|

وقتِ اشاعت :   September 21 – 2016

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ سانحہ کوئٹہ کی تحقیقات کرنا وفاقی حکومت کی بھی ذمہ داری ہے، بروقت طبی امداد ملتی توبہت سے لوگوں کی جان بچ جاتی۔تفصیلات کے مطابق منگل کے روز چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سانحہ کوئٹہ ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی، آئی جی بلوچستان اور چیف سیکرٹری سے رپورٹ اور سی سی ٹی وی فوٹیج طلب کر لی گئی۔ وزارت داخلہ اور اٹارنی جنرل کو بھی نوٹسز جاری کر دیے گئے۔سماعت کے موقع پر وکلاء کی جانب سے حامد خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ چیف سیکرٹری اور آئی جی معاملے پر پردہ ڈال رہے ہیں ، سکیورٹی اقدامات نہ ہونے کے باعث خود کش حملہ ہوا۔بلوچستان ہائی کورٹ کے صدر پر قاتلانہ حملہ ہوا تو اسے ہسپتال لے جایاگیا،ہسپتال کے داخلی گیٹ پر سکیورٹی چیکنگ کا کوئی بندوبست نہیں تھا،وکلا ہسپتال پہنچے تو خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سیاڑالیا جبکہ ہسپتال میں سہولیات کی کمی،ٹراما سنٹر غیرفعال اور ڈاکٹرز غیر حاضر تھے ،دھماکے کے زخمیوں کو بروقت فرسٹ ایڈ مل جاتی تو بہت سے زخمیوں کی جان بچ جاتی ،وی آئی پی شخصیات کی آمد سے طبی سہولیات کی فراہمی میں مسائل پیدا ہوئے ،وفاقی اور صوبائی حکومت نے واقعہ کی کوئی انکوائری نہیں کروائی ،نہ کسی کو گرفتارکیا گیا نہ کسی پر ذمہ داری ڈالی گئی ،داخلے پر سکیورٹی چیک،ڈاکٹروں کی حاضری دکھانے کے لیے جعلی ریکارڈ بنایا جا رہا ہے،چیف سیکرٹری بلوچستان انتہایی غیر ذمہ دار شخص تعاون نہیں کررہے ۔جس پر چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے آئی جی بلوجستان کی سخت سرزنش کی اور نے آئی جی بلوچستان سے استفار کیا کہ ابتک پولیس فورس کی کاکردگی بتائیں۔آئی جی بلوچستان نے عدالت کو بتایا کہ سانحہ کی رپورٹ جمع کرا دی ہے جس کا کچھ حصہ سیکرٹ ہے،بلال کانسی ایڈووکیٹ کے قتل سے متعلق ملزمان کا پتہ چلا ہے،یہ سانحہ دہشت گردی کا نتیجہ ہے۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ ہمیں یہ کہانیاں نہ سنائیں ہمیں آپ یہ بتائیں کہ سانحہ کے ملزمان کا پتہ چلا ہے یا نہیں،ہمیں پتہ ہے یہ دہشت گردی ہے،شادی کے پٹاخے نہیں چلے تھے،تحقیقات پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔انہوں نے کہا کہ اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ آج کی سماعت کے بعد اس کیس کو بھول جائیں گے۔جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس روز بہت سے ڈاکٹر غیر حاضرتھے ، دھماکے کے بعد عملہ بھی غائب ہو گیا تھا ،یہ کیا وجہ تھی ؟ جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دئیے کہ کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ آج کی سماعت کے بعد اس کیس کو بھول جائیں گے۔چیف سیکرٹری نے عدالت کو بتایا کہ اقعہ کے روز 2سو ڈاکٹرز کی ڈیوٹی تھی صرف 19غیر حاضر تھے جبکہ 71مریضوں کو ہسپتال کی جانب سے طبی سہولیات فراہم کی گئیں۔جسٹس عمر عطا بندیال نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں اس طرح کے واقعات پہلے ہو چکے ہیں صوبانی حکومت نے کیا سبق سیکھا؟ اورحکومت نے کیا اقدامات کیے اور لوگوں کو ایسے واقعات سے بچنے کی کیا آگہی دی ۔عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 4 اکتوبر تک ملتوی کر دی جس کی سماعت کوئٹہ میں ہو گی۔