ہے اور گزشتہ ڈھائی ماہ میں 100 سے زائد افراد کو شہید کیا جاچکا ہے کشمیر کی موجودہ کشیدہ صورتحال کے عالمی اور خصوصا خطے کے امن پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اپنی ذمہ داری پوری کریں کیونکہ مسئلہ کشمیر حل نہ ہونے سے خطہ کشیدگی اور عدم استحکام کا شکار ہے۔ مسئلہ کشمیر سب سے پرانا اور حل طلب مسئلہ ہے اسے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرانے میں سلامتی کونسل کے مستقل ممالک اپنا کردار ادا کریں ملاقات میں پاکستان کی نیو کلیئر سپلائیر گروپ میں شمولیت پر بھی بات کی گئی۔ وزیر اعظم کہا کہ پاکستان نیوکلیر سپلائر گروپ کی رکنیت کے معیار پر پورا اترتا ہے اسے بھی اس کی رکنیت دی جائے اور اس سلسلے میں امریکہ پاکستان کی حمایت کرے اور خطے سمیت پوری دنیا میں پاکستان امن کے قیام کیلئے اپنا اہم کردار ادا کررہاہے اور آئندہ بھی پاکستان اپنا بھرپور کردار ادا کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان اچھے تعلقات ہیں اور انہیں مختلف شعبوں میں مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں دہشتگرد ی کے خلاف جنگ پر بھی بات کی گئی جس دوران وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کررہاہے اور وہ اس عفریت سے بہت متاثر ہواہے ۔ جبکہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اس دوران پاکستان کی قربانیوں کو سراہا او ر دہشتگردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں کی بھی تعریف کی ،علاوہ ازیں وزیر اعظم نواز شریف سے نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم جان کی نے ملاقات کر کے دو طرفہ تعلقات کے فروغ اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پیر کو نیو یارک میں وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف سے ان کے نیوزی لینڈ کے ہم منصب نے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات ، مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال اور بھارتی جارحیت سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اس دوران وزیراعظم نے کہاکہ بھارت مقبوضہ کشمیر کے لوگوں پر جارحیت کررہاہے ، عالمی برادری اس کو رکوانے کے لئے بھارت پر دباؤ دالے ۔ یاد رہے کہ نیوزی لینڈ نے بھارت کی نیو کلیئر سپلائر گروپ میں شمولیت کی مخالفت کی تھی اور پاکستان کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نیو کلیئر سپلائر گروپ میں شمولیت کے معیار پر پورا اترتا ہے۔ اسے نیو کلیئر سپلائر گروپ میں شامل کیا جائے۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہاہے کہ وقت آگیاہے کہ عالمی برادری مہاجرین کے مستقبل کیلئے جامعہ حکمت عملی تشکیل دے ،لوگ غربت،جنگ،تنازعات کے باعث ہجرت کرنے پرمجبورہیں ،ہمیں نقل مکانی اورہجرت کی وجوہات کاجائزہ لیناہے ۔انہوں نے ان خیالات کااظہار انہوں نے نیویارک میں مہاجرین کے حوالے سے عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نوازشریف نے کہاکہ پاکستان افغان مہاجرین کی باعزت اورمحفوظ واپسی کاحامی ہے ،پاکستان گزشتہ 4عشروں سے افغان مہاجرین کی میزبانی کررہاہے ،پاکستان میں 25لاکھ افغان مہاجرین مقیم ہیں ،محدودوسائل کے باوجوددل کھول کرمہاجرین کی مددکررہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ کانفرنس ایک ایسے موقع پرہورہی ہے جب دنیامیں مہاجرین کی تعدادمیں اضافہ ہورہاہے ،دنیابھرمیں لاکھوں مہاجرین کی اس کانفرنس سے امیدیں ہیں ۔مہاجرین کی تعدادمیں اضافے سے مسائل میں بھی اضافہ ہورہاہے ۔مہاجرین کیلئے وعدوں کوحقیقت میں تبدیل کرنااہم چیلنج ہے ۔انسانیت کی عظمت ہماری مشترکہ منزل ہے ،مہاجرین کیلئے نیویارک اعلامیہ ایک اہم قدم ہے ،ہمیں اس کانفرنس میں نقل مکانی اورہجرت کے اقدامات کاجائزہ لیناہوگا۔انہوں نے کہاکہ افغان مہاجرین کی واپسی پاک افغان کے مفادمیں ہے ،اس سے قبل وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت جاری رکھیں گے۔ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد سے ہو گا۔ملک میں جاری دہشتگردی کے کینسر سے جلد چھٹکارا پالیں گے۔ آج کا پاکستان 2013 کے پاکستان سے بہت بہتر ہیوزیر اعظم نواز شریف نے نیو یارک پہنچنے کے بعد پاکستانی کمیونٹی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بندکرے، بھارت کو کشمیریوں کی خواہش کا احترام کرنا ہوگا اور پاکستان کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لیے ہر سطح پر ان کی حمایت جاری رکھے گا۔پاکستانی کمیونٹی سے ملاقات میں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کشمیر نوجوانوں نے جدو جہد آزادی میں ایک نئی روح پھونک دی ہے۔ مسئلہ کشمیرکاحل اقوام متحدہ کی قراردادوں کیمطابق ہوناچاہیے۔انھوں نے کہا کہ بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں فوری بند کرنا ہونگی۔بھارت مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بندکرے۔وزیراعظم نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر کی نسلیں جدوجہد آزادی کو آگے لے کر جارہی ہیں اور اس معاملے میں بھارت کو کشمیریوں کی خواہش کا احترام کرنا ہوگا۔وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ آج کا پاکستان 2013 کے پاکستان سے بہتر ہے۔پاکستان تیزی سے ایشیا کی ابھرتی معیشت کے طور پر سامنے آرہا ہے۔ان کاکہنا تھا کہ دنیا پاکستان کو سیاسی لحاظ سے محفوظ اور معاشی لحاظ سے مضبوط سمجھتی ہے اور گزشتہ 3 سال میں ترقی کا عمل سب کے سامنے ہے۔وزیر اعظم نے بتایاکہ ملک سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے پر توجہ مرکوز ہے اور ملک میں سلامتی کی صورتحال میں واضح بہتری آئی ہے۔نواز شریف نے بتایا کہ قومی اتفاق رائے سے آپریشن ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان شروع کیا ہے اور ہم جلد ملک سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کر دیں گے۔انھوں نے بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سلامتی کی خاطر بے مثال قربانیاں دی ہیں۔ ہم کو تواناائی بحران پر قابو پانے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔وزیر اعظم کے کہا کہ توانائی کے متعدد منصوبوں پر کام جاری ہے اور ہم اپنی حکومتی مدت ختم ہونے سے پہلے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کرینگے۔اس سلسلے میں انھوں نے بتایا کہ2018 کے اوائل میں 10 ہزار میگاواٹ اضافی بجلی نظام میں شامل ہوگی تاہم ابھی ہم نے ملک بھر میں 850 ارب روپے کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبے شروع کیے ہیں۔راہداری منصوبے کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اقتصادی زون قائم ہوں گے نئے زونز سے روزگار کے مواقع پیدا ہونگیاور ہر صوبہ اور خطہ ترقی کے عمل سے مستفید ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ سی پیک نا صرف گیم چینجر ہوگا بلکہ اس سے خطے کی تقدیر بدلے گی اور پاکستان کے روشن مستقبل کی امید اسی وجہ سے ہے۔