|

وقتِ اشاعت :   October 18 – 2016

بیجنگ ، گوا: برازیل، روس، انڈیا، چین اور جنوبی افریقہ پر مشتمل تنظیم برکس کے بھارت کے شہر گوا میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں نریندر مودی کی طرف سے پاکستان کے خلاف کلمات کے بعد چین نے اپنے روائتی دوست پاکستان کا دفاع کیا ہے۔برکس کے سربراہی اجلاس کو میزبان ملک انڈیا کے وزیر اعظم نے پاکستان کو عالمی سطح پر سفارتی تنہائی کا شکار کرنے کی اپنی مہم کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کیا اور نریندر مودی نے پاکستان کو دہشت گردی کا منبع قرار دیا۔چین کی وزیر خارجہ کی ترجمان ہو چوینگ نے نریندر مودی کے کلمات پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ دہشت گردی کو کسی ایک ملک سے یا کسی ایک مذہب سے جوڑنے کے خلاف ہیں۔انھوں نے بیجنگ میں ایک پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین کی یہ مستقل پالیسی ہے کہ دہشت گردی کو کسی ایک ملک یا مذہب سے جوڑا نہیں جا سکتا۔انھوں نے مزید کہا کہ ہر کسی کو معلوم ہے کہ پاکستان اور انڈیا دہشت گردی سے متاثر ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے شمار قربانیاں اور ایک طویل جدوجہد کی ہے۔انھوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو اس کا احترام کرنا چاہیے۔چینی ترجمان نے کہا کہ چین دہشت گردی کی تمام صورتوں کی مخالفت کرتا ہے اور بین الاقوامی برادری کو انسداد دہشت گردی کے لیے تعاون بڑھانا ہو گا۔بھارت نے گزشتہ چند مہینوں میں پاکستان کے خلاف سفارتی سطح پر مہم شروع کر رکھی ہے اور اسی سلسلے میں اس نے اسلام آباد میں ہونے والی سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔بھارت کی طرف سے یہ جارحانہ ردعمل بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں اوڑی سیکٹر میں واقع سکیورٹی فورسز کے ایک کیمپ پر شدت پسندوں کے حملے کے بعد سامنے آیا تھا۔ اس حملے میں انیس بھارتی سکیورٹی فورسز کے اہلکار ہلاک ہو گئے تھے اور بھارت نے اس کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کی تھی۔ پاکستان کی حکومت نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔دریں اثناء چین کے سفیر سن وی ڈونگ نے کہا ہے کہ چین پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک )کے ذریعے ایران کے ساتھ باہمی تعاون کو فروغ دینا چاہتا ہے ، راہداری منصوبہ میں ایران کی شمولیت چین اور ایران کے لئے فائدہ مند ہو گی ۔ پیر کوایرانی خبررساں ادارے کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں چینی سفیر نے کہا کہ چین سی پیک کے ذریعے ایران کے ساتھ باہمی تعلقات کو فروغ دینے کا خواہشمند ہے ،چین کے ایران کے ساتھ باہمی تعلقات بہترین ہیں ، ہم سجھتے ہیں کہ ایران بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ میں ایک اہم ملک ثابت ہو سکتا ہے اس لئے ہم ایران کے ساتھ باہمی تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں ۔ سی پیک ایک فائدہ منصوبہ ہے اس لئے تمام علاقائی ممالک کے ساتھ باہمی تعاون کو فروغ دینے کے مواقع تلاش کر رہے ہیں ۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی پیک مستقبل میں ایران سے چین کے لئے توانائی کی تجارت کا ذریعہ بن سکتا ہے اور ہم ایسے مواقع تلاش کر سکتے ہیں ۔ سی پیک فریم ورک کے تحت پاکستان میں مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے ، اس وقت16بڑے منصوبوں پر کام جاری ہے جن پر چین 13ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر چکا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک کے ذریعے پاکستان میں روزگار کے ہزاروں مواقع پیدا کئے جا چکے ہیں اور مستقبل میں اس کے ذریعے پاکستانی عوام کو مزید فائدے پہنچائے جاسکتے ہیں ۔ واضح رہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کی سائیڈ لائنز پر گزشتہ ماہ وزیراعظم نوازشریف کے ساتھ ملاقات میں سی پیک کا حصہ بننے کی خواہش کا اظہار کیا تھا جسے پاکستان کی جانب سے ایک مثبت اقدام قراردیا گیا ہے ۔