|

وقتِ اشاعت :   November 5 – 2016

کراچی : وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے ملک بھر کے صنعت کاروں ، تاجروں اور بزنس کمیونٹی کو سی پیک کے منصوبوں ، گوادر اور بلوچستان کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دیتے ہوئے انہیں یقین دلایا ہے کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال معمول کے مطابق ہے، بالخصوص جنوبی بلوچستان میں امن قائم کردیا گیا ہے، گوادر میں گذشتہ 8ماہ کے دوران ایک گولی تک نہیں چلی ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے فیڈریشن ہاؤس میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبر ،کامرس اینڈ انڈسٹریز (وفاق ایوان ہائے تجارت و صنعت) کے زیراہتمام سی پیک کے تناظر میں گوادر کی اہمیت کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا، سیمینار میں ملک بھر کے صنعت کاروں ، تاجروں اور بزنس کمیونٹی نے شرکت کی، جبکہ ایف پی سی سی آئی کے صدر عبدالرؤف عالم و دیگر عہدیدار،چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ ، وائس چیئرمین بلوچستان بورڈ آف انوسٹمنٹ خواجہ ہمایوں نظامی ، بلوچستان اکنامک فورم کے چیئرمین سردار شوکت پوپلزئی اور ڈائریکٹر سی پیک مسٹر ژیانگ پاؤزنگ بھی اس موقع پر موجود تھے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم گوادر میں اوورسیز پاکستانیوں کے لیے خصوصی مراعات فراہم کریں گے اور اس حوالے سے چیف سیکریٹری بلوچستان کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی، جو اوورسیز پاکستانیوں سے رابطے میں رہتے ہوئے انہیں گوادر میں سہولتوں اور مراعات کی فراہمی کو یقینی بنائے گی، اوورسیز پاکستانی آئیں اور گوادر میں سرمایہ کاری کے منفعت بخش مواقعوں سے فائدہ اٹھائیں کیونکہ اب مڈل ایسٹ سمیت دنیا بھر میں حالات پہلے جیسے نہیں رہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان خوش قسمت خطہ ہے جہاں آبادی کم اور وسائل اور اراضی بے پناہ ہے، ہم سرمایہ کاری کے بہترین مواقع فراہم کریں گے، سرمایہ کاری کے تصوراتی ماحول کو یقینی بنانے کے لیے ہماری تمام تر توجہ پرامن ماحول اور ترقی کے بنیادی ڈھانچے کے قیام کی جانب مرکوز ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کو سی پیک ،منفرد جغرافیائی محل و قوع اور قیمتی ساحل کی وجہ سے دہشت گردی جیسے مسائل کا سامنا بھی ہے کیونکہ دشمن قوتیں نہیں چاہتیں کہ پاکستان یہ وسائل بروئے کار لا کر ترقی حاصل کرے، اس وجہ سے ہم دہشت گردی کی بہت بڑی جنگ لڑ رہے ہیں، جس سے سب سے زیادہ کوئٹہ متاثر ہے، تاہم سیکورٹی فورسز کی قربانیوں ، عوام کی حمایت اور حکومتی کوششوں کی بدولت ہم جلد دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے اور ایک پڑھے لکھے اور پرامن بلوچستان کے خواب کو حقیقت کا روپ دیں گے جو وزیراعظم محمد نواز شریف اور میرا وژن ہے، انہوں نے کہا کہ وہ پہلے دہشت گردوں کے سامنے جھکے ہیں اور نہ ہی آئندہ جھکیں گے، وزیراعلیٰ نے فیڈریشن کے اراکین کو گوادر کے دورے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ وہ بذریعہ سڑک کراچی سے گوادر جائیں انہیں کسی سیکورٹی کی ضرورت نہیں پڑے گی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ 13نومبر کو چین سے 300کنٹینر گوادر پہنچ رہے ہیں جو کہ سی پیک کے آغاز کی کڑی ہے، جس کے لیے وہ ایف پی سی سی آئی کو گوادر مدعو کرتے ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں صنعت کاروں اور سرمایہ کاروں کو جس قسم کی معاونت کی ضرورت ہوئی ہم انہیں فراہم کریں گے، ہمارے دروازے ان کے لیے کھلے ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ دنیا میں ان ملکوں نے ترقی کی جن کی آبادی کم اور وسائل زیادہ ہیں ، انہوں نے قطر کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ آبادی کم ہونے کی وجہ سے پاکستان سے کم گیس پیداوار ہونے کے باوجود قطر اپنی گیس درآمد کر کے کثیر زرمبادلہ کما رہا ہے، جبکہ پاکستان کی گیس ملک کے اندر ہی استعمال ہو جاتی ہے، انہوں نے کہا کہ اگر ملک کی آبادی اسی تیز رفتاری سے بڑھتی رہی تو کوئی بھی حکومت لوگوں کو روزگار اور بنیادی سہولتیں نہیں