|

وقتِ اشاعت :   September 26 – 2016

جلال آباد: افغانستان کے علاقے جلال آباد میں افغان فورسز اور طالبان کے درمیان جھڑپ میں طالبان کمانڈر اعظم طارق، دو ساتھیوں اور بیٹے سمیت جاں بحق ہو گئے۔ افغان میڈیا رپورٹ کے مطابق اتوار کے روز افغانستان کے علاقے جلال آباد کے قریب افغان فورسز اور طالبان کے درمیان جھڑپ ہو ئی۔ جھڑپ کے دوران طالبان کمانڈر اعظم طارق دو ساتھیوں اور اپنے بیٹے سمیت جاں بحق ہو گیا۔ طالبان کمانڈر اعظم طارق کے جاں بحق ہونے کی خبر کی افغان حکومت اور افغان فورسز نے تصدیق کر دی جبکہ طالبان نے تصدیق یا تردید نہیں کی،افغانستان میں امریکی ڈرون حملوں اور راکٹ پھٹنے سے 19شدت پسند ہلاک اور 7زخمی ہوگئے جبکہ 5شہری بھی مارے گئے ،افغان انٹیلی جنس نے حقانی نیٹ ورک کے 2کمانڈروں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے ،حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار افغان حکومت کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کیلئے اگلے چند ہفتوں میں کابل کا دورہ کریں گے۔اتوار کو افغان میڈیا کے مطابق مشرقی صوبہ ننگرہار میں امریکی ڈرون حملوں میں داعش کے 15جنگجو ہلاک اور 7زخمی ہوگئے ۔صوبائی گورنر کے ترجمان عطااللہ کھوگیانی نے بتایا ہے کہ ضلع ہسکا مینا میں کیے گئے ڈرون حملے میں 13شدت پسند ہلاک اور 7دیگر زخمی ہوگئے ۔حملے میں شدت پسند وں کا اسلحہ اور گولہ بارود بھی تباہ ہوگیا ۔پولیس ترجمان حضرت حسین مشرقی وال کے مطابق لنگری کھور کے علاقے میں ایک دوسرے ڈرون حملے میں داعش کے 2جنگجو مارے گئے ۔مشرقی صوبہ کنڑ میں راکٹ پھٹنے سے 4طالبان جنگجو اور 5شہری ہلاک ہوگئے ۔افغان نیشنل آرمی کی 201صلیب کور کا کہنا ہے کہ واقعہ ضلع دانگام میں پیش آیا جہاں ایک آرٹلری شیل اس وقت پھٹ گیا جب اسے دوسری جگہ منتقل کیا جارہا تھا ۔دھماکے کے نتیجے میں 5شہری زخمی بھی ہوئے ہیں۔ادھر افغان انٹیلی جنس این ڈی ایس نے افغان پولیس کیڈٹس کے قافلے پر خودکش حملے میں ملوث حقانی نیٹ ورک کے 2کمانڈروں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔این ڈی ایس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ حقانی نیٹ ورک کے 2کمانڈر ملا محمود اور عزیز اللہ کو انٹیلی جنس اہلکاروں نے سپیشل نائٹ آپریشن کے دوران ہلاک کیا۔آپریشن ضلع نرکھ کے گاؤں بادام میں کیا گیا جس میں گروپ کے 6جنگجو بھی مارے گئے جن میں ایک خودکش حملہ آور بھی شامل ہے ۔دوسری جانب حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار افغان حکومت کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کیلئے اگلے چند ہفتوں میں کابل کا دورہ کریں گے ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق حزب اسلامی کے چند رہنماؤں نے پارٹی لیڈر کے استقبال کیلئے کابل کے دورے شروع کردیئے ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ صحافیوں کی ایک ٹیم جو 10سال سے زائد عرصے تک سوویت فورسز کے خلاف افغان قوم کی طویل مسلح جدوجہد کی رپورٹنگ کرتی رہی ہے حزب اسلامی کے سربراہ کی کابل آمد پر موجود ہوسکتی ہے ۔