|

وقتِ اشاعت :   October 19 – 2016

اسلام آباد: چینی سفیر سن وائی دونگ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان سے بنی گالہ میں ان کی رہائش گاہ میں ملاقات کی۔ پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق ملاقات کا مقصد اس تاثر کو رد کرنا تھا کہ پارٹی کی وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف احتساب تحریک کا مقصد چائنا پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کو سبوتاژ کرنا ہے۔ ذرائع کے مطابق چینی سفیر اور عمران خان کے درمیان دوستانہ اور بے تکلفانہ ماحول میں ملاقات ہوئی جس میں پاکستان کے مستقبل اور خوشحالی کے لیے چینی سرمایہ کاری کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ یہ ملاقات چینی سفیر کی درخواست پر ہوئی جس میں پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، شیریں مزاری اور ترجمان نعیم الحق بھی موجود تھے۔ تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی ملاقات میں پی ٹی آئی رہنماؤں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ چین نے ہر علاقائی اور بین الاقوامی فورمز پر پاکستان کا ساتھ دیا۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی رہنماؤں نے موقف اپنایا کہ چین اپنے طاقتور اور غیر مبہم سفارتی کاوشوں سے تمام دشمن ممالک سے پاکستان کا دفاع کررہا ہے۔ ملاقات کی اندرونی کہانی سے واقف افراد کا کہنا ہے کہ پارٹی رہنماؤں نے ملاقات میں 2 نومبر کو اسلام آباد میں ہونے والے دھرنے کی تفصیلات سے چینی سفیر کو آگاہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی رہنماؤں نے چینی سفیر پر اس بات کو واضح کیا کہ ان کے دھرنے کا مقصد موجودہ حکومت یا نظام کو پٹڑی سے اتارنا یا ملک میں افرا تفری پھیلانا نہیں۔ پی ٹی آئی رہنماؤں نے چینی سفیر کو بتایا کہ سفارتی کور کے لیے کوئی خطرے کی بات نہیں کیوں کہ اسلام آباد میں دھرنے کا مقصد پاناما لیکس کی نتیجہ خیز تحقیقات کے لیے حکومت کو آمادہ کرنا ہے۔ واضح رہے کہ گاہے بگاہے پاکستان مسلم لیگ ن کی قیادت پی ٹی آئی چیئرمین کو ہدف تنقید بناتی رہی ہے اور ان کا یہ موقف رہا ہے کہ عمران خان کے مسلسل دھرنوں اور احتجاج کی وجہ سے سی پیک کے تحت بننے والے منصوبے تاخیر کا شکار ہوئے۔ وزیر اعظم نواز شریف سے لے کر ان کے کابینہ کا ہر فرد یہ کہتا ہے کہ ستمبر 2014 میں چینی صدر کے دورہ پاکستان میں تاخیر کی وجہ عمران خان بنے تھے۔ آزاد مبصرین کے لیے اسلام آباد دھرنے اور سی پیک پر تحفظات کے تناظر میں چینی سفیر کی پی ٹی آئی رہنماؤں سے ملاقات انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ حال ہی میں خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے سی پیک کے تحت بنائے جانے والے اکنامک زونز میں صوبے کو نظر انداز کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ رواں بر س کے آغاز میں چینی سفارتخانے نے غیر متوقع طور پر پریس ریلیز جاری کی تھی جس میں ملک کی سیاسی قیادت پر زور دیا گیا تھا کہ سی پیک پر ہموار طریقے سے عمل درآمد کے لیے وہ باہمی اختلافات کو ختم کریں۔ خیبر پختونخوا کی موجودہ اور سابق حکمراں جماعت، پی ٹی آئی اور عوامی نیشنل پارٹی دونوں ہی سی پیک سے وابستہ سرمایہ کاری کی غیر منصفانہ تقسیم کا الزام عائد کرکے اس پر تنقید جاری رکھی ہوئی ہیں۔ ایک سینئر اقتصادی رپورٹر کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ’چینی کمپنیاں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کررہی ہیں لہٰذا چین ہمیشہ چاہے گا کہ پاکستان میں سیاسی استحکام رہے‘۔