دے سکے گی، اس لیے یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان کا مستقبل بلوچستان ہے، جو وسیع و عریض رقبے اور قیمتی وسائل سے مالا مال ہونے کی وجہ سے ملک کے لیے ایک گلدستے کی حیثیت رکھتا ہے جس کی خوشبو ہر پاکستانی تک پہنچے گی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ سی پیک منصوبہ جس میں گوادر کو کلیدی حیثیت حاصل ہے قوت کے توازن کی مغرب سے مشرق کو منتقلی کا نقطہ آغاز ہے، سی پیک شاہراہوں ، ریل اور توانائی کے منصوبوں پر مشتمل ہے جس پر 46بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے، ان منصوبوں پر عملدرآمد سے 7لاکھ ملازمتیں پیدا ہونگی جبکہ اس کی تکمیل سے ملک کی جی ڈی پی میں 2سے اڑھائی فیصد تک اضافہ ہوگا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ گوادر کو گہرے پانیوں کی بندرگاہ کے طور پر ترقی دی جارہی ہے، جہاں سالانہ 300سے 400ملین ٹن تک کارگو ہینڈلنگ کی گنجائش ہوگی اور گوادر کو ریل اور شاہراہوں کے ذریعے کاشغر سے ملایا جائے گا ، وزیراعلیٰ نے کہا کہ سابقہ ادوار میں گوادر کی ترقی کے زبانی دعوے کئے جاتے رہے لیکن موجودہ حکومت نے وزیراعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں سی پیک کے منصوبوں پر عملدرآمد اور گوادر کی ترقی کے لیے ٹھوس عملی اقدامات کئے، جن میں گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ، گوادر ایسٹ بے ایکسپریس وے، ہسپتال اور فنی تربیتی ادارے کی تعمیر بھی شامل ہے، وزیراعظم کی ذاتی دلچسپی اور توجہ کے باعث عرصہ سے زیر التواء فری ٹریڈ زون کے قیام میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا گیا ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی میں چھوٹ کے لیے ایس آر اوز جاری کئے گئے، انہوں نے کہا کہ گوادر میں تجارتی سرگرمیوں پر ٹیکس کی چھوٹ سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا اور وہ بڑی تعداد میں گوادر کا رخ کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں گوادر میں اراضی کی قیمتوں میں بھی کئی گناہ اضافہ ہوا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت گوادر میں پانی اور بجلی کی فراہمی کے لیے ٹھوس اقدامات کر رہی ہے، سوڑ ڈیم مکمل کر لیا گیا ہے جبکہ دو ڈی سیلینیشن پلانٹ بھی نصب کر دیئے گئے ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ملک بھر کے صنعت کاروں اور تاجروں کے اس نمائندہ پلیٹ فارم سے وہ یقین دلاتے ہیں کہ بلوچستان کی تعمیر و ترقی میں حصہ لینے والے ملکی اور بیرونی سرمایہ کاروں کو مکمل تحفظ دیا جائے گا اور انہیں ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے گی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ گوادر پورٹ کی ترقی اور سی پیک پر عملدرآمد ناصرف بلوچستان اور پاکستان کی ترقی کی ضامن ہے بلکہ یہ پورے خطے میں تجارتی سرگرمیوں کو نئی بلندیوں تک پہنچائے گی انہوں نے کہا کہ دنیا بدل گئی ہے ایشائی ممالک طویل عرصہ کے بعد اقتصادی آزادی اور تجارت کی راہ پر گامزن ہو رہے ہیں ، ہمیں اس نئی صورتحال سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ قومی تاریخ میں آج ہمیں مستقبل کو سنوارنے کے لیے نادر موقع ملا ہے اس سے استفادہ کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ مقامی سرمایہ کاری سے ناصرف روزگار کے ذرائع میں اضافہ ہوگا بلکہ سرمایہ بھی ملک کے اندر رہے گا، مقامی سرمایہ کار آگے آئیں اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے شراکت دار بنیں، وزیراعلیٰ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم سی پیک کے خلاف دشمن کی تمام سازشیں مکمل اتحاد و اتفاق کے ساتھ ناکام بنائیں گے، تقریب سے ایف پی سی سی آئی کے صدر عبدالرؤف عالم ، چیئرمین انڈسٹریز زاہد اقبال، چیمبر آف کامرس گوادر کے صدر فیصل جمال دشتی اور سینئر وائس پریذیڈنٹ شیخ خالد تواب نے بھی خطاب کیااور وزیراعلیٰ کی فیڈریشن ہاؤس میں آمد کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا ، قبل ازیں وزیراعلیٰ فیڈریشن ہاؤس پہنچے تو ان کا نہایت گرم جوشی سے استقبال کیا گیا اور ان کا عہدیداروں کے ساتھ تعارف کرایا گیا۔