|

وقتِ اشاعت :   September 20 – 2016

کوئٹہ : بلوچستان کے سیاسی رہنماؤں نے کہا ہے کہ سانحہ آٹھ اگست نے پوری قو م کو سو گوار کر دیا ہمیں آپس کے اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے متحد ہوکر دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے کردار ادا کر نا ہو گا حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی بدولت ملک انتشار کا شکار ہے کراچی جو ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا تھا حالات کی وجہ سے انڈسٹری پنجاب منتقل ہو چکی ہے اس لئے سی پیک منصوبے کے ثمرات ملک بھر کی طرح بلوچستان کے عوام تک پہنچانے کیلئے اقدامات اٹھانے چاہئے حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک میں فرقہ واریت، انتہا پسندی کو ہوا دے کر حالات خراب کئے گئے اور برادر اقوام کو آپس میں دست وگریبان کرکے گھناؤنے مقاصد پورے کر نے کی کوشش کی گئی جس میں قوم نے متحد ہو کر کامیابی حاصل کی اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام قوموں پر مشتمل ایک یونائٹیڈ بیلٹ بنا کر دہشتگردی کو ختم کیا جائے رہنماؤں نے سانحہ8 اگست کے شہداء کو خراج عقیدت اور ان کے لواحقین کو خراج تحسین پیش کر تے ہوئے کہا ہے کہ ہم ان کے اس غم میں برابر شریک ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلع کے زیر اہتمام سانحہ8 اگست کے شہداء کے حوالے سے منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا تقریب سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ، عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی، قبائلی رہنماء نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی،ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے رضا وکیل، بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے سابق جنرل سیکرٹری عطاء اللہ لانگو ایڈووکیٹ، بی ایس او کے چیئرمین منیر جالب بلوچ، بی این پی کے ضلعی صدر اختر حسین لانگو، شکیلا نوید دہوار اور یونس بلوچ سمیت دیگر رہنماؤں نے خطاب کر تے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ8 اگست نے بلوچستان سمیت پوری قوم کو سو گوار اور غمزدہ کر دیا ملک دشمن عناصر نے ہمارے پیاروں کو ہم سے جدا کر کے اپنی گھناؤنی سازش کو پورا کر نے کی کوشش کی لیکن سانحہ کے بعد تمام سیاسی مذہبی جماعتیں اور قوم ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو گئی تاکہ ملک دشمن عناصر کے عزائم کو خاک میں ملایا جا ئے کیونکہ ہر وقت صوبے میں بسنے والی قوموں کو آپس میں دست وگریباں کر کے مذہب ، فرقہ واریت ، مسلک انتہا پسندی ، شیعہ سنی کے نام پر لڑا کر اختلافات پید اکر کے اپنے مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن آج پوری قوم آپس کے ذاتی ، گروہی اختلافات کو ختم کر کے اتحاد ویکجہتی اور بھائی چارگی کو فروغ دے کر متحد ہو کر حقوق کے حصول کیلئے جدوجہد کی راہ پر گامزن ہے کیونکہ پہلے ہمیں بر طانیہ کی غلامی سے نجات دلا کر امریکہ کی غلامی میں دیا گیا ہے گزشتہ70 سال سے ملک کو تجربہ گاہ بنا دیا گیا ہے اور ہر دور میں نئے نئے تجربات کر کے ملک اور قوم کو خراب کرنے کی کو شش کی جا رہی ہے اور ون یونٹ کے طرز پر چلانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے ملک اور قوم کو نقصان پہنچا ہے اور حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں اور تجربات کی وجہ سے سانحہ8 اگست رونما ہوا ہے اگر یہی پالیسی روارکھی گئی تو مزید حالات سنگینی کی جانب بڑھیں گے حکمرانوں نے ماضی کی غلطیوں سے سابق نہیں سیکھا حالانکہ ان سے سبق حاصل کر کے حالات کو بہتر بنا نا چا ہئے تاکہ ملک میں امن قائم ہوں اور حالات بہتر ہوں ہمیں اپنی غلطیوں کو تسلیم کر تے ہوئے انہیں بہتری کی جانب لے جانا چا ہئے تاکہ ملک ترقی کر سکے انہوں نے کہا ہے کہ آج صوبے میں بسنی والی تمام قومیں اور ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگ ایک پلیٹ فارم پر متحد ہیں کیونکہ سب کے مسئلے یکساں ہے اس لئے متحد ہو کر ان کا حل ڈھونڈا جائے سانحہ8 اگست کے بعد پشتون بلوچ سمیت تمام قومیں متحد ہے آج کے اس پروگرام میں ملک دشمن عناصر کو یہ پیغام دیا ہے کہ ہم متحد ہے اور کچھ قو تیں بلوچستان کے عوام کو اقتدار اور اس میں حصہ نہیں لینا چاہتی اور اسی لئے بلوچستان کی سر زمین کو میدان جنگ بنایا ہوا ہے اور کراچی جوکہ ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا تھا حالات خراب کر کے انڈسٹری کو پنجاب منتقل کر دیا گیا اس لئے بلوچستان کے عوام کو حقوق دیئے جائیں سی پیک منصوبے کے ثمرات ملک بھر کی طرح بلوچستان کے عوام کو بھی اس کے ثمرات اور حقوق پہنچا ئے جائے اس میں بلوچستان کے عوام کا بھی کردار ہوناچا ہئے مقررین نے کہا ہے کہ سانحہ مستونگ میں کون ملوث تھا سب جانتے ہیں اس طرح کی کا رروائیاں کر کے قوموں کو آپس میں دست وگریباں کر کے دشمن فائدہ اٹھانا چا ہتے ہیں مقررین نے کہا ہے کہ جن سا تھیوں نے انصاف کے حصول میں ا پنی جانیں قربان کی ہے ہمیں انہیں سرخ سلام پیش کر تے ہیں اور انصاف کے حصول کیلئے جہاں تک بھی ہماری ضرورت پڑی ہم تعاون کرینگے اس لئے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے یونائٹیڈ بیلٹ بنانا چا ہئے جس میں بلوچ ، پشتون، پنجابی،ہزارہ سمیت تمام قومیتوں کو شامل ہونا چاہئے جس طرح آج ہم یکجہتی کا مظاہرہ کر کے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے متحد ہوئے ہیں آنے والے وقت میں بھی متحد ہو کر دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنا نا ہے تاکہ ہم آپس کے اختلافات ختم کر کے متحد ہو کر آگے بڑھ سکیں۔