|

وقتِ اشاعت :   September 28 – 2016

پشاور: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ مشرقی سرحد کے حالات پر پوری نظر رکھے ہوئے ہیں اور ہر طرح سے تیار ہیں، دہشت گردی کے واقعات کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوتی ہے، پاکستان پر بغیر ثبوت کے الزام لگا دیئے جاتے ہیں ،ٹھوس شواہد ملنے تک پاکستان نے کبھی کسی پر انگلی نہیں اٹھائی،پاکستان افغانستان میں امن چاہتا ہے ،افغان حکومت ، فوج اور انٹلیجنس سے معلومات شیئر کی جارہی ہیں، کومبنگ آپریشنز سے امن وامان کے حوالے سے کافی مدد ملی ہے، دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئی ہے،سہولت کاروں کا نیٹ ورک گھیرے میں آرہا ہے ،نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیلئے کافی محنت درکار ہے ،عارضی بے گھر افراد کی بحالی کیلئے ہر ممکن مدد کرنا ہوگی ، ٹی ڈی پیز کی واپسی کیلئے نومبر کی ڈیڈ لائن مقرر ہے، نقل مکانی کرنے والے75 فیصد افراد اپنے گھروں کو واپس جاچکے ہیں۔ منگل کو میڈیا کے نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی جرمنی سے واپسی پر سپیشل آپریشنل میٹنگ ہوئی ہے، سیکیورٹی سے متعلق آج پلان مرتب کیا گیا،انہوں نے بتایا کہ افغان سرحد کیساتھ راجگال کی پہاڑیوں کو دہشت گردوں سے کلیئر کر دیا گیا ہے۔ اس علاقے میں پاک فوج موجود ہے اور سرحد کا مکمل کنٹرول فوج کے ہاتھ میں ہے ، انہوں نے کہا کہ راجگال میں پوسٹیں تعمیر ہورہی ہیں، بارڈر مینجمنٹ کیلئے 20 سے زائد پوسٹوں پر کام مکمل ہوچکا ہے۔ چیک پوسٹیں مکمل ہونے سے بارڈر پر غیر قانونی نقل وحرکت ختم ہو جائیگی، وارسک میں کرسچین کالونی کے علاقے میں چار دہشت گردوں کے گھسنے کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ کے چار سہولت کار تھے جس کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی ، کرسچین کالونی کے مقامی گارڈ نے دہشت گردوں کو کنٹرول کیا ، انہوں نے بتایا کہ سہولت کاروں کا نیٹ ورک گھیرے میں آرہا ہے ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ مردان کچہری میں ہونیوالے خود کش حملے آور کو افغانستان سے طور خم پہنچایا گیا تھا ،اس واقعہ میں 12 لوگ شہید ہوئے، دو سہولت کاروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے جن سے خود کش جیکٹس برآمد ہوئی ہیں، عوام سے گزارش ہے کہ عوام چوکس رہیں اور کسی بھی مشکوک صورتحال کے بارے میں اطلاع دیں، اس موقع پر دو گرفتار ملزمان کو میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوتی ہے ۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کومبنگ آپریشنز سے امن وامان کے حوالے سے کافی مدد ملی ہے، دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئی ہے،1470 کومبنگ آپریشن خیبرپختونخوا اور فاٹا میں ہوئے ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردی کے 14 واقعات کو ہونے سے روکا ہے، انہوں نے کہا کہ بارڈر مینجمنٹ افغانستان کی طرف سے بھی ہو تو موثر ثابت ہوسکتی ہے۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیلئے کافی محنت درکار ہے ، انہوں نے کہا کہ عارضی بے گھر افراد کی بحالی کیلئے ہر ممکن مدد کرنا ہوگی ، ٹی ڈی پیز کی واپسی کیلئے نومبر کی ڈیڈ لائن مقرر ہے، نقل مکانی کرنے والے75 فیصد افراد اپنے گھروں کو واپس جاچکے ہیں، انہوں نے بتایا کہ طورخم سے آنیوالے دہشت گرد پاکستانی تھے ، ان دہشت گردوں کو گولہ بارود مقامی طور پر دیا گیا۔ لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے بتایا کہ آپریشن ضرب عضب کے بڑے اہداف حاصل کر لئے گئے ہیں، بارڈر مینجمنٹ اسی وقت کامیاب ہوگی جب افغان علاقے میں بھی زیادہ فورسز لگیں، ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اڑی حملے میں بھارتی الزامات پر ہمیں افسوس ہے ، پاکستان پر بغیر ثبوت کے الزام لگا دیئے جاتے ہیں ہم ثبوت ملنے تک کسی پر کوئی الزام نہیں لگاتے ،ٹھوس شواہد ملنے تک پاکستان نے کبھی کسی پر انگلی نہیں اٹھائی، پاکستان نے ہمیشہ ذمہ داری سے بات کی ہے۔ مشرقی سرحد کے حالات پر پوری نظر رکھے ہوئے ہیں اور ہر طرح سے تیار ہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ افغانستان میں امن ہو، افغان حکومت ، فوج اور انٹلیجنس سے معلومات شیئر کی جارہی ہیں۔ اس موقع پر مردان حملے کے گرفتار سہولت کاروں کو میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا،اس سے قبل آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی زیر صدارت امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے حوالے سے اجلاس ہوا جس میں آپریشنل اور سکیورٹی امور کا جائزہ لیا گیا۔ منگل کوپاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی زیر صدارت کور ہیڈ کوارٹرز پشاور میں اجلاس ہواجس کے دوران آپریشنل اور سکیورٹی امور کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں فاٹا سمیت صوبے بھر میں دہشت گردوں کیخلاف جاری مختلف آپریشنز کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ کور کمانڈر پشاور اور ڈی جی آئی ایس آئی نے اجلاس میں شرکت کی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر اور اعلیٰ فوجی حکام نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