|

وقتِ اشاعت :   October 19 – 2016

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیاہے کہ 30 اکتوبر کو پنجگور میں پارٹی کی جانب سے ایک عظیم الشان تاریخی جلسہ عام منعقد ہو گا پنجگور کے غیور بلوچوں سے جلسہ عام میں شرکت کی اپیل کی جا تی ہے اور یہ جلسہ بلوچستان کے سیاسی حالات میں مثبت تبدیلیاں رونما ہو گا بیان میں کہا گیا کہ جس طرح پارٹی نے گوادر اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں تاریخی جلسہ عام منعقد کر واکے کہ یہ ثابت کیا کہ بی این پی ایک سیسہ پلائی دیوار کے مانند سیاسی ، قومی اور جمہوری سب سے بڑی جماعت ہیں دریں اثناء پارٹی بیان میں کہا گیا کہ 2017 کے مارچ میں متوقع مردم شماری اس وقت تک قبول نہیں کرینگے جب تک ساڑھے پانچ لاکھ افغان خاندان بلوچستان میں موجود ہے مرکزی اور خیبر پختونخوا کی حکومت اور دیگر صوبوں نے ان کے انخلا کے متعلق واضح پالیسی اپنائی ہے لیکن بلوچستان کے حکمرانوں نے کی سرد مہری باعث تشویش کافی حدتک بڑھتی جا رہی ہے اور اس کے حوالے سے ان کی پالیسی ترتیب نہ دیا بلوچستان کے عوام کے ساتھ نا انصافی کے مترادف ہے اور اسی طرح جنرل مشرف کے دور میں بلوچستان میں آپریشن کی وجہ سے ڈیرہ بگٹی، کوہلو اور دیگر بلوچ علاقوں میں عوام آپریشن کی وجہ سے دیگر علاقے میں منتقل ہو چکے ہیں اس وقت تک مردم شماری آئینی تصور نہیں ہونگے کیونکہ اتنی بڑی تعداد میں افغان مہا جرین مردم شماری کا حصہ بننے یہ غیر آئینی اور غیر قانونی تصور ہونگے بین الاقوامی مسلمہ قوانین بھی اس کی اجازت نہیں دیتی کسی اور ملک میں مہاجرین کو مردم شماری کا حصہ نہیں بنایا جاتا ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ حکمران ماضی کے نا انصافیوں، محرومیوں اور قومی نابرابری کے حوالے سے بلوچوں کے ساتھ جتنی زیادتی کی گئی ہو تی ان کی زخموں پر مرہم رکھا جا تا لیکن اس کے برعکس اب بھی منفی اقدامات کئے جا رہے ہیں مردم شماری کی اہمیت وافادیت اپنی جگہ بلوچستان نیشنل پارٹی ترقی وخوشحالی اور مردم شماری کے خلاف نہیں لیکن ہمارے اس متعلق جتنے بھی خدشات وتحفظات ہے انہیں ختم کیا جائے بیان کے آخر میں کہا گیا کہ مردم شماری خدشات اور تحفظات کے باوجود جلدی چلانے کا مقصد ہمیں تصور کرینگے کہ اب بھی بلوچوں کو اپنی ہی سرزمین میں ایک گہری منظم سازش کے تحت اقلیت میں تبدیل کرانا ہے بلوچستان ہزاروں سالوں سے بلوچوں کا مسکن اور سرزمین رہا ہے ہمارے اباؤ اجداد نے بے شمار قربانیاں دے کر اس کی جغرافیائی کی حفاظت کی ہے اور ہر سامراج اور قبضہ گیروں کے خلاف ثابت قدم مستقل مزاج ہو کر اپنی، زبان،تاریخ، تہذیب وتمدن کی حفاظت کی ہے اسی جدوجہد کو بی این پی آگے بڑھا رہی ہیں۔