|

وقتِ اشاعت :   September 21 – 2016

سرینگر : مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران ضلع بارہمولہ کے علاقے اوڑی میں 8 نوجوانوں کو شہید کردیا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق نوجوانوں کو اتوار کو اوڑی میں فوجی ہیڈ کوارٹر پر نام نہاد حملے کے بعد کریک ڈاؤن آپریشنز کے دوران لاچھی پورہ میں بیج ہامہ کے علاقے ماہیہ میںآج شہید کیاگیا ۔قابض انتظامیہ اکثر اوقات وادی کشمیر کے مختلف علاقوں سے کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کر کے انہیں سرحدی علاقوں میں لاکر جعلی مقابلوں میں گولیاں مار کر شہید کردیتی ہے ۔بھارتی مظالم کے خلاف مشترکہ حریت قیادت کی کال پر کل جموں ریجن میں وادی چناب کے علاقوں بانیہال ، رام بن ، ڈوڈہ ، بھدروہ ، کشتواڑ ، راجوری ، پونچھ اور گول گلاب گڑھ میں کل مکمل ہڑتال کی جائیگی ۔ مشترکہ حریت قیادت نے 21ستمبر کو وادی چناب اور پیر پنجال کے عوام کے ساتھ یوم یکجہتی کے طورپر منانے کی اپیل کی تھی ۔ انجمن اسلامیہ اوربھدروہ اور ڈوڈہ کی دیگر مسلم تنظیموں نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ احتجاجی کیلنڈر پر پوری طرح عمل کریں،دریں اثناء پاک فوج کے انتباہ پر بھارت کے ہوش ٹھکانے آ گئے۔ بھارتی فوجی کمانڈروں نے وزیراعظم مودی کو کسی بھی فوجی کارروائی کا خیال دل سے نکالنے کا مشورہ دے دیا۔ بھارتی آرمی چیف کا کہنا ہے کہ کنٹرول لائن پرحملے کی صورت میں نقصان ہمارا ہی ہو گا۔تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے بریگیڈ کیمپ پر حملے کے بعد بھارتی سیاستدان اور میڈیا جنگ کی بڑھک ہانک رہا تھا۔ اس پر پاک فوج نے واضح اور کھلا پیغام دیا کہ کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ پاک فوج کے اعلان کے بعد بھارتی وزیراعظم کی صدارت میں اہم اجلاس ہوا جس میں بھارت کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ‘ وزیر دفاع منوہر پاریکر‘ قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول اور بھارتی فوج کے سربراہ جنرل دلبیر سنگھ سمیت اہم حکام شریک ہوئے۔بھارتی وزیراعظم مودی اور ان کے مشیر اجیت دوول نے فوجی کمانڈرز سے پاکستان کے خلاف جارحیت کے آپشن مانگے۔ اس پر جنرل دلبیر سنگھ نے کہا کہ پاکستان نے کنٹرول لائن پر دفاعی انتظامات مزید مضبوط بنا لیے ہیں۔ کنٹرول لائن پر پاک فوج سے چھیڑچھاڑ کا خیال دل سے نکال دینا ہی بہتر ہوگا۔جنرل دلبیر سنگھ نے اجلاس کو بریفنگ دی کہ انہوں نے فیلڈ کمانڈروں سے ملاقاتیں کیں اور خود کنٹرول لائن کا بھی جائزہ لیا ہے۔ کوئی بھی ایڈونچر خود بھارت کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق اجلاس میں فضائیہ کے سربراہ اروپ اراہا شریک نہیں تھے جس کا واضح مطلب ہے کہ فضائی کارروائی کا کوئی آپشن زیر غور نہیں جبکہ مظفر آباد‘ سرینگر بس سروس معطل نہ کرنے سے واضح ہوتا ہے کہ ابھی کوئی فوجی آپشن استعمال کرنے کا فیصلہ نہیں ہوا،علاوہ ازیں اڑی حملے کی تحقیقات کا اونٹ ہرروزایک نئی کروٹ بیٹھ رہا ہے ،بھارتی میڈیا نے اڑی حملے میں بھی پٹھان کوٹ حملے کی طرح سکیورٹی فورسز کی غفلت کا انکشاف کیا ہے، حملے کے چند گھنٹوں بعد ہی بغیرتحقیقات اورثبوت کے پاکستان پرالزامات لگانا شروع کردئیے تھے اوراب بھارتی میڈیا نے پٹھان کوٹ حملے کی طرح اڑی حملے میں بھی سکیورٹی کی غفلت کا انکشاف کیا ہے جس کے بعد بھارتی وزیر دفاع منوہرپاریکرنے بھی سکیورٹی اقدامات پرسوالات اٹھاتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اڑی حملے میں ملوث چاروں افراد نے بھارتی فوج کی وردی پہن رکھی تھی، حملہ آوربیس کیمپ کے باہرلگے حفاظتی جنگلے توڑکراندرداخل ہوئے اوربیس کیمپ کے کچن کے ساتھ والی پناہ گاہ پرگرنیڈ پھینک کرفائرنگ شروع کردی، جس سے وہاں پڑے بیرل بموں میں آگ لگنے سے ٹینٹ میں بھی آگ لگ گئی۔ رپورٹس کے مطابق ابتدائی 12 منٹوں میں ہی 17 فوجی اور3 حملہ آورمارے گئے تھے، جس کے بعد چوتھے اورآخری حملہ آورنے بیس کیمپ میں موجود فوجیوں کوخوب تگنی کا ناچ نچائے رکھا اورآخرکارکئی گھنٹوں کی فائرنگ کے بعد اسے بھی ماردیا گیا جبکہ تحقیقات کے مطابق چاروں حملہ آورکی داڑھیاں بھی نہیں تھیں اوروہ کہیں سے بھی خودکش بمبار نہیں لگ رہے تھے۔